خدمت انسانی اسلام کی بنیادی تعلیمات

امتیاز عاصی
انسانیت کی خدمت اسلام کی بنیادی تعلمیات میں شامل ہے۔ اللہ سبحانہ تعالیٰ اور اس کے رسولؐ نے ان لوگوں کو اچھا قرار دیا ہے جو دوسروں کے کام آئیں۔ ایک انسان کا دوسرے لوگوں کو نفع پہنچانا انسانیت کی خدمت ہے۔ خدمت خلق سے محبت و شفقت اور ہمدردی و اخلاص کے علاوہ ایثار اور قربانی کا جذبہ پیدا ہوتا ہے۔ رنگ ونسل کی تفریق کئے بغیر اور دین و مذہب کا امتیاز کئے بغیر دکھی انسانیت کی خدمت اور مجبور و لاچار لوگوں کی مد د کرنا مسلم معاشرے کی خوبصورت روایت ہے لہذا یہی وہ اوصاف ہیں جو مذہب اسلام کو دیگر مذاہب سے ممتاز کرتا ہے۔ یہ علیحدہ بات ہے خدمت انسانیت میں مسلمانوں کے مقابلے میں دیگر مذاہب سبقت لے گئے ہیں۔ قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ نے مسلم امہ کو خیر امت کا خطاب دیا ہے اور اس منفرد اعزاز کی وجہ یہ ایثار و قربانی ہی ۔ سورہ آل عمران میں ارشاد باری تعالیٰ ہے تم میں سے بہتر وہ ہے جو دوسروں کو نفع پہنچائے۔ سرکار دو عالمؐ کا ارشاد ہے مسلمان مسلمان کا بھائی ہے نہ وہ اس پر ظلم کرتا ہے اور نہ اسے بے یارو مددگار چھوڑتا ہے اور اپنے مسلمان بھائیوں کی حاجت روی کرتا ہے۔ فرمایا جس شخص نے کسی دوسرے مسلمان کی پریشانی دور کی، روز قیامت حق تعالیٰ اس کے غم دور کرے گا۔ حضرت انسؓ سے مروی ہے نبی کریمؐ نے ارشاد فرمایا ’’ مخلوق اللہ تعالیٰ کا کنبہ ہے، لہذا اللہ کے نزدیک ساری مخلوق میں سب سے زیادہ محبوب وہ ہے جو اللہ کے کنبے کے ساتھ اچھا سلوک کرتا ہے‘‘۔
دنیا کے ہر مذہب میں خدمت خلق پر زور دیا گیا ہے ۔ اگر انسان کسی مظلوم یا دکھی کی مدد نہیں کرتا وہ جانور ہے بلکہ اسے بھی گزرا۔ تاریخ شاہد ہے دنیا میں صرف اسی قوم نے رتبہ پایا جس کے افراد میں خدمت خلق کا جذبہ موجود تھا۔ اگر افراد میں باہمی محبت اور ہمدردی ہو اور وہ ایک دوسرے کے لئے قربانی کرنے پر آمادہ نہ ہوں تو گویا وہ ایک ایسی قوم کے افراد ہیں جس کا شیرازہ منتشر ہو چکا ہے۔ سماج میں خدمت خلق ہر انسان پر فرض ہے دنیا میں نیک اعمال ایسے بیج ہیں جن کا پھل آخرت میں ملے گا۔ خدمت خلق کی کئی صورتیں ہیں جیسا کہ محتاجوں اور مسکینوں کو کھانا کھلانا ، بیماروں کی تیمارداری اور ان کا علاج معالجہ کرانا، اندھوں اور اپاہجوں کی مدد کرنا یتیموں اور بیوائوں کی مدد کرنا اور کمزور کو جابر سے بچانا۔ غرضیکہ خدمت خلق کی بہت سی صورتیں ہیں۔ اب یہ انسان پر منحصر ہے وہ کون سا راستہ اختیار کرتا ہے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسولؐ کے احکامات کی روشنی میں ضرورت مندوں کا سہارا بنے یا کوئی اور راستہ اختیار کرے ۔ گویا میں اس لحاظ سے خوش نصیب ہوں میرے دوست محقق اور معروف تاریخ دان سجاد اظہر مجھے آزاد کشمیر کے ضلع ڈڈیال میں ایک ایسی پر وقار تقریب میں شرکت کے لئے لے گئے جس کا مقصد فلاح انسانیت ہے۔ المصطفیٰ ویلیفر ٹرسٹ کی اس خوبصورت تقریب میں برطانیہ اور ملک بھر سے آئے ہوئے ڈونرز کی شرکت اس بات کی شہادت ہے مسلمان ایک دوسرے کی مشکل کی گھڑی میں دست بدستہ مدد کے لئے ہمہ وقت تیار رہتے ہیں۔ اس موقع پر المصطفیٰٰ ٹرسٹ کی ایم ڈی محترمہ صدف جاوید نے شرکاء کو بتایا المصطفیٰ ویلفیر ٹرسٹ اس وقت دنیا کے چوبیس ملکوں میں دکھی انسانیت کی خدمت کر رہا ہے۔ ٹرسٹ کے چیئرمین عبدالرزاق ساجد ماہ رواں میں ضلع اٹک میں ایک ہسپتال کا افتتاح کریں گے۔ صوبائی دارالحکومت لاہور میں اسی ٹرسٹ کے زیر انتظام آنکھوں کا ہسپتال پہلے سے کام کر رہا ہے جس میں اب تک دو لاکھ سے زیادہ لوگوں کی مفت سرجری ہو چکی ہے ۔توجہ طلب پہلو یہ ہے المصطفیٰ ویلیفر ٹرسٹ غزہ میں اپنے مسلمان بھائیوں کیلئے خوراک ،ادوایات اور زندگی کی ضرورت کی اشیاء کی فراہمی کو یقینی بنا رہا ہے۔ بلوچستان اور چولستان جیسے پسماندہ علاقوں میں لوگوں کو پینے کے صاف پانی کی فراہمی کے لئے ہینڈ پمپ، فلٹریشن پلانٹس اور فراہمی آب کی سکیمیں مکمل کر چکا ہے ٹرسٹ کا ایک ہسپتال خان یونس میں بھی کام کر رہا ہے جو اس امر کا غماز ہے خدمت انسانی سے سرشار ٹرسٹ کو چلانے والے
ضرورت مندوں کی خدمت کرکے اپنی دنیا اور آخرت سنوار رہے ہیں۔ ضلع ڈڈیال جو برطانیہ میں مقیم ہزاروں پاکستانیوں کا آبائی مسکن ہے برطانیہ سے آئے ہوئے ڈونرز کی موجودگی اس بات کا احساس دلا رہی تھی دراصل خدمت انسانی انسان کی آخرت میں نجات کا ذریعہ ہے۔ المصطفیٰٰ ویلیفر ٹرسٹ کے زیر اہتمام ڈڈیال میں آنکھوں کے ہسپتال کی اس افتتاحی تقریب میں راولپنڈی اسلام آباد کے صحافیوں نے بھی شرکت کی۔ اس موقع پر المصطفیٰ ٹرسٹ کے چیئرمین عبدالرزاق ساجد سے بھی حال احوال ہوا جنہیں ہم نے خدمت کے جذبے سے سرشار پایا۔ نبی کریم ٔ کے مبارک نام سے منسوب المصطفیٰٰ ویلیفر ٹرسٹ کی تقریب میں شرکت کے لئے دوران سفر کلرسیداں سے دہان گلی کے درمیان سڑکوں کی شکستہ خالی دیکھ کر افسوس ہوا۔ پنجاب کی وزیراعلیٰ مریم نواز کو اس طرف توجہ دینے کی اشد ضرورت ہے۔ جب کہ آزاد کشمیر میں داخل ہو کر احساس ہوا وہاں کی حکومت نے اتنے دشوار گذار پہاڑی علاقوں میں سڑکوں کی تعمیر کرکے پاکستان کی حکومت سے سبقت لے گئی ہے۔ قریبا دو اڑھائی گھنٹے کے سفر کے دوران نوجوان صحافیوں نے انڈین گانوں کی دھنوں میں ہمیں بور نہیں ہونے دیا۔ تقریب سے معروف صحافی سہیل وڑائچ نے خطاب کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا ہمیں ملک کو بحرانوں سے نکالنے کی سعی کرنی چاہیے اور پوری قوم کو متحد ہو کر ملک کی ترقی کے لئے کام کرنے کی ضرورت ہے۔ ظہرانے کے بعد ڈڈیال کے وکلا ء کے ایک گروپ نے تمام صحافیوں کو چائے پر مدعو کرکے ڈڈیال کی ترقی میں وکلاء برادری کے کردار پر روشنی ڈالی۔ اس سے قبل ہم راولپنڈی واپس آتے تمام دوستوں نے ڈڈیال کے قریب ایک بلند و بالا مقام کی سیر کی جہاں سے دریائے جہلم اور دوسری طرف منگلا جھیل کے مناظر دیکھ کر سفر ی تھکاوٹ دور ہو گئی۔ بقول شاعر:
فرشتے سے بہتر ہے انسان بننا
مگر اس میں لگتی ہے محنت زیادہ