ColumnTajamul Hussain Hashmi

جشن آزادی مبارک

تجمل حسین ہاشمی
جشن آزادی کے یہ لمحات لاکھوں قربانیوں سے ملے ہیں تقسیم ہند تاریخ انسانی کی سب سے بڑی قتل و غارت تھی، جس میں لاکھوں مسلمان بے گھر ہوئے ۔ آج اس وطن کی سلامتی کیلئے 25 کروڑ لوگ دعا گو ہیں ۔ وطن کی حفاظت کیلئے مائوں کے جوان ڈیوٹی پر مامور ہیں ، جو شہادت کے جذبہ سے سرشار ہیں ۔ قوم ہر سال جشن آزادی مناتی ہے ۔ اس دفعہ جشن آزادی میں ہر فرد کی خوب شرکت رہی لیکن بچوں ، جوانوں نے اس دفعہ آزادی منانے کا حق ادا کیا ۔ میں بہت حیران ہوا جب میں نے دیکھا کہ ایک پانچ سالہ بچہ صبح سویرے سبز رنگ کا لباس زیب تن کئے ہوئے اور سبز ہلالی کیپ پہنے ہوئے پاکستان زندہ باد کے نعرے لگا رہا تھا ۔ یقین کریں اس کے نعروں کی سمجھ بھی نہیں آ رہی تھی، صحیح طرح الفاظ بھی ادا نہیں کر سک رہا تھا ۔ لیکن اس کا جذبہ قابل دید تھا ۔ چند لمحوں کیلئے مجھے بریک لگ گئی اور میں اس کو دیکھتا رہا، ماشاء اللہ یہی جذبہ ملک کی سلامتی کا ضامن ہے۔ پوری قوم کا جذبہ قابل دید ہے ۔ شہروں ، گلیوں، محلوں میں جشن کا سماں تھا ، پرچم میں لپٹے بچے ، جوان اپنی فیملیوں کے ساتھ جشن منا رہے تھے ۔ ایسا لگ رہا تھا کہ پورا کراچی باہر نکل آیا ہے ، ٹریفک جام ہو چکا تھا ۔ ہر سو خوشی کا سماں تھا۔ پاکستان زندہ باد کی صدائیں تھیں۔ ایسے ایسے مناظر دیکھے جو پچھلے 77سالوں میں نظر نہیں آئے، جو قابل دید تھے۔ قوم کے جذبہ کو سلام، پاکستان زندہ آباد کے نعروں سے ملک گونج اٹھا۔ ان شہیدوں کو سلام جنہوں نے پاکستان کے قیام کیلئے اپنا سب کچھ قربان کیا۔ آج بھی پاکستان کی سلامتی کیلئے مائوں کے جوان شہادتیں دے رہے ہیں ۔ قوم ان شہادتوں کی ممنون ہیں ، افواج پاکستان دیگر سکیورٹی اداروں اور سول اداروں کی قربانیوں کو سلام ، پشاور دہشت گردی میں شہید ہونیوالے ان بچوں کو سلام، ان مائوں کی عظمت کو سلام ، پرنسپل کی قربانی تا قیامت قوم یاد رکھے گی ، پرنسپل کو سلام۔ وطن کے دفاع کیلئے پوری قوم کا ایک ہی نعرہ ہے پاکستان زندہ باد۔ سیاسی اختلافات ملک کی سلامتی اس کے تحفظ کے سامنے کوئی حیثیت نہیں رکھتے ۔ مہنگائی، بیروزگاری، کرپشن یہ سب کچھ بہتر ہوسکتا ہے ۔ بے لوث سیاسی قیادت کا فقدان ہے۔ پاکستان جمہوری ملک ہے ، اس وقت ملک معاشی مسائل کا سامنا ہے لیکن ایک ذمہ دار ملک ہے جو ایٹمی طاقت رکھتا ہے ۔ ہمسایہ دشمن جو معاشی طور پر ہم سے کہیں زیادہ مضبوط ہے، ایٹمی طاقت رکھنے کے بعد بھی غیر ذمہ دار ریاست ہے۔ وہاں اقلیتوں ، مسلمانوں اور کشمیریوں کے ساتھ ظلم کیا جارہا ہے ۔ بربریت کی انتہا ہو چکی ہے ۔ ہمارے ہاں اقلیتوں کو تحفظ ہے ، سفید رنگ کی قدر ہے، ان کے حقوق کو تحفظ ہے ۔ ان 77سالوں میں پاکستان کے دفاعی اداروں نے اپنی قوم کا سر فخر سے بلند کیا ہے ۔ آج ملک کو خراب معاشی صورت حال کا سامنا ہے لیکن اس بات سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ پاکستان دفاعی طور پر بہت مضبوط ہے ۔ دشمن اس مضبوطی کو اندرونی خلفشار اور شر پسندی سے کمزور کرنا چاہتا ہی ۔ جو کبھی ممکن نہیں ہے، افواج پاکستان میں احتساب کا نظام عدل و انصاف کا حامل ہے، وہاں فیصلے کمپرومائز نہیں ہوتے ہیں۔ دنیا ہمیں عسکری سٹیٹ کہتی ہے لیکن کوئی شق نہیں ہمارا سیاسی نظام مضبوط نہیں ہوسکا ، اس کی کئی وجوہات رہی ہیں لیکن ماضی کی پوٹلیوں کو کھولنے سے کچھ حاصل نہیں ہونا ۔ عوام کے ووٹ کی اہمیت کو تسلیم کیا جانا چاہئے۔ شرپسندی کی پرورش لاقانونیت کرتی ہے، وسائل کی غیر مساوی تقسیم تفریق کو جنم دیتی ہے ۔ طاقتور جب کمزور کے حقوق سلب کرتا ہے اس وقت تو ان فسادیوں کو موقع ملتا ہے جو غدار وطن ہیں۔ قوم وطن کے تحفظ کیلئے متحد ہے، لیکن اس بات پر بھی متحد ہے کہ ان کے حقوق پر طاقتور قابض ہیں، ان کو بنیادی سہولتیں میسر نہیں ہیں اور چند سو خاندان پورے ملک کے وسائل کو لوٹ رہے ہیں۔ ان 77سالوں سے قوم کو احتساب کی بتی کے پیچھے لگایا ہوا ہے ۔ اربوں روپے کا بجٹ ہضم کر چکے ہیں ایک روپیہ ملک واپس نہیں لا سکے طاقتور سے وصولی نہیں کرا سکے۔ ہمارے قریبی دوست ممالک ٹیکنالوجی سے استفادہ کیلئے دنیا بھر سے ایکسپورٹ لیبر کو اپنے ملک میں جاب کے مواقع دے رہے ہیں ، ویژن 2030 کیلئے دنیا متحرک ہوچکی ہے ۔ ہم کہاں کھڑے ہیں، سب کچھ عیاں ہے ۔ اقتدار اور اختیار کے چکر سے آج تک باہر نہیں نکل سکے۔ قوم تو ایک پیج پر ہے لیکن جن کو ایک پیج پر ہونا چاہئے وہ آج تک نہیں ہو سکے، اس لئے 25کروڑ افراد بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں۔ قومی خزانہ پر ڈاکے مارے جاتے ہیں اور آج کل قومی وسائل کو لوٹا جا رہا ہے ۔ قوم انصاف مانگ رہی، میرا تحریک انصاف کو مشورہ ہے وطن کے جھنڈے کے بجائے پارٹی کا جھنڈا مت اٹھائو، جب وطن ہے تو پھر کسی پارٹی کی کوئی حیثیت باقی نہیں رہتی۔ 14اگست کو سیاسی جھنڈیوں سے دور رکھو۔ آزادی کا دن ہے کوئی سیاسی انتخاب نہیں۔ یہ ملک کے ساتھ اچھا نہیں ہوگا۔

جواب دیں

Back to top button