Ali HassanColumn

پاکستان دولخط ہو گیا

کالم تماش گاہ
تحریر ۔ علی حسن
دسمبر کا مہینہ پاکستان کی تاریخ کا اس لحاظ سے سیاہ ترین دن ہے جب ملک کا بڑا حصہ بھارت کی مداخلت کی وجہ سے 1971ء میں پاکستان سے علیحدہ کر دیا گیا تھا۔ دوسری بار دسمبر کی ہولناکی اس وقت سامنے آئی تھی جب طالبان دہشت گردوں نے 2014ء میں پشاور کے آرمی پبلک اسکول میں داخل ہو کر ایک سو پنتالیس بچوں اور اساتذہ کو ذبح کر دیا تھا۔ پاکستان کے دو لخط ہونے پر اس وقت کے فوجی سربراہ چیف مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر جنرل آغا محمد یحییٰ خان نے تقریر کی تھی۔ وہ تقریر قارئین کے مطالعہ کے لئے شائع کی جارہی ہے۔
’’ میرے عزیز ہم وطنو! اسلام علیکم، آج میں ملک کی تشویش ناک صورت حال کے بارے میں ایک بار پھر آپ سے مخاطب ہو رہا ہوں۔ یہ صورت حال ہمارے عیار اور سفاک ہمسایہ نے ہم پر جنگ مسلط کر کے پیدا کر دی ہے۔ ہمارے خلاف بھارت کی سنگین جارحیت بدستور جاری ہے۔ قوم نے ملک کے دفاع کے لئے میری دعوت عمل کا شاندار طریقے پر خیر مقدم کیا۔ مشرقی پاکستان میں ہماری مسلح افواج نے سخت ترین دشواریوں کے باوجود جس دلیری کے ساتھ دشمنوں کے حملوں کا مقابلہ کیا ان کی جرات اور شجاعت کے کارنامے تاریخ میں ہمیشہ جگمگاتے رہیں گے۔ انہوں نے اسلام کے نامور غازیوں کی عظیم روایات کو زندہ کر دیا، دشمن تعداد میں ان سے کہیں زیادہ تھا اور دشمن کی ناکہ بندی کی وجہ سے ان کو سمندری ، ہوائی یا بری راستہ سے نہ سپلائی پہنچ سکتی تھی اور نہ کسی قسم کی کمک۔ لیکن ان سخت دشواریوں کے باوجود اسلام کے یہ غازی تنہا مکار اور سفاک دشمن کے حملوں کا لگاتار کئی مہینوں تک انتہائی دلیری کے ساتھ مقابلہ کرتے رہے۔ جس کے پاس کثیر اسلحہ تھا اور جسے ایک عظیم طاقت کی پشت پناہی حاصل تھی۔ ان اسباب کی بنا پر مشرقی پاکستان میں دشمن ہم پر حاوی ہوگیا۔
لیکن اتنی بڑی جنگ میں کسی ایک محاذ پر وقتی طور پر پیچھے ہٹنے کا یہ مطلب ہر گز نہیں کہ لڑائی ختم ہو چکی ہے۔ اس جنگ میں جو ہماری قومی بقا کی جنگ ہے۔ آخری فتح ہماری ہو گی ان شاء اللہ ۔ اس وقت ہماری دلی ہمدردیاں اپنے مشرقی پاکستان کے بھائیوں کے ساتھ ہیں جو بھارت کے جنگی دیوتائوں کے ہاتھوں طرح طرح کی اذیتیں برداشت کر رہے ہیں۔ ان کے نام ہمارا یہی پیغام ہے۔ تسلی رکھیں، جنگ ابھی جاری ہے۔ ہم اپنے ملک کے دفاع کے لئے دشمن سے برابر لڑتے رہیں گے، اور اس کی جارحیت کا مقابلہ قوت ایمانی سے کریں گے جو اللہ تعالیٰ اپنے مومن بندوں ہی کو عطا فرماتا ہے کہ ہم حق اور انصاف پر ہیں، ہم اپنی قوم کی بقا اور آنے والی نسلوں کے لئے اپنے وطن کی خاطر لڑ رہے ہیں۔ ہم نے یہ ملک ہزاروں جانوں کی قربانی دینے کے بعد حاصل کیا ہے، اور اس کی تعمیر میں بڑی بڑی مصیبتیں برداشت کی ہیں۔ ہم پاکستان کے بارہ کروڑ مسلمانوں کے اس اسلامی وطن کو دشمن کی یلغار سے بچانے کے لئے آئندہ بھی بڑی سے بڑی قربانی دینے کے لئے تیار ہیں۔ مشرقی پاکستان میں ہمارے دلیر جانبازوں نے مدافعت کی جو شمع اپنے خون اور نور ایمانی سے روشن کی ہے، ہم اس شمع کو کبھی گل نہیں ہونے دیں گے۔ یہ شمع ملک کے طول و عرض میں ایک ایک بچے کے ہاتھ میں جگمگاتی رہے گی۔ مشرقی پاکستان کے حوصلہ مند خدا ترس عوام بھارت کے سامراجی منصوبوں کے خلاف عزم و استقلال کے ساتھ مسلسل جدوجہد کرتے رہیں گے۔ ہمارا مقابلہ ایک نہایت ہی مکار دشمن سے ہے، جس کی چالیس اب عیاں ہو چکی ہیں۔ دشمن اپنی تعداد کی کثرت کے بل بوتے پر پاکستان کو ٹکڑے ٹکڑے کرنے اور اسے تباہ کرنے پر تلا ہوا ہے، اور اپنی اس ہوس ناکی میں بین الاقوامی قوانین اور مہذب طریقوں کو پس پشت ڈال کر شہری آبادیوں ، ہسپتالوں اور یتیم خانوں پر بھی اندھا دھند بم برسانے سے گریز نہیں کرتا۔ برصغیر کے مسلمان اس دشمن کی چالوں کا پہلے بھی کئی بار مقابلہ کر چکے ہیں اور اسے سیاسی میدان میں اور جنگی محاذ پر ہر جگہ بری طرح شکست دے چکے ہیں، اللہ تعالیٰ کے فضل سے ہم اس سے کہیں زیادہ دشواریوں کے باوجود اس پر ہمیشہ غلبہ حاصل کرتے رہے ہیں۔ اپنے مقصد کی سچائی اور اپنے ایمان کی قوت پر بھروسہ کرتے ہوئے ہم انشا اللہ آئندہ بھی اس پر غالب رہیں گے۔ ہم ایک ایسی سامراجی جارحیت کا مقابلہ کر رہے ہیں جس سے پاکستان ہی کو نہیں بلکہ اس پورے خطہ کو شدید خطرہ ہے۔ دنیا کی تمام مہذب قوموں نے جو ملکوں کی بین الاقوامی سرحدوں اور ان کی سالمیت اور خود مختاری کو تسلیم کرتے ہیں ہمارے حق اور انصاف پسندی کی حمایت کی ہے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور جنرل اسمبلی دونوں میں عالمی رائے عامہ کی بھاری اکثریت نے ہمارے موقف کی تائید کی ہے۔ ہم ان تمام قوموں کے شکر گزار ہیں جنہوں نے ملکوں کی خود مختاری کو برقرار رکھنے اور قومی سرحدوں کو بر قرار رکھے جانے کی اہمیت کو مانتے ہوئے ہمارے موقف کی مکمل حمایت کی، فوجوں کی واپسی اور خونریزی کو روکنے کی پر زور کوششیں کیں۔
پاکستان ہمیشہ اپنے ہمسایوں کے ساتھ صلح و آشتی کا خواہاں رہا ہے۔ ہم نے کسی ملک کی خود مختاری کے خلاف کبھی کوئی جارحیت نہیں کی اور نہ کبھی کریں گے۔ ہم اقوام متحدہ کی قرار دادوں کو قبول کرنے کے لئے آمادہ ہیں جس سے موجودہ جنگ کا کوئی ایسا آبرو مندانہ تصفیہ ہو سکے جو ہمارے قومی مفادات کے خلاف نہ ہو ۔ بھارت نے اقوام متحدہ میں منظور کی جانے والی عالمی رائے عامہ کو جس حقارت کے ساتھ ٹھکرایا ہے۔ وہ بھی دنیا کو یاد رکھنا چاہئے ۔ ہم اس تاریخی جنگ میں اکیلے نہیں ہیں۔ ہم عوامی جمہوریہ چین اور ریاست ہائے متحدہ امریکہ کی حمایت کا شکر گزاری کے ساتھ اعتراف کرتے ہیں۔
