Column

ہار جیت کھیل کا حصہ ہے مگر

صفدر علی حیدری

ہار جیت کھیل کا حصہ مگر ہار ہار میں بھی تو فرق ہوتا ہے۔ لڑ مر کر ہارنے اور خوش دلی سے ہارنے میں بھی تو فرق ہوتا ہے ۔ ہماری کارکردگی کا عالم یہ ہے ہوم گرائونڈ اور ہوم ایڈوانٹیج حاصل نہیں کر پاتے ۔ زیادہ پرانی بات نہیں ہے کہ بنگلہ دیش کی بی بی کرکٹ نے ہمیں پہلی بار کلین سویپ کیا۔ وہ ایسا پہلی بار کر رہی تھی اور یہ ’’ اعزاز ‘‘ ہمارے حصے میں آیا ۔ 99ء کے ورلڈ کپ کے ایک میچ میں ہم نے ہار کر ان کی ٹیسٹ کرکٹ میں آنے کی راہ ہموار کی تھی اور اب جب کہ اس کی ٹیسٹ کرکٹ کی کارکردگی تنقید کی زد میں تھی ہم نے ان کی تاریخی فتح میں کلیدی کردار ادا کیا اور یوں وہ دنیا کے آگے سر اٹھانے کے قابل بنایا ۔
ابھی وہ زخم تازہ تھا کہ قوم کے زخموں پر مرچیں ڈال دی گئیں۔ اس بار انگلینڈ کی ٹیم نے ہماری ٹیم کو خوب دھویا ۔ملتان ٹیسٹ میں پاکستانی کرکٹ ٹیم ٹیسٹ میچوں کی اب تک کی تاریخ میں پہلی اننگز میں پانچ سو سے زائد رنز بنانے کے باوجود ایک اننگز سے شکست کھانے والی پہلی ٹیم بن گئی ۔ انگلینڈ اور پاکستان کے مابین ملتان میں جاری پہلے ٹیسٹ کا آخری روز شروع ہوا تو اگرچہ پاکستان کی شکست نوشتہ دیوار تھی ، لیکن پاکستانی شائقین کرکٹ موہوم سی امید لیے ہوئے تھے کہ ٹیسٹ میچوں کی 147سالہ تاریخ کے ایک بدنما ریکارڈ سے شاید بچا جا سکے۔ تاہم سلمان علی آغا اور عامر جمال کے مابین جاری پارٹنرشپ ختم ہوتے ہی یہ امیدیں دم توڑتی گئیں اور لنچ کے وقفے سے قبل ہی پاکستانی ٹیم 220رنز بنا کر آل آئوٹ ہو گئی ۔ ابرار احمد گزشتہ روز سے بخار میں مبتلا ہو کر ملتان کے ایک ہسپتال میں زیر علاج تھے ، اس لیے وہ بیٹنگ کے لیے میدان میں نہ آ سکے ۔ یوں انگلینڈ نے یہ میچ ایک اننگز اور 47رنز سے جیت لیا ، اور پاکستان کا اپنے ہی ہوم گرائونڈ پر ٹیسٹ میچ نہ جیت پانے کا سلسلہ مسلسل گیارہویں میچ میں بھی برقرار رہا ۔ پاکستان نے ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں ایک نیا لیکن بدنما ریکارڈ بھی اپنے نام کر لیا ، یعنی پہلی اننگز میں پانچ سو سے زائد رنز بنانے کے باوجود ایک اننگز سے شکست کھانے کا ریکارڈ۔ اس میچ میں انگلینڈ نے رنزوں کا پہاڑ کھڑا کیا اور کئی نئے عالمی ریکارڈز اپنے نام کیے، جو درج ذیل ہیں ۔
اس صدی کا سب سے زیادہ مجموعی سکور: انگلینڈ ٹیسٹ کرکٹ کی ایک اننگز میں اس صدی میں پہلی مرتبہ آٹھ سو سے زیادہ رنز بنانے والی ٹیم بن گئی ہے۔ پاکستان کے خلاف بھی پہلی مرتبہ کسی ٹیم نے اتنے زیادہ رنز بنائے ہیں ۔ اس سے قبل سری لنکا نے سن 2009میں پاکستان کے خلاف 765رنز بنائے تھے ۔ ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں صرف تین مرتبہ اس سے زیادہ رنز بنائے گئے ہیں ۔ سرلی لنکا نے سن 1997ء میں انڈیا کے خلاف چھ وکٹیں گنوا کر 952رنز بنائے تھے ، جب کہ 1938ء میں انگلینڈ نے آسٹریلیا کے خلاف سات وکٹوں کے نقصان پر 903جبکہ 1930ء میں انگلینڈ ہی نے ویسٹ انڈیز کے خلاف 849رنز بنائے تھے۔
