کیا اسرائیل نے ایران پر حملوں کے حوالے سے امریکی انتباہ پر دھیان دیا؟

ایران کے سرکاری میڈیا نے تسلیم کیا ہے کہ دارالحکومت تہران اور اس کے ارد گرد دھماکے ہوئے ہیں۔ تاہم ابھی تک یہ واضح نہیں ہوسکا ہے کہ یہ اہداف کیا تھے اور کیا انھیں اسرائیل نے کامیابی سے نشانہ بنایا ہے۔
پاسداران انقلاب کے قریبی نیوز سائٹس نے کہا ہے کہ کچھ فوجی اڈوں کو نشانہ بنایا گیا لیکن فی الحال کم از کم ایرانی میڈیا نقصانات کو کم بتا رہا ہے۔
جو کچھ ہوا ہے اس کی حقیقی نوعیت ایرانی حکام کی طرف سے ہی سامنے آئے گی۔
تاہم شاید اسرائیل اپنے حملے کی تفصیلات ظاہر کرنے میں اجلت سے کام لے لیکن اس بات کا انحصار اس بات پر ہے کہ آیا وہ ایک اور حملہ کرنے کا ارادہ رکھتا ہے یا نہیں۔
پینٹاگون نے بریفنگ دی ہے کہ امریکہ کو اسرائیل کے منصوبوں سے پہلے ہی آگاہ کر دیا گیا تھا اور اس آپریشن میں امریکہ کا کوئی کردار نہیں تھا۔ یہ بات اس لحاظ سے اہم ہے کہ اسرائیل اور ایران کے درمیان تنازع کو تصادم کی شکل اختیار کرنے سے روکنے کے لیے واشنگٹن کوشش کر رہا ہے۔
امریکہ اس بات کا بھی انتظار کرے گا کہ آیا اسرائیل کے اہداف فوجی اہداف تک محدود ہیں یا اس سے آگے بڑھ کر ایران کے جوہری پروگرام سے منسلک تنصیبات کو شامل کیا جائے گا اور ممکن ہے کہ اس سے تہران کی جانب سے ایک اور بڑا ردعمل سامنے آئے۔
فی الحال اسرائیل نے واشنگٹن کے انتباہوں پر کسی حد تک کان دھرے ہیں اور ایرانی حکام کو زیادہ سے زیادہ نقصان پہنچانے کے اپنے پرعزم منصوبوں پر قدرے لگام لگائی ہے۔