پی ٹی آئی سیاسی جماعت کا وجود رکھتی ہے تو دوسری جماعت میں شمولیت کیوں اختیار کی، چیف جسٹس قاضی فائز عیسی

چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی اگر اب بھی پولیٹیکل پارٹی کا وجود رکھتی ہے تو انھوں نے دوسری جماعت میں کیوں شمولیت اختیار کی۔
سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کی سماعت سوموار کے دن سپریم کورٹ میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں فل کورٹ بینچ نے کی۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے ریمارکس دیے کہ پی ٹی آئی اگر اب بھی پولیٹیکل پارٹی کا وجود رکھتی ہے تو انھوں نے دوسری جماعت میں کیوں شمولیت اختیار کی۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اگر اس دلیل کو درست مان لیا جائے تو آپ نے دوسری جماعت میں شمولیت اختیار کرکے خودکشی کیوں کی، یہ تو آپکے اپنے دلائل کے خلاف ہے۔
بینچ میں شامل جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیے کہ آزاد امیدار الیکشن کمیشن نے قرار دیا، الیکشن کمیشن کی رائے کا اطلاق ہم پر لازم نہیں۔
جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیے کہ پارلیمانی جمہوریت کی بنیاد سیاسی جماعتیں ہیں، الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی امیدواروں کو سپریم کورٹ فیصلے کے سبب آزاد امیدوار قرار دیا۔
جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیے کہ یہ تو بہت خطرناک تشریح ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہم یہ نہیں سنیں گے کہ الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی سے زیادتی کی، ہم آئین و قانون کے مطابق بات سنیں گے۔
چیف جسٹس نے وکیل فیصل صدیقی سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ آپ سنی اتحاد کونسل کے وکیل ہیں پی ٹی آئی کے نہیں، آپ کے پی ٹی آئی کے حق میں دلائل مفاد کے ٹکراؤ میں آتا ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ سنی اتحاد کونسل سے تو انتحابی نشان واپس نہیں لیا گیا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آئین پر عمل نہ کر کے اس ملک کی دھجیاں اڑا دی گئی ہیں، میں نے آئین پر عملدرآمد کا حلف لیا ہے۔
چیف جسٹس نے سماعت کے دوران کہا کہ ہم نے کسی سیاسی جماعت یا حکومت کے مفاد کو نہیں آئین کو دیکھنا ہے۔