Column

خواتین کیلئے روشن امید، وزیر اعلیٰ کی ’’ سواری سے خود مختاری‘‘ سکیم

شیراز علی

اس بات میں کوئی دو رائے نہیں کہ ہمارے معاشرے میں آج بھی خواتین کو بہت سے بنیادی حقوق سے محروم رکھا گیا ہے اور ایسی مثالیں بڑی کم ملتی ہیں جب ہم یہ دیکھتے ہیں کہ خواتین کو باقاعدہ طور پر وہ خود مختاری فراہم کی گئی ہے، جس سے وہ اپنی ترقی کے لیے بھرپور جدوجہد کر سکیں۔ موجودہ حکومت میں وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے خواتین کی فلاح و بہبود کے لیے بہت سے ٹھوس اقدامات اٹھائے ہیں، جن پر سیر حاصل بات کی جا سکتی ہے تاہم اگر بات کی جائے ایک ایسی خود مختاری کی جو ہمارے معاشرے میں تقریبا نہ ہونے کے برابر خواتین کو فراہم کی گئی، وہ ہے اپنی سواری میں اپنی خود مختاری۔ وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے تقریبا چھ ماہ پہلے ایک بہت شاندار سکیم سٹوڈنٹس کے لیے شروع کی جس کا نام بھی ’’ سواری سے خود مختاری‘‘ رکھا گیا۔ اس سکیم کے تحت ڈگری لیول کے سٹوڈنٹس جو پنجاب کے کالجز اور یونیورسٹی سے تعلق رکھتے ہیں ان کے سفری مسائل کو دیکھتے ہوئے بائیکس سکیم کا اعلان کیا گیا۔ اس کے تحت 19ہزار پٹرول بائیکس اور ایک ہزار الیکٹریک بائیکس مختص کی گئیں۔ یہ سکیم ٹرانسپورٹ ڈیپارٹمنٹ کے تحت
چلائی جا رہی ہے، جس کی ذمہ داری وزیر ٹرانسپورٹ اینڈ ماس ٹرانزٹ بلال اکبر خان کو سونپی گئی ہے۔ بلا سود ماہانہ اقساط پر بینک اف پنجاب کے ذریعے طلبہ اور طالبات کو بائیکس فراہم کر کے انہیں خود مختاری دینے کے عزم کے ساتھ شروع کی گئی اس سکیم میں حیرت انگیز طور پر تقریبا دو لاکھ طلبہ و طالبات نے خود کو رجسٹر کرایا جبکہ باقاعدہ طور پر 72ہزار سے زائد طلبہ اور طالبات نے بائیکس سکیم کے لیے اپنی درخواستیں جمع کرائیں۔ کچھ روز بعد قرعہ اندازی کی گئی اور 20ہزار طلبہ و طالبات کو ای بیلٹنگ کے ذریعے بائیکس کے لیے منتخب کیا گیا۔ ( بعد میں سٹوڈنٹس کی دلچسپی کو مدنظر رکھتے ہوئے ہوئے بائیکس کی تعداد 20ہزار سے بڑھا کر 27 ہزار کر دی گئی)۔ اس سکیم میں سب سے خوبصورت جو چیز نکل کر سامنے آئی وہ یہ تھی کہ الیکٹرک بائیک کے لیے لڑکوں سے زیادہ لڑکیوں نے اپلائی کیا حالانکہ لڑکیوں کے لیے الیکٹرک بائیکس کا کوٹہ ایک ہزار میں سے صرف 300رکھا گیا تھا۔ تاہم آٹھ ہزار سے زائد لڑکیوں نے الیکٹرک بائیک کے لیے اپلائی کیا جبکہ لڑکوں کی تعداد اس کی نسبت کم رہی کیونکہ لڑکوں نے زیادہ تر پٹرول بائکس کے لیے اپلائی کیا تھا۔ وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کو جب یہ بات معلوم ہوئی تو انہیں بہت خوشی ہوئی کہ لڑکیاں اس سکیم میں لڑکوں سے بھی زیادہ دلچسپی دکھا رہی ہیں اور وہ وقت دور نہیں جب سڑکوں پر یہی خواتین پورے اعتماد کے ساتھ اپنی بائیک پر سفر کر رہی ہوں گی۔ دراصل وہ چاہتی ہیں کہ ہماری طالبات کالج اور یونیورسٹی لیول ہی سے اتنی پر اعتماد ہو جائیں کہ وہ اپنے کیریئر اور زندگی کے دیگر معاملات میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے سکیں اور اپنے
ساتھ ساتھ ملک و قوم کی ترقی و خوشحالی کیلئے اپنا بھرپور کردار ادا کریں۔ خواتین کو خود اعتمادی دینے کے لیے بائیکس سکیم جیسا منصوبہ بہت دلکش ثابت ہوا اور صحیح معنوں میں یہ لگا کہ یہ اسکیم واقعی میں سواری سے خود مختاری کی جانب ایک بہت بڑا قدم ثابت ہوگا۔
تو جیسا کہ وزیر اعلیٰ کے نوٹس میں یہ بات آئی کہ طالبات نے ای بائیکس میں بڑی تعداد میں دلچسپی دکھائی ہے تو انہوں نے بغیر کسی قرعہ اندازی کے تمام 8ہزار سے زائد طالبات کو ہی ای بائیکس دینے کا اعلان کر دیا، یعنی اب ہر وہ طالبہ جس نے ای بائیک کے لیے اپلائی کر رکھا ہے اسے لازمی یہ ملے گی اور وہ سواری سے خود مختاری کا حصہ بن کر دوسروں کے لیے ایک بہترین مثال بھی بنے گی۔ ویسے تو بائیکس سکیم جو کہ خالصتا سٹوڈنٹس کے لیے شروع کی گئی ہے اس پر بات کی جائے تو طالبات کے ساتھ ساتھ ایسے سٹوڈنٹس جو یتیم تھے وزیر اعلیٰ پنجاب نے ان کے ساتھ بھی بہت شفقت کا ثبوت
دیا ہے اور انہیں بالکل مفت بائیک دینے کا اعلان کیا کیونکہ انہیں احساس تھا کہ یتیم بچے اپنی بائیک کی قسط اور دیگر اخراجات ادا کرنے میں پریشانی کا شکار ہوں گے۔ حالانکہ اس سکیم کے تحت حکومت بہت سے اخراجات کا بوجھ خود برداشت کر رہی ہے جیسا کہ انٹرسٹ کی مد میں رقم کا سارا بوجھ بھی حکومت نے اپنے سر لیا ہے۔ سٹوڈنٹس کو اپنی من پسند بائیک کے لیے ماہانہ معمولی قسط دینا ہوگی جو کم و بیش 5ہزار روپوں سے شروع ہوتی ہے۔ اب تک سیکڑوں سٹوڈنٹس کو ای اور پٹرول بائیک فراہم کی جا چکی ہیں اور یہ سلسلہ ابھی جاری ہے جب تک کہ تمام 27ہزار سے زائد سٹوڈنٹس کو ان کی پسندیدہ بائیک مل نہ جائے۔
بہت جلد سڑکوں پر ہمیں پر اعتماد اور خود مختاری سے اپنی بائیک چلاتے اور اپنا کیریئر بناتے ہوئے ہزاروں خواتین نظر آئیں گی جس سے ایک نئی تاریخ رقم ہوگی۔ بائیکس سکیم میں خواتین کو ترجیح دینا اور خواتین کا اس سکیم میں بھرپور شرکت کرنا ایک انتہائی مثبت قدم ثابت ہوا ہے، جس کا پورا کریڈٹ وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز اور ان کی ٹیم کو جاتا ہے۔

جواب دیں

Back to top button