Column

بلوچستان اور ہمارا ریاستی رویہ

سید محمد عمار کاظمی
ابھی تھوڑے دن ہی گزرے ہیں ہمارے پنجاب اور پاکستان کے قابل فخر سپوت کے اولمپک گولڈ میڈل جیتنے پر پنجاب وفاق ، سندھ، جے پی اور بعض اداروں اور مخیر شخصیات کی طرف سے ارشد ندیم پر نقد انعامات کی بارش کی گئی۔ بلا شبہ یہ ایک لائق تحسین و تعریف عمل تھا۔ مگر جو غریب بلوچستان میں مارے گئے ان کے لیے کسی نے آواز بلند کی نہ کوئی ان کے گھروں میں افسوس کرنے گیا نہ کسی طرف سے کسی طرح کی مالی امداد کا اعلان ہوا۔ اللہ بخشے ہمارے بزرگ کہا کرتے تھے کہ ’’ پتر خوشی چھڈی جا سکدی اے پر غمی نئیں‘‘، یعنی آپ بہ امر مجبوری خوشی کے ساتھ اس کے جوشی کے لمحات سانجھے نہ بھی کرو تو اس کی گنجائش موجود ہے لیکن آپ کسی کے غم میں شریک نہ ہوں اس کی کوئی گنجائش نہیں۔ مجھے افسوس سے کہنا پڑ رہا ہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف اور وزیراعظم پاکستان شہباز شریف جو پنجاب کے ووٹوں سے ہی ان اعلیٰ ترین عہدوں پر براجمان ہیں انھیں اس بات کا ذرہ برابر احساس نہیں۔ حضور آپ کے لوگوں نے ( بھلے فوٹو سیشن کی خاطر) ارشد ندیم کا ایئر پورٹ پر شاندار استقبال کیا، اچھا کیا۔ آپ نے ارشد کے ورلڈ ریکارڈ قائم کرنے پر اپنے خوبصورت ردعمل کا ویڈیو کلپ ریکارڈ کروا کر وائرل کیا، بہت اچھا کیا۔ آپ نے ارشد ندیم اور اس کی فیملی کو چارٹرڈ طیارہ بھیج کر اپنے پاس اسلام آباد بلوایا، بہت اچھا کیا۔ آپ نے اپنی وزارت اعلیٰ کے گزشتہ ادوار میں بلوچستان کو پنجاب کے بجٹ سے خطیر رقم کاٹ کر دی۔ وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز اور آپ کی سابقہ حکومتوں نے پنجاب کے بچوں کے سکالر شپ بلوچ طلبہ کو دئیے۔ مگر حضور غریب مزدوروں کے بیگناہ قتل کے بعد پر آپ کی سخاوت کو کس کی نظر لگ جاتی ہے؟۔
ارشد ندیم کی کامیابی پر انعامات کی بوچھاڑ اور غریب محنت کشوں کے قتل پر خاموشی سے ایک ہی بات واضح ہو رہی ہے کہ ہم تماشبین تو اچھے ہیں مگر دکھ درد سانجھا کرنے کے شعور سے عاری ہیں۔ میں ہاتھ جوڑ کر سی ایم پنجاب محترمہ مریم نواز صاحبہ، وزیراعظم شہباز شریف صاحب سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ بلوچستان میں شہید ہونے والے صوبہ پنجاب کے باسیوں کی اشک شوئی کے لیے ان کے گھروں میں جائیں اور لواحقین کے لیے مالی امداد کا اعلان کریں۔ میں پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری صاحب سے بھی درخواست کرتا ہوں کہ وہ بھی اس کارخیر میں حصہ لیکر غریبوں کے زخموں پر مرہم رکھیں۔ یقیناً پنجاب کے عوام ان کی ذمہ داری نہیں یہ ذمہ داری نون لیگ کی وفاقی اور پنجاب حکومت کی ہے کہ انھیں یہاں سے ووٹ ملا، مینڈیت ملا اور حکومت ملی، لیکن جب سندھ حکومت
پنجاب پاکستان سے تعلق رکھنے والے ارشد ندیم کو 8کروڑ کے نقد انعام سے نواز سکتی ہے تو کیا حرج ہے اگر کچھ پیسوں کا اعلان ان غمزدہ گھرانوں کے لیے بھی کر دیا جائے؟، جن کے پارے روز گار کی تلاش میں اپنی زندگیوں سے ہاتھ دھو بیٹھے، یہی سوچ کر کہ ’’ خوشی چھوڑی جا سکتی ہے غمی نہیں‘‘۔ باقی کچھ سوال طرفین کے لیے چھوڑے جا رہا ہوں ریاست پاکستان کے پالیسی ساز بالخصوص پنجاب کے حکمران ان پر غور ضرور کریں۔۔۔ بلوچستان
میں شہید ہونے والی غیر بلوچ لیبر کا کون والی وارث ہے؟ بی ایل اے کے علیحدگی پسند دہشت گرد دوسرے صوبے کے لوگوں کو شناخت کی بنیاد پر کیوں قتل کر رہے ہیں؟ صوبہ پنجاب کے لوگوں کو مزدوری کرنے کے لیے بلوچستان کیوں جانا پڑتا ہے؟ اگر ریاست کارپوریٹ فارمنگ کے نام پر 48لاکھ ایکڑ رقبہ کسی دوسری ریاست کو دیکر آگے اپنے ہی سرمایہ داروں کو ٹھیکہ پر دے سکتی ہے تو ان غریب زمین زادوں کو دس بیس ایکڑ کیوں نہیں دے سکتی کہ جنھیں معمولی لیبر کے لیے پردیس میں اپنی جانیں دینا پڑ رہی ہیں؟ بلوچستان پختون خواہ کے لوگ جب پنجاب میں لیبر یا کام کاروبار کرنے آتے ہیں تو انھیں کون مارتا ہے؟ کیا بلوچستان میں آپریشن عام پنجابی کر رہا ہے؟ارباب اختیار اور پالیسی سازوں کے پاس ان سوالات کا کوئی معقول جواب جواز ہو تو ہمیں ضرور آگاہ کریں!

جواب دیں

Back to top button