ملک میں مارشل لاء لگنے کا خطرہ ہے٬ سہیل وڑائچ

میرے منہ میں خاک۔ خدا کرے میرا اندازہ، وسوسہ اور تجزیہ سو فیصد غلط ہو، مگر کیا کروں مجھے آج کے تضادستان کے حالات، 1971ء کے واقعات سے ملتے جلتے نظر آتے ہیں۔ تب اداروں کی لڑائی، شخصیات کے ٹکراؤ اور ہوش کی بجائے جوش سے کام لیا گیا اور بالآخر سقوط ڈھاکہ ہو گیا۔
یہ الفاظ ہیں سینئر صحافی سہیل وڑائچ کے جو کہ انہوں نے اپنے تازہ ترین کالم میں تحریر کیے ہیں۔ سہیل وڑائچ کا کہنا ہے کہ انہیں ڈر ہے کہ ملک میں جلد مارشل لاء لگ سکتا ہے۔ انہوں نے اپنے کالم میں 1971 کے اور موجودہ حالات میں مشابہت تلاش کی ہے۔ انہوں نے شیخ مجیب اورعمران خان٬ مکتی باہنی اور پی ٹی آئی کی سوشل میڈیا برگیڈ٬ ایوب خان اور موجودہ آرمی چیف سمیت دیگر کئی شخصیات اور واقعات میں مماثلت اور تفرقات تلاش کیئے ہیں۔ تاہم وہ کہتے ہیں کہ مجھے یہ ڈر نہیں کہ پاکستان ٹوٹ جائے گا یا نیا بنگلہ دیش بن جائے گا مجھے ڈر ہے کہ پاکستان کی واحد متفقہ دستاویز ’’آئین‘‘ سبوتاژ ہو جائے گا۔ میری ناقص رائے میں لڑائی کا ہر ایک کو نقصان اور مفاہمت کا ہر فریق کو فائدہ ہے لیکن واحد شرط لچک ہے، انا اور ضد کو چھوڑ کر ایک ایک قدم پیچھے ہٹنا ہو گا۔