Column

2024ء کی کہانی اور 2025ء کے امکانات

ڈاکٹر رحمت عزیز خان چترالی
سال 2024ء رخصت ہوا اور ہم 2025ء میں داخل ہوگئے ہیں۔ گزرا ہوا سال ملکی معیشت، سیاست اور معاشرت کے مختلف پہلوئوں میں اہم تبدیلیوں اور چیلنجوں کا حامل رہا۔ سال 2024ء کو ملکی معیشت کی بحالی کے حوالے سے ایک اہم سال قرار دیا جا سکتا ہے۔ افراط زر جو ساڑھے چھ سال کی کم ترین سطح پر آ گیا تھا معیشت کی بہتری کا مظہر ہے۔ جاری کھاتے کا سر پلس پندرہ سال کی بلند ترین سطح پر پہنچنا ایک تاریخی کامیابی ہے۔ اس کے علاوہ پاکستان اسٹاک ایکسچینج نے ایک لاکھ پوائنٹس کا سنگ میل عبور کیا جو سرمایہ کاروں کے بڑھتے ہوئے اعتماد کا غماز ہے۔
ترسیلات زر میں 29فیصد اضافہ اور برآمدات میں سال بہ سال 7فیصد اضافہ ایک مثبت رجحان کی نشاندہی کرتا ہے۔ شرح سود میں 9فیصد کمی اور پالیسی ریٹ کا 22فیصد سے کم ہو کر 13فیصد پر آ جانا حکومت کی مالیاتی پالیسیوں کی کامیابی کو ظاہر کرتا ہے۔ ان اقدامات نے ملکی معیشت کو ایک مستحکم بنیاد فراہم کی۔
زرِ مبادلہ کے ذخائر میں اضافہ اور روپے کی قدر میں بہتری بھی سال 2024ء کی نمایاں کامیابیاں ہیں۔ زرِ مبادلہ کے ذخائر بڑھ کر 12ارب ڈالر تک پہنچ گئے ہیں جو ایک مضبوط معیشت کی علامت ہیں۔ روپے کی قدر میں تین روپے سے زیادہ اضافہ ہو ہے جو مقامی اور بین الاقوامی سطح پر اعتماد کی بحالی کو ظاہر کرتا ہے۔
مہنگائی کی شرح میں نمایاں کمی ہوئی ہے جو 38فیصد سے کم ہو کر 4.9فیصد تک آ گئی ہے جو کہ ایک خوش آئند پیش رفت ہے۔ تاہم بجلی اور گیس کے بلوں میں بے تحاشا اضافہ نے عوام تک اس کے مثبت اثرات پہنچنے نہیں دئیے۔ اس مسئلے نے عام شہریوں کی زندگی کو شدید متاثر کیا اور حکومت کے لیے ایک بڑا چیلنج پیدا کیا۔
پاکستان نے ملکی معیشت کو سہارا دینے کے لیے آئی ایم ایف کے ساتھ 7ملین ڈالر کا بیل آئوٹ پیکیج حاصل کیا ہے ۔ تاہم غیر حقیقی اہداف کے باعث 60کھرب روپے کے محصولات جمع کرنے کی شرط پوری نہ ہو سکی ہیں۔ یہ ایک اہم مسئلہ ہے جس نے حکومت کی مالیاتی پالیسیوں پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے جس پر سنجیدگی سے سوچنے کی ضرورت ہے۔
سال 2024ء کے دوران پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اتار چڑھائو دیکھنے کو ملا۔ پٹرول کی قیمت 293.94روپے فی لٹر سے کم ہو کر 247.03روپے تک پہنچی اور سال کے اختتام پر 252.66روپے مقرر کی گئی۔ یہ تبدیلیاں عوامی اخراجات پر گہرے اثرات مرتب کرتی ہیں اور حکومت کے لیے قیمتوں کو مستحکم رکھنا ایک بڑا چیلنج رہا۔
غیر ملکی سرمایہ کاری میں سال بہ سال 31فیصد اضافہ ہوا جو سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافے کا مظہر ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت کی معاشی پالیسیاں بین الاقوامی سطح پر بھی مثبت اثر ڈال رہی ہیں۔
پاکستان کی معیشت کے حوالے سے سال 2024ء کی کامیابیاں ایک طویل جدوجہد کا نتیجہ ہیں۔ پچھلی دہائی میں معیشت کو درپیش چیلنجوں جیسے کہ افراط زر، کرنسی کی گراوٹ اور بڑھتے ہوئے قرضوں نے معیشت کو کمزور کر دیا تھا۔ تاہم 2024ء میں حکومت کی جانب سے کیے گئے اقدامات جیسے کہ مالیاتی نظم و ضبط، برآمدات کو فروغ دینے کی پالیسیاں اور زراعت و صنعت میں اصلاحات نے معیشت کو دوبارہ مستحکم کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
اگر سال 2025ء میں معیشت اسی طرح بحالی کی جانب گامزن رہی تو یہ پاکستان کے لیے ترقی کا سال ثابت ہو سکتا ہے۔ سیاسی استحکام اور اتفاق رائے اس عمل کو مزید تقویت دے سکتے ہیں۔ اگر حکومت توانائی کے شعبے میں اصلاحات کرے اور عوامی اخراجات کو کم کرے تو مہنگائی کے اثرات کو بھی کم کیا جا سکتا ہے۔
سال 2024ء نے پاکستان کی معیشت کو ایک مضبوط بنیاد فراہم کی ہے۔ اگرچہ عوام کو بجلی، گیس کے بلوں میں اضافے اور مہنگائی جیسے مسائل کا سامنا رہا لیکن مجموعی طور پر معیشت کی بحالی کے مثبت اشارے ملے ہیں۔ سال 2025ء میں سیاسی اور معاشی استحکام کے ذریعے پاکستان مزید ترقی کر سکتا ہے۔ حکومت اور عوام کو مل کر ان چیلنجوں کا سامنا کرنا ہوگا تاکہ ملک ایک روشن مستقبل کی جانب گامزن ہو سکے۔

جواب دیں

Back to top button