ColumnTajamul Hussain Hashmi

کامیابی حضور پاکؐ کی اطاعت میں ہے

تجمل حسین ہاشمی
اللہ تعالیٰ کو ’’ ایک‘‘ مانا جائے ۔ کوئی دعویٰ کرے کہ وہ اللہ تعالیٰ کو مانتا ہے مگر ایک نہیں مانتا تو اس کا ماننا قبول نہیں ہوگا۔ حضورؐ کو رسولؐ ماننے کے لئے ضروری ہے کہ آپؐ کو آخری نبیؐ اور رسولؐ مانا جائے۔ اگر کوئی یہ دعویٰ کرے کہ وہ حضرت محمدؐ کو رسول مانتا ہے مگر آخری نبیؐ نہیں مانتا تو ایسا ماننا اللّہ کے ہاں قبول نہیں۔ اللہ پاک کو ایک نہ ماننے والا بھی کافر اور حضورؐ کو آخری نبیؐ نہ ماننے والا بھی کافر۔ مومن قرآن مجید کو پڑھتا ہے، اور مانتا ہے، قرآن و احادیث سے ثابت ہے، دل و جان سے ثابت ہے، اللہ تعالیٰ کے ہم مشکور ہیں۔ جس نے توحید کے ذریعہ ہمیں کسی کے سامنے جھکنے سے بچا لیا۔ ختم نبوت آقاؐ کی نسبت سے افضل امت ٹھہرے۔ اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ جس نے ہمیں عقیدہ توحید اور عقیدہ ختم نبوتؐ کی عظمت سے اشرف المخلوقات بنایا۔ ہمیں کسی جانور، گائے کو سجدہ کرنے سے بچا لیا۔ ختم نبوتؐ کی برکت سے اب ہماری ذمہ داری ہے کہ سچے دین اور ختم نبوت کے تحفظ کیلئے کردار ادا کریں۔ دین کی تبلیغ کی ذمہ داری ہماری ہے۔ اللہ تعالیٰ پر مکمل یقین رکھیں، ہر منزل آسان ہو گی، کامیابی یقینی ہے۔ اللہ تعالیٰ پر یقین ’’ توکل‘‘ کہلاتا ہے۔
سورۃ انفال میں ہے، ترجمہ ’’ اور اگر وہ ( کفار) صلح کے لئے جھکیں تو آپ بھی صلح کی طرف مائل ہو جائیں اور اللہ تعالیٰ پر توکل ( یعنی بھروسہ) کریں، وہ سب کچھ سننے اور سب کچھ جاننے والا ہے‘‘۔
آیت مبارکہ میں مقام توکل ہے۔ دشمنوں کے ساتھ معاملات اور شان توکل یہ ہے کہ توکل کی برکت سے اللہ تعالیٰ کی خاص توجہ اور مدد ملتی ہے۔ مسلمانوں کے لئے درست نہیں کہ وہ کافروں سے صلح کی بھیک مانگیں، لیکن اگر کافر خود صلح کی پیشکش کریں تو مسلمانوں کے لئے جائز ہے کہ وہ یہ پیشکش قبول کریں، تاکہ صلح اور امن کے دنوں میں اپنی طاقت اور قوت کو خوب بڑھا سکیں۔ اب اس میں خطرہ یہ ہوتا ہے کہ ممکن ہے کفار، صلح کے نام پر دھوکہ دے رہے ہوں تو اس کا علاج ارشاد فرمایا کہ توکل کریں۔ اللہ تعالیٰ پر یقین رکھیں، اللہ تعالیٰ پر یقین کی طاقت کا نام توکل ہے اور اللہ تعالیٰ سب کچھ سنتے جانتا ہے۔ اللّہ پاک سے کچھ بھی چھپا نہیں ہے۔ بس اس یقین کی طاقت کو اپنے دل میں سما لو، ہر جگہ اللہ تعالیٰ کو اپنے مدد گار پائو گے، اللہ تعالیٰ ’’ نظر‘‘ کے دھوکے سے ہماری حفاظت فرمائے۔