ان دونوں عظیم طاقتوں نے ملکوں کی سرحدوں کے تحفظ کے بارے میں اقوام متحدہ کے اصولوں کی پیروی کرتے ہوئے اس بر عظیم میں امن و انصاف برقرار رکھنے کی خاطر جس شد و مد کے ساتھ آواز بلند کی ہے اس سے ہمیں بڑی تقویت حاصل ہوتی ہے۔ اسلامی ملکوں میں ہمارے بھائیوں اور افرو ایشیائی ملکوں میں ہمارے دوستوں نے بھی ہماری پر زور حمایت کی ہے۔ جس سے ہمارے حوصلے بڑھ گئے ہیں۔ اپنے تمام دوستوں سے ہماری یہ گزارش ہے کہ آپ ہمارے ساتھ رہیں اور یقین رکھیں کہ پاکستان کے عوام اور ہماری مسلح افواج اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھیں کے جب تک دشمن کو اپنے ملک کی سرحدوں سے باہر نہ نکال پھینکیں، اور حق و انصاف نہ قائم ہو جائے۔ ہم دشمن کا ہر محاذ پر ڈٹ کر مقابلہ کرتے رہیں گے، اور ملک میں نمائندہ حکومت قائم کرنے کی کوششیں بھی بدستور جاری رکھیں گے جس کو دشمن نے حملہ کر کے ناکام بنانا چاہا۔ پروگرام کے مطابق دسمبر کو آئین کا اعلان کر دیا جائے گا۔ اس میں مشرقی پاکستان کے صوبے کو زیادہ سے زیادہ خود مختاری دینے کی واضح طور پر ضمانت دی گئی ہے، اور ساتھ ہی ایک متحدہ پاکستان کا وہ تصور بھی پوری طرح بر قرار رکھا گیا ہے جس کے قائم کرنے اور جس کی حفاظت کرنے میں ملک کے دونوں بازوں کے باشندوں نے بڑی بڑی قربانیاں دی ہیں۔ اس کے بعد مرکزی حکومت قائم کر دی جائے گی، اور اس کے فورا بعد صوبائی حکومتیں بھی قائم کر دی جائیں گی۔ میری دعا ہے کہ ملک میں جلد ہی امن بحال ہو جائے تاکہ پاکستان کے باشندے جنہوں نے بھارتی حملہ آوروں کے ہاتھوں اتنی تکلیفیں برداشت کی ہیں۔ اس ملک میں اسلامی روایات کے مطابق حق و انصاف پر مبنی ایک خوشحال معاشرہ قائم کرنے کے لئے اپنی کوششیں جاری رکھ سکیں۔ اگر دنیا کی طاقتیں بھارت کی موجودہ جارحیت کو بند کرنے اور اس کی یلغار کو کالعدم کرنے کے لئے فوری طور پر موثر کارروائی نہیں کرتیں تو جس خطرے سے اس وقت پاکستان دو چار ہے وہ پورے ایشیا پر چھا جائے گا۔ اس بیسویں صدی میں دنیا دو بڑی جنگوں میں مبتلا ہو چکی ہے۔ دونوں موقعوں پر دنیا کی طاقتوں نے چھوٹے ملکوں کو ٹکڑے ٹکڑے کرنے یا ان کو ختم کرنے کی کوششوں کو روکنے کے لئے فوری طور پر کوئی کارروائی نہیں کی تھی۔
 اس دفعہ ہم یہ ہر گز نہیں ہونے دیں گے. ایسے ہی لڑیں گے لیکن مجھے احساس ہے کہ دنیا کی قومیں ہمارے حال کے بارے میں خود فکر مند ہیں۔ انہیں چاہئے کہ فوری طور پر موثر اقدامات کریں جس سے جنگ کے شعلے اس پورے خطے کو لپیٹ میں لینے سے قبل بجھائے جا سکیں اور جارحیت کو ختم کیا جا سکے۔
میرے عزیز ہم وطنو ! آپ اپنے مقصد کی سچائی پر قائم رہیں اور اللہ تعالیٰ کی بخشی ہوئی ایمانی قوت سے اپنی جدوجہد نظم و ضبط اور عزم و ہمت کے ساتھ جاری رکھیں، اب جنگ ایسی ہے جو صرف محاذوں پر نہیں بلکہ کھیتوں، کارخانوں اور گھروں میں لڑی جائے گی۔ ہم اللہ پاک کے نام پر جہاد کر رہے ہیں ہمیں اس کی نصرت حاصل ہے ہمارے دل اللہ اکبر کی پکار پر دھڑک اٹھتے ہیں۔ ہم کلمہ لاالہ اللہ محمد رسول اللہ پر یقین رکھتے ہیں۔ اپنے فرائض تندہی سے انجام دینے کے لیے کمربستہ ہو جائو، فتح ان شاء اللہ ہماری ہوگی۔ پاکستان پائندہ باد‘‘۔

جواب دیں

Back to top button