گلہ تو بنتا ہے ناں !

صفدر علی حیدری
’’ سی ایم پنجاب مریم نواز کا 45ارب روپے سے اگست ، ستمبر کے بلوں میں 500۔201یونٹ والے پنجاب اور اسلام آباد صارفین کو 14روپے فی یونٹ کا بڑا ریلیف ‘‘، یہ پیغام مجھے پرسوں ملا ۔ 8070نمبر سے جس نے مجھے چونکا کر رکھ دیا ۔ ابھی چند دن پہلے کی بات تھی کہ ملک کی ایک معروف سیاسی شخصیت نے عوام کو اپنے ایک سیاسی بیان میں یہ خوش خبری سنائی تھی کہ پانچ سو یونٹ تک کے صارفین کو14 روپے فی یونٹ کی رعایت دی جائے گی ( پنجاب کے عوام کو ) اس بیان کی تو ابھی سیاہی نہیں سوکھی تھی ۔ ابھی تو یار لوگ مبارکبادیں وصول کر رہے تھے کہ ۔۔۔
باپ کچھ اعلان کرے بیٹی کچھ اور ، گلہ تو بنتا ہے ناں !!!
ابھی کوئی پندرہ بیس دن قبل ملک کے وزیر اعظم صاحب فرما رہے کہ ملک کے نوے فیصدی لوگ دو سو یونٹ تک بجلی استعمال کرتے ہیں ۔ اور انہی کے لیے چار سو سات روپے کا ریلیف دیا جاتا ہے ۔
افسوس ابھی تک وہ ریلیف نہیں ملا ہاں اس کے اشتہارات چھپ چکے ہیں ۔
اب نوے فیصد عوام کو چھوڑ کر دس فیصد لوگوں کو ریلیف دیا جائے گا تو گلہ تو بنتا ہے ناں !!!
کہا گیا تھا بلکہ دعویٰ کیا گیا تھا تین سو یونٹس تک کے بجلی صارفین کے بل حکومت پنجاب چپکے سے ادا کر دے گی ۔ جب کوئی صارف بل ادا کرنے جائے گا تو ان کو کہا جائے گا کہ ان کا بل حکومت پنجاب نے ادا کر دیا ہے
افسوس کسی ایک صارف کا بل ادا نہیں کیا تھا، گلہ تو بنتا ہے ناں !!!
پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں پچھلے دو سال میں تقریباً دگنا ہو گئی ہیں ۔ جب آج کے حکمران اپوزیشن میں تھے انھیں قوم کا اتنا احساس تھا کہ دو تین روپے کے اضافے پر ان کی راتوں کی نیند اڑ جاتی اور دن کا چین لٹ جاتا تھا۔
آج کل وہ پچھلی حکومت پر اس بات پر گھسیٹتے ہیں کہ انہوں نے پٹرول مہنگا کیوں نہ کیا ۔ لگتا ہے وہ ان کے حصے کا اضافہ بھی خود ہی کر رہتے ہیں ۔ جب ہم یہ دیکھتے ہیں تو افسوس ہوتا ہے۔ سو گلہ تو بنتا ہے ناں !!!پاکستان کو ایشین ٹائیگر بنانے کی باتیں کرنے والے ، اس ملک کو اپنے تجربے کی وجہ سے ترقی یافتہ ملک بنانے کی باتیں کرنے والے ، معیشت کو مصیبت بنا دینے والے ، غریب کی زندگی کو اجیرن کر دینے والے جب دس دس سال پرانے سبزیوں کے ریٹ بتاتے ہیں اور ماضی کی حکومتوں کو قصور وار قرار دیتے ہیں تو افسوس تو ہوتا ہے ، گلہ تو بنتا ہے ناں !!!
آپ نے اپنے تجربے کو بروئے کار لا کر ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنا تھا مگر۔۔ صورت احوال یہ ہے کہ فیصل آباد کا مزدور طبقہ رل گیا ہے۔ ہزاروں لوگ بے روزگار ہو گئے ۔ ان کے گھروں میں بھوک ناچتی ہے، اداسیاں رقص کرتی ہیں۔ یہ صنعتی شہر اپنی تاریخ کے بد ترین دور سے گزر رہا ہے ۔ جب ایسی ناگفتہ بہ صورت حال ہو تو گلہ تو بنتا ہے ناں !!!
