ColumnTajamul Hussain Hashmi

 دھرتی ماں کا سپہ سالار 

تحریر : تجمل حسین ہاشمی
 ہندوستان میں اتنی قتل و غارت، جنگ و جدل اور لوٹ مار تھی، اس  دور میں  جس کے پاس چند سو لوگوں کا جتھا ہوتا، چند ہزار  تلواریں، گھوڑے یا لڑائی کا سامان ہوتا تو وہ کہیں بھی گھس کر انسانوں کا قتل کرتا، عورتوں کی عزت لوٹتا، قیمتی سازوسامان  سب کچھ  لوٹ لیتا اور جہاں سے آتا سامان سمیت واپس چلا جاتا۔ برسوں ایسا چلتا رہا۔ لوگ ہندوستان میں دربدر ہوتے رہے، ہندوستان کی تاریخ میں کوئی  قلمکار یا کوئی اور انسان وقت کے  بادشاہ کے آگے بولنے یا ظلم کو روکنے والا نہیں تھا۔ اس دور میں صوفی لوگ ہی میڈیا، اپوزیشن کا کردار ادا کرتے تھے۔ ایک دفعہ بادشاہ نے ایک صوفی کو اپنے دربار کے باہر ننگا کرکے اس کی چمڑی اتروا دی تھی، صرف حق بات کہنے کی سزا دی گئی تھی۔ ایسا ظلم و بربریت تھی۔ دلی میں صوفی ہی عام آدمی کو تحفظ کا احساس دلاتے  تھے۔ دلی کئی بار لٹ چکی تھی۔ باہر سے لٹیرے آتے، سب کچھ لوٹ کر واپس لے جاتے تھے۔ روکنے کی کسی میں ہمت نہیں تھی۔ ہم بھی اسی ہندوستان کا حصہ تھے، تقسیم ہند ہوا تو آزادی نصیب ہوئی۔ آج کئی فلسفی آزادی پر تنقید کرتے اور ہندوستان کی جمہوریت کی تعریفیں کرتے نہیں تھکتے ہیں لیکن یہ بھی سچ ہے کہ ہمارے حکمران ویسی بادشاہت چاہتے ہیں جیسی ہندوستان  میں تھی۔ ہمارے حکمرانوں کو لوٹ مار سے کبھی  شرمندگی نہیں ہے۔ کئی دفعہ عوام نے ریجیکٹ کیا لیکن فارم 47سامنے لے آئے۔  ان کے خیال میں عوام کون ہوتے ہیں حساب کتاب مانگے والے، حقیقت میں یہ خطہ صدیوں سے لٹتا چلا آیا ہے۔ صحافی و مصنف جاوید چودھری کہتے ہیں نوازشریف کو قوم سے معافی مانگ لینی چاہئے۔ وہ جہاں جاتے ہیں لوگ ان پر نعرے بازی کرتے ہیں۔ ہمارے ہاں کے طاقتور، کاروباری شخصیات کا خیال ہے کہ ہمارے آبائواجداد ہی اس ملک کے مالک تھے۔ کرسی ان کا حق ہے اور ہمیشہ ان کے پاس رہنی  چاہئے۔ اگر ہمارے خاندانوں نے کچھ لوٹ لیا ہے، پروٹوکول استعمال کرلیا تو کون سی قیامت آ گئی ہے۔ اس بات پر  اتنا شور کیوں؟ اسمبلیوں سے معاف کروا لیں گے۔ بڑے بڑے کرپش  سکینڈل آئے لیکن سزاوار آج تک کوئی نہیں ٹھہرا۔ اربوں روپے کے نقصان پر نااہلی صرف 5سال۔  اس کورٹ کو رب نے بہت کچھ دیا ہے،  1970کے بعد سے بری تیزی سے لوٹا جا رہا ہے: کبھی رینٹل پاور کیس ، کبھی سب میرین کمیشن ، ایفرڈرین کیس  ، بی سی سی آئی کیس ، پاکستان فوریکس کیس ، اربوں روپے کے قرضے معاف ، سابقہ وزیر خزانہ اسحاق دار کی تنخواہ جو ہاتھ جوڑ کردی گی، ملک کو ڈیفالٹ سے بچانا تھا۔  روزانہ کی  لوٹ مار جاری ہے، جس کا کوئی حساب نہیں، کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔ حال ہی میں پی آئی اے کی نیلامی کیلئے ہائر کی گئی کمپنی کو  2ارب روپے جاری کئے جاچکے ہیں۔ جو ایک دھیلے کا کام نہیں کروا سکی۔ نگران وزیر کی مکاریاں ، ایسی ہزاروں وارداتیں ہیں جس میں ملک کو اربوں روپوں کا چونا لگایا گیا ۔ ملک کو دلی بنا دیا گیا ہے ۔ طاقت ور جس طرح چاہے لوٹ لے۔  دھرتی   ماں بھی محفوظ نہیں  ہے جو اناج پیدا کرتی ہے 60 فیصد غریبوں کو  پال رہی ہے اب  وہاں پر بھی ڈاکو راج ہے ۔ سوسائٹیاں بنا کر لوٹ رہے ہیں ۔ عوام کو  لوٹ کر غیر ملکی  بنکوں کو بھر دیا گیا  ہے ۔ لیکن کوئی پوچھنے والا نہیں ہے، چیف آف آرمی سٹاف سید عاصم منیر نے انتہائی اہم خطاب کیا ہے ۔ سپہ سالار کا کہنا تھا کہ ” کوئی چیز بشمول سیاست ملک سے مقدم نہیں، ہم سب کو ذاتی مفاد پر پاکستان کو ترجیح دینی چاہیے، ریاست  ماں کی طرح ہے اور اس کی قدر لیبیا، عراق اور فلسطین کے عوام سے پوچھنی چاہئے۔ سپہ سالار کا کہنا تھا کہ یاد رکھیں !پاکستان کے علاوہ ہماری کوئی شناخت نہیں ہے، جتنی بھی مشکلات ہوں اگر ہم سب ملکر کھڑے ہو جائیں تو کوئی کچھ بگاڑ نہیں سکتا، آپ اپنا پیسہ لے کر پاکستان آئیں،  عوام بھی کمائے اور ملک بھی ترقی کرے، صرف پاکستانی ہی پاکستان کو بیل آئوٹ کے ذریعے معاشی استحکام لا سکتے ہیں، دہشت  گردی کی پشت پناہی غیرقانونی کاروبار والے کرتے ہیں جن کے پیچھے مخصوص عناصر ہوتے ہیں”۔ سپہ سالار کو یقینا علم ہے کہ اس دھرتی ماں کو کیسے اور کن لوگوں نے لوٹا ہے ۔ افواج پاکستان کب  ایسے عناصر کیخلاف ایکشن کرے گی  جو غیر قانونی کاموں کی پشت پناہی کرتے  ہیں۔ یہ سیاسی کاروباری حضرات کیوں اپنا سرمایہ واپس نہیں لاتے، ملک کو ان ضرورت ہے جس کو 76 سالوں سے اپنے مفاد کیلئے لوٹا ہے  ۔ آج ملک کے ساتھ جوڑنے  کی ضرورت ہے ، اپنے ملک سے اچھا کوئی نہیں جہاں آپ آزادی کے ساتھ کاروبار کر سکتے ہیں ۔ اب تو بس ہونی چاہئے کیوں کہ قوم کی بس نکل چکی ہے۔

جواب دیں

Back to top button