پارٹنرشپ کا نیا ریکارڈ: جو روٹ اور ہیری بروکس نے ملتان ٹیسٹ میں 454رنز کی پارٹنرشپ بنائی جو انگلینڈ کے لیے ایک نیا ریکارڈ ہے ۔ ان دونوں نے سن 1957میں بنایا گیا ریکارڈ توڑا جب کولن کوڈرے اور پیٹر مے نے 411رنز بنائے تھے ۔یہ پاکستان کے خلاف بھی ٹیسٹ میچ کی تاریخ پارٹنرشپ کا نیا ریکارڈ ہے ۔ گذشتہ ریکارڈ 1958ء میں بنا تھا جب کونراڈ ہنٹ اور گیری سوبرز نے 446رنز بنائے تھے ۔ ان دونوں کھلاڑیوں نے چوتھی وکٹ پارٹنرشپ کا بھی نیا ریکارڈ بنایا ہے جبکہ ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں مجموعی طور پر یہ چوتھی بڑی پارٹنرشپ ہے ۔
جو روٹ سب سے زیادہ رنز بنانے والے پانچویں کھلاڑی: انگلش بیٹر جو روٹ نے ملتان میں 262رنز بنائے جس کے بعد وہ ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں سب سے زیادہ رنز بنانی والوں کی فہرست میں پانچویں نمبر پر آ گئے ہیں۔ اب صرف سچن ٹنڈولکر، رکی پونٹنگ، جاک کیلس اور راہول ڈریوڈ ان سے آگے ہیں ۔ جو روٹ کے ساتھ ساتھ ہیری بروک نے بھی اپنا نیا ریکارڈ بنایا ۔ انہوں نے صرف 310گیندوں پر300رنز مکمل کیے کی جو ٹیسٹ کرکٹ کی دوسری تیز ترین ٹرپل سینچری ہے ۔ ٹرپل سینچری کا ہدف عبور کرنے والے وہ چھٹے انگلش بیٹر ہیں ۔ انگلینڈ کی جانب سے آخری مرتبہ یہ سنگ میل گراہم گوچ نے سن 1990میں عبور کیا تھا ۔
پاکستانی گیند بازوں کا تباہ کن ریکارڈ: جہاں انگلش بلے بازوں نے ریکارڈز بنائے تو وہی پاکستانی گیند بازوں کے لیے بھی برے ہی سہی ، لیکن نئے ریکارڈز ضرور بن گئے ۔ پاکستان کے چھ بالرز نے ایک اننگز میں 100سے زیادہ رنز دئیے ۔ ایسا ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں صرف مرتبہ پہلے ہو چکا ہے جب 2004ء میں زمبابوے کے چھ گیند بازوں نے سری لنکا کے خلاف کھیلتے ہوئے اتنے رنز دئیے تھے ۔
انگلینڈ کرکٹ ٹیم نے دورہ پاکستان کا آغاز کامیابی کے ساتھ کیا ہے۔ دونوں ٹیموں کے درمیان 3ٹسٹ میچوں کی سیریز کا پہلا میچ ملتان اسٹیڈیم میں کھیلا گیا۔ اس میچ میں انگلینڈ کی ٹیم ایک اننگز اور 47رنز سے جیت گئی۔ پاکستان کے لیے یہ ان کی کرکٹ کی تاریخ کی سب سے شرمناک شکست ہے ۔ اس شکست کے ساتھ ہی پاکستان کرکٹ کے نام ایک شرمناک ریکارڈ بھی شامل ہو گیا ہے ۔ ان کی ٹیم کو ایسی شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے جو ٹیسٹ کرکٹ کی 147سالہ تاریخ میں کسی اور ٹیم کو نہیں اٹھانا پڑا ۔ پاکستانی ٹیم نے اس میچ کی پہلی اننگز میں 556رنز بنائے تھے ۔ ایسے میں انہوں نے میچ کا آغاز انتہائی شاندار انداز میں کیا ۔ میچ کے پہلے ساڑھے تین دن تک کھیل ڈرا کی طرف بڑھتا رہا لیکن چوتھے دن کے آخری سیشن سے میچ نے ایسا موڑ لیا کہ پاکستان کو اننگز اور 47 رنز سے شکست کا منہ دیکھنا پڑا ۔ یاد رہے کہ ٹسٹ کرکٹ کی147 سالہ تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے کہ پہلی اننگز میں 500سے زیادہ رنز بنانے کے بعد بھی کوئی ٹیم اننگز سے ٹسٹ میچ ہار گئی ہو۔ 556رنز کے جواب میں انگلینڈ نے اپنی پہلی اننگز 150 اوورز میں 823رنز بنا کر ڈیکلیئر کر دی ۔ اس طرح انگلینڈ نے پہلی اننگز میں 267رنز کی برتری حاصل کر لی لیکن اس آسان پچ پر پاکستان کی دوسری اننگز صرف 220رنز پر سمٹ گئی جس کی وجہ سے اسے اننگز سے شکست کا منہ دیکھنا پڑا۔ کھیل کے آخری روز پاکستان نے 152رنز سے آگے کھیلنا شروع کیا اور اس کے ہاتھ میں 4وکٹیں باقی تھیں لیکن پاکستانی ٹیم پانچویں دن میدان پر ایک بھی سیشن نہ چل سکی۔ اس میچ میں جو روٹ اور ہیری بروک نے پاکستانی بولروں کی پٹائی کی ۔ جو روٹ نے پہلی اننگز میں 262 رنز بنائے جبکہ ہیری بروک نے ٹرپل سنچری سکور کی اور317رنز بنائے۔ وہ انگلینڈ کے لیے تیز ترین ٹرپل سنچری بنانے والے بیٹر بھی بن گئے۔ دوسری جانب دونوں کھلاڑیوں کے درمیان 454رنز کی شراکت ہوئی جو انگلینڈ کے لیے ٹسٹ کرکٹ میں کسی بھی وکٹ کی سب سے بڑی شراکت ہے۔
پاکستان ٹیسٹ ٹیم کے کپتان شان مسعود نے کہا کہ انگلینڈ نے ہمیں سکھایا کیسے جیت کیلئے راستہ نکالنا پڑتا ہے ۔ انھیں افسوس ہے کہ ٹیم دس کھلاڑی بھی آئوٹ نہ کر سکی ۔ ملتان میں انگلینڈ کے ہاتھوں پہلے ٹیسٹ میچ میں شکست کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے قومی ٹیسٹ ٹیم کے کپتان شان مسعود نے کہا کہ ہم پچ کو بہت زیادہ لٹریلی لیتے ہیں ، امید تھی یہ پچ جلدی ٹوٹے گی ۔ انہوں نے کہا کہ انگلینڈ نے ہمیں سکھایا کیسے راستہ نکالنا ہے ، ہم نے کوشش پوری کی پہلی اننگز کو لمبا کھیلیں ، ہماری اور انگلینڈ کی ٹیم ایک جیسی تھی ، پانچ دن کے میچ میں کنڈیشنز تبدیل ہوتی رہتی ہیں ، میرے خیال میں اس سے زیادہ کیا مایوسی ہوگی کہ ہم ہار گئے ہیں ۔ کپتان نے کہا کہ ہم نے میچ سیٹ اپ کر کے اپنے ہاتھ سے جانے دیا ، ہمیں ایک ٹیم بنکر راستہ نکالنا ہے ، ہمیں پانچ دن کنڈیشنز کے حساب سے کھیلنا ہوگا، ہم نے بطور ٹیم دیکھنا ہے کہاں خامیاں ہیں، ڈے فور یا فائیو میں ڈے ون والی پچ نہیں تھی ۔شان مسعود نے مزید کہا کہ ہمیں کافی چیزیں سمجھ آگئی ہیں، ہم 10یا 20وکٹیں نہیں لے پا رہے ، ہمیں وہ پراسس تلاش کرنا ہے جس سے ہم گیم میں رہ سکیں ، بیٹ بال کو ہم مقابلہ نہیں بنا سکتے۔، ہم پہلے ٹیسٹ میچ سے قبل ملتان میں نہیں تھے ۔ قومی کپتان نے کہا کہ ابرار ہسپتال میں زیر علاج ہیں، ان کی حالت کافی خراب رہی ہے ، ہم ٹیسٹ میچ اتنے نہیں کھیلتے، رضوان متواتر سکور کرنے والے بلے باز سکور نہیں کر سکے ، بابر اعظم پاکستان کے بیسٹ بلے باز ہیں لیکن بد قسمتی سے ان کی فارم نہیں چل رہی ۔ شان مسعود کا مزید کہنا تھا کہ ہم دوسرے ٹیسٹ میچ میں بیسٹ ٹیم اتاریں گے، دوسرے میچ میں کنڈیشنز کو دیکھ کر ٹیم کی سلیکشن ہو گی ۔
انگلینڈ پاکستان کے خلاف ٹیسٹ کرکٹ میں 800سکور کرنے والی پہلی ٹیم بن گئی ۔ انگلینڈ نے 20سال قبل بنایا گیا بھارت کا 675رنز کا ریکارڑ توڑ دیا جس میں بھارت نے 2004ء میں ملتان ٹیسٹ میں5وکٹ پر 675رنز بنائے تھے ۔ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں صرف چوتھی بار اننگز میں 800سے زائد رنز بنے ہیں، اننگز میں 800سے زائد رنز بنانے کا اس سے قبل آخری کارنامہ سری لنکا کا تھا ، سری لنکا نے 1997ء میں انڈیا کے خلاف 952رنز بنائے تھے ۔ انگلینڈ نے 1938 ء میں آسٹریلیا کے خلاف 903اور1930ء میں ویسٹ انڈیز کے خلاف 849رنز بنائے تھے، تاریخ میں 800سے زائد کے چار ٹوٹل میں سے تین انگلینڈ کے ہیں ۔ اس سے قبل 1958ء میں ویسٹ انڈیز نے پاکستان کے خلاف 3وکٹوں کے نقصان پر 790سکور بنایا تھا۔ دوسری جانب انگلش بلے بازوں جو روٹ اور ہیری بروک نے انگلینڈ کی پارٹنر شپ کا نیا ریکارڈ قائم کردیا ، جو روٹ اور ہیری بروک نے 454رنز بنا کر نیا ریکارڈ بنایا۔ اس سے قبل انگلینڈ کی جانب سے پیٹر مے اور کولن کاوڈرے نے 411رنز کی شراکت بنائی تھی، پیٹر مے اور کولن کاوڈرے نے 1957ء میں ویسٹ انڈیز کے خلاف یہ شراکت قائم کی تھی۔ ٹیسٹ کرکٹ کی سب سے بڑی شراکت 624رنز کی قائم ہوئی جو مہیلا جے وردنے اور کمار سنگا کارا نے 2006ء میں جنوبی افریقا کے خلاف بنائی تھی۔
انگلینڈ کے ہاتھوں پاکستان کی شکست کے بعد قومی ٹیم کے کپتان شان مسعود کو ہٹانے کا فیصلہ کرلیا گیا ، شان مسعود کی قیادت میں پاکستان ٹیم کو مسلسل 6ٹیسٹ میچز میں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ ملتان میں پاکستان کو تاریخ کی بدترین شکست کے بعد شان مسعود کو ٹیسٹ ٹیم کی قیادت سے ہٹانے کا فیصلہ کرلیا۔ ذرائع کے مطابق شان مسعود کو انگلینڈ سیریز کے بعد ٹیسٹ ٹیم کی کپتانی سے ہٹا دیا جائے گا، محمد رضوان اور سعود شکیل میں سے کپتان بنایا جا سکتا ہے ۔ پہلے ٹیسٹ میں بدترین کارکردگی کے بعد لگتا یہی ہے کہ ہمیں ایک اور کلین سویپ کا سامنا کرنا پڑے گا ۔ موجودہ صورت حال میں پاکستان ٹیم کا سیریز بچا لینا بڑی بات ہو گی۔ دو صفر سے شکست بھی بہتر ہو گی کہ ہم تین ٹیسٹ نہیں ہاریں گے۔ ویسے ہم ہمت کریں تو سیریز تین صفر سے بھی ہار سکتے ہیں۔

جواب دیں

Back to top button