پاکستان بزنس کونسل نے خبردار کیا ہے کہ متعدد ملٹی نیشنل کمپنیاں پاکستان سے اپنے دفاتر دوسرے ملک منتقل کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہیں، جبکہ اکثر پہلے ہی ایسا کر چکی ہیں۔
ڈان اخبار کے مطابق یہ انتباہ دبئی چیمبر آف کامرس کی ایک رپورٹ کے درمیان سامنے آیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ جنوری تا جون 2024کے دوران دبئی میں 3ہزار 986پاکستانی کمپنیاں رجسٹرڈ ہوئیں، نتیجتاً پاکستان اس فہرست میں دوسرے نمبر پر آنے والا ملک بن گیا ہے، یہ تعداد 2023ء میں اسی مدت کے دوران رجسٹرڈ 3ہزار 395کمپنیوں کے مقابلے میں 17فیصد اضافے کو ظاہر کرتی ہے ۔
گزشتہ سال دبئی چیمبر آف کامرس نے 8ہزار 36نئے پاکستانی کاروبار رجسٹر کئے تھے۔ دبئی میں پاکستانی کاروباری اداروں میں اضافہ ایک ایسے ملک سے بڑھتے ہوئے اخراج کو نمایاں کرتا ہے جو پہلے ہی شدید بے روزگاری اور معاشی سست روی سے دوچار ہے، لاکھوں ہنر مند اور غیر ہنر مند پاکستانی پہلے ہی ملک سے جا چکے ہیں، اس کے علاوہ مبینہ طور پر، مزید لاکھوں افراد بیرون ملک مواقعوں کی تلاش میں ہیں۔
پاکستان بزنس کونسل نے ایک بیان میں کہا کہ بہت سی ملٹی نیشنل کمپنیاں یا تو پاکستان سے اپنے دفاتر کو منتقل کرنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہیں یا پہلے ہی ایسا کر چکی ہیں، کیونکہ فائر وال لگانے کی اطلاعات سے پورے ملک میں انٹرنیٹ میں بڑے پیمانے پر خلل پڑا ہے ۔
یہ صورتحال حکومت کی معاشی پالیسیوں پر اعتماد کی کمی کو ظاہر کرتی ہے، اعتماد کے اس فقدان میں اہم کردار ادا کرنے والے عوامل میں کاروبار کرنے کی بلند لاگت، سیاسی بے یقینی، بجلی کی بڑھتی ہوئی قیمتیں اور امن و امان کی بگڑتی صورتحال شامل ہے۔
پی بی سی کے مطابق بجلی کی پیداوار میں غیر استعمال شدہ صلاحیت کے اخراجات کے ساتھ جدوجہد کر رہے ہیں، جس کے نتیجے میں بے روزگاری اور برآمدات اور ٹیکس ریونیو کے نقصان کا سامنا کرنا پڑتا ہے، اب ہمیں ابھرتے ہوئے سافٹ ویئر سیکٹر میں فائر وال کی ناقص کارکردگی کی وجہ سے صلاحیت کے متاثر ہونے کے خطرے کا مقابلہ کرنا ہوگا ۔ ٹیک انڈسٹری نے انٹرنیٹ کی حالیہ سست روی پر پہلے ہی شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ ان رکاوٹوں سے پاکستان کو 30کروڑ ڈالر تک کا نقصان ہو سکتا ہے، پی بی سی نے متعلقہ حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ صحیح فائر وال حاصل کریں یا روزگار اور برآمدات پر غیر ضروری اثر ڈالے بغیر اسے لاگو کرنا سیکھیں ۔
اوورسیز انویسٹرز چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری ( او آئی سی سی آئی) نے بھی خبردار کیا کہ پاکستان میں انٹرنیٹ کی مسلسل رکاوٹیں ملک کی معاشی ترقی کو پٹری سے اتار سکتی ہیں ۔ پاکستان سافٹ ویئر ہائوسز ایسوسی ایشن نے ایک بیان میں کہا کہ یہ رکاوٹیں محض تکلیفیں نہیں ہیں بلکہ صنعت پر اس کے تباہ کن اثرات مرتب ہوں گے جبکہ مالی نقصانات 30کروڑ ڈالر تک پہنچ سکتے ہیں۔
جب یہ سب ہو گا تو گلہ تو بنتا ہے ناں!!!
سولر پینلز سکیم کے تحت لوگوں کو ترغیب دی گئی کہ وہ 8800پر بل ریفرنس نمبر اور شناختی کارڈ نمبر بھیج کر اہلیت چیک کرائیں ۔ اب 14اگست کو قرعہ قرعہ اندازی ہونا تھی جس کے بعد کامیاب صارفین کو ایس ایم ایس کے ذریعے مطلع کیا جانا تھا ( ضلعی انتظامیہ اور ڈسکوز کامیاب صارف کے کوائف کی تصدیق کی جانی تھی ) بتایا گیا ہے کہ سکیم کے پینل مارکیٹ میں فروخت سے بچانے کیلئے بار اور کیو آر کوڈ موجود ہو گا۔ پہلے فیز میں ایک لاکھ صارفین کو قرعہ اندازی کے ذریعے سولر پینل دئیے جائیں گے۔
ایک سے زائد میٹر، خراب یا ٹیمپرڈ میٹر والے صارفین سولر سکیم کیلئے اہل نہیں ہوں گے۔ بجلی چوری ، اور ڈیفالٹرز بھی سولر سکیم کیلئے اہل نہیں ہوں گے ۔
اگر اس سکیم پر عمل نہ ہوا تو پھر بھی گلہ بنتا ہے کہ آخر صاحبان اختیار اتنا جھوٹ کیوں بولتے ہیں۔ اور اس قدر جھوٹ بولنے پر بھی گلہ تو بنتا ہے ناں !!!
اور اگر آپ لوگ چاہتے ہیں کہ گلہ نہ بنے تو شارٹ ریلیف اور لانگ ریلیف کا فرق سمجھانے کی بجائے اپنی اس ٹرم میں کوئی ڈھنگ کا کام کر لیں بجائے ’’ اور کام ‘‘ کرنے کے۔