انسان دنیا کے ظاہری حالات سے دھوکہ کھا جاتا ہے، کافروں کی طاقت، کافروں کے مزے، کافروں کے عیش و آرام اور فیشن اور کافروں کی ترقی، ان کے مقابلے میں مسلمانوں کی کمزوری، ان حالات میں نعوذ باللہ شیطان وسوسہ ڈالتا ہے کہ کافر کامیاب جا رہے ہیں اور اسی دھوکے کو قرآن مجید بار بار دور فرماتا ہے اور سمجھاتا ہے کہ کافر اور کامیابی یہ کبھی جمع نہیں ہو سکتے، دنیا کے وقتی عیش و آرام کو کامیابی نہ سمجھیں، یہ تو بالکل فانی اور عارضی ہے جبکہ انسان نے بہت سی منزلیں طے کرنی ہیں، اس کی رہنمائی صرف قرآن سے ہے۔ زمین اور آسمان میں جو کچھ نظر آرہا ہے وہ بہت کچھ پوشیدہ ہے اور اس کا علم اللہ تعالیٰ کو ہے۔ ماضی کی تاریخ سے ثابت ہے کہ کافر ناکام ہے اور ناکام ہی رہے گا۔ کافر جو خود کو برحق سمجھ رہے ہیں، ان کو معلوم نہیں کہ ان کی سب تدبیریں الٹی ہو جائیں گی، زوال اور اپنا عذاب اپنی آنکھوں سے دیکھے گا، کامیابی کا راز اللہ تعالیٰ کی عبادت میں ہے اور اس کے لیے ضروری ہے کہ اللہ تعالیٰ پر ایمان اور مکمل توکل کیا جائے، اللہ تعالیٰ عبادت کی توفیق عطاء فرمائے، آمین۔
اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کی عبادت کو ضائع نہیں فرماتا اور عبادت کی ادائیگی سے جن کاموں سے انسان محروم ہو جاتے ہیں ، ان سب کو اللہ تعالیٰ پورا فرما دیتا ہے اور دشمنوں کو اللہ تعالیٰ ناکامی، ہلاکت
اور زوال کی طرف دھکیلتے ہیں۔ صیغہ تَوَکَّلْ کی اگلی آیت کا کچھ مفہوم ہے۔ ترجمہ: ’’ اور آسمان و زمین کی تمام پوشیدہ چیزیں اللہ تعالیٰ کے لئے ہیں ( یعنی ان کا علم بھی صرف اللہ تعالیٰ کو ہے اور ان کا مالک بھی اللہ تعالیٰ ہے) اور اللہ تعالیٰ ہی کی طرف ہر چیز نے لوٹنا ہے ( ہر عمل نے بھی ہر عامل نے بھی) پس آپ اسی کی عبادت کریں اور ( اس میں) اسی پر توکل کریں اور جو کچھ تم کرتے ہو آپ کا رب اس سے غافل نہیں ہے‘‘۔
اس میں عبادت مقام توکل ہے اور شان توکل یہ ہے کہ دشمنوں کو اللہ تعالیٰ زوال میں ڈال دیتا ہے، جو مسلمان عبادت و اطاعت میں کمزور ہیں وہ اس آیت مبارکہ پر غور کریں اور اس کا فیض حاصل کریں، توکل سے عبادت میں قوت اور ترقی ملتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ہمیں اپنی عبادت کے لئے پیدا فرمایا ہے، ضروری ہے کہ ہم عبادت کے معنی اور مفہوم کو سمجھیں۔
ترجمہ : ’’ اے محبوب نبی آپ اللہ تعالیٰ کی عبادت کریں اور اسی پر توکل ( یعنی اعتماد اور بھروسہ) کریں‘‘۔
عبادت عربی لغت میں عاجزی اختیار کرنے کو کہتے ہیں، یعنی کسی اور کے سامنے اُس کی بڑائی اور عظمت کے اعتراف میں خود کو جھکانا، گرانا، چھوٹا بنانا، اسلامی شریعت میں عبادت کا مطلب ہے اللہ تعالیٰ کی اطاعت کرنا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کرنا۔ اللہ تعالیٰ کی توحید کو ماننا اور اللہ تعالیٰ کے احکامات کو پورا کرنا۔ عبادت نام ہے ان تمام اقوال اور اعمال کا جو اللہ تعالیٰ کو پسند ہیں اور ان سے اللہ تعالیٰ راضی ہوتا ہے۔ اللّہ پاک تمام انسانوں کو حضورؐ کی شفاعت عطاء فرمائے۔ ہماری عبادات کو قبول فرمائے اور ہمیں دین پر چلنے کی ہمت دے ۔ ثابت قدم رکھے اور ہمارے حکمرانوں کو سودی نظام کے خاتمہ کی سمجھ عطاء کری، آمین ۔ شریعت محمدی پر ملکی معیشت کا نظام چلانے کی توفیق عطاء فرمائے، آمین۔

جواب دیں

Back to top button