مون سون 2024کی پیشگوئی؟

تحریر : روشن لعل
برصغیر پاک و ہند یا جنوبی ایشیا میں مئی اور جون کے مہینوں میں جھلسا دینے والی گرمی برپا ہونے کی روایت ہزاروں سال پرانی ہے۔ جس طرح مئی اور جون کے مہینوں میں حدت کا آخری حدوں کو چھو جانا حتمی ہوتا ہے اسی طرح یہ بات بھی طے ہے کہ اس کے بعد مون سون کی بارشیں منہ زور تمازت کی شدت ضرور کم کرتی ہیں۔ شدید گرمی کے دوران بارش کے منتظر لوگ اس کے برسنے کو ’’ باران رحمت‘‘ کہتے چلے آ رہے ہیں۔ اس خطے میں ایک روایت یہ بھی رہی کہ باران رحمت وقت پر نہ برسنے کی صورت میں لوگ حدت کی شدت کم کرنے کی لیے ایک دوسرے پر چھپ کر اور اچانک پانی پھینکنا شروع کر دیا کرتے تھے۔ جو مقامی لوگ بارش برسنے سے پہلے سخت گرمی کے دوران ایک دوسرے پر پانی پھینک کر بارش کا سماں پیدا کر دیا کرتے تھے ، اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ وہ کس قدر زندہ دل تھے۔
ارد گرد تیزی سے رونما ہونے والی تبدیلیوں نے جہاں لوگوں کی عادات و اطوار کو حسب سابق نہیں رہنے دیا وہاں ان میں موجود زندہ دلی کا عنصر بھی کم کیا ہے۔ اب ماضی کی جھلک، نہ لوگوں اور نہ ہی موسموں میں نظر آتی ہے۔ بہت سی تبدیلیوں کے باوجود، مون سون کا موسم اب بھی ماضی کی طرح جون سے ستمبر تک برقرار رہتا ہے، البتہ ماحولیاتی تبدیلیوں نے مون سون پر یہ اثرات ضرور مرتب کیے ہیں کہ اب اس کا رنگ ڈھنگ پہلے جیسا نہیں رہا ۔ ماضی کی طرح مون سون کے متعلق اب بھی یہی کہا جاتا ہے کہ جنوبی ایشیا میں پورے سال میں برسنے والی کل بارشوں کا 70سے 90 فیصد حصہ جون سے ستمبر کے دوران برستا ہے ۔ ماضی میں مون سون کا چلن یہ تھا کہ وسط جون میں بارشوں کے آغاز کے بعد بتدریج ان کی شدت میں اضافہ ہوتا تھا اور اگست میں شدت کم ہوتے ہوتے ستمبر میں بارشوں کا سلسلہ رک جاتا تھا ، اس کے بعد کچھ عرصہ کے لیے موسم خشک ہوجاتا تھا۔ تبدیل شدہ حالات میں اب ایسا نہیں ہوتا۔ ماضی میں بارش کی جتنی مقدار پورا مہینہ برستی تھی اب مسلسل دو تین دن برسنے کے بعد شہری سیلاب کا باعث بن جاتی ہے اور مہینے کے باقی دنوں میں حدت سے بھر پور چمکتی دھوپ اپنے اثرات ظاہر کرتی رہتی ہے۔ ماضی کی نسبت حال میں ایک مثبت فرق یہ ظاہر ہوا ہے کہ پہلے تو محکمہ موسمیات صرف ایک یا دو دن قبل متوقع بارش کی پیش گوئی کیا کرتا تھا مگر سائنسی ترقی کی بدولت اب موسمیاتی محکمے مون سون سے دو ماہ قبل پورے جنوبی ایشیا کے لیے یہ پیش گوئی کرنے کے قابل ہو گئے ہیں کہ کن کن علاقوں میں معمول کے مطابق ، معمول سے کم یا معمول سے زیادہ بارش برسنے کا امکان ہے۔
جنوبی ایشیا میں مون سون کے دوران برسنے والی بارشوں کا زیادہ تر انحصار خلیج بنگال سے اٹھنے والی ہوائوں پر ہوتا ہے۔ ان بارشوں کو برسانے والے بادل اٹھتے کسی ایک ملک سے جبکہ بارش کی صورت میں پانی کسی دوسرے ملک میں برساتے ہیں اور سیلاب بن کر یہ پانی سرحدیں عبور کرتا ہوا کسی تیسرے ملک کے راستے سمندر میں جا گرتا ہے۔ اس صورتحال کی پیش نظریہ ضرورت محسوس کی گئی کہ جنوبی ایشیا میں ایک ایسا میکنزم قائم کیا جائے جس کے تحت نہ صرف پورے خطے میں بارشوں کی پیش گوئی جیسے معاملات دیکھنے کے لیے مشترکہ ادارہ موجود ہو بلکہ اس حوالے سے مقامی طور پر کسی ایک ملک سے حاصل شدہ معلومات کا دوسرے کے ساتھ تبادلے کا انتظام بھی ہوجائے تاکہ اجتماعی طور پر ممکنہ خطرات سے نمٹنے کا بندوبست ہو سکے۔ اس مقصد کے لیے اقوام متحدہ کے موسمیاتی ادارے ورلڈ میٹرولوجیکل آرگنائزیشن (WMO)کے تعاون سے اس کے ذیلی ادارے کے طور پر 2010ء میں سائوتھ ایشین کلائمیٹ آئوٹ لک فورم (SASCOF)قائم کیا گیا۔ جنوبی ایشیا میں مون سون کی بارشوں کی پیش گوئی کے لیے یہ ادارہ گزشتہ 15برس سے اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ سائوتھ ایشیا آئوٹ لک فورم نے اپنے قیام کے کچھ سال بعد تک تو صرف مون سون کی بارشوں کی پیش گوئی کی مگر پھر اسے دیگر مہینوں میں برسنے والی بارشوں اور مختلف موسموں میں ممکنہ درجہ حرارت کی پیش گوئی کے لیے بھی استعمال کرنا شروع کر دیا گیا۔ سائوتھ ایشین کلائمیٹ آئوٹ لک فورم کا ہیڈ آفس بھارت کے شہر پونا میں ہے، اس فورم کے قیام کے بعد کچھ برس تک تو پاکستان بھارت میں منعقدہ کانفرنسوں میں شرکت کرتا رہا مگر بھارت کے ساتھ تعلقات زیادہ خراب ہونے کے بعد پاکستان نے فورم کے صرف ان اجلاسوں میں شرکت کی جو بیرون بھارت منعقد ہوئے۔ کرونا وبا کے دوران اس فورم کے آن لائن اجلاس منعقد ہونے کا سلسلہ ہوا ، آن لائن شرکت کی سہولت کے بعد اب پاکستان، بھارت میں منعقدہ اجلاسوں میں بھی حصہ لے لیتا ہے۔
مون سون 2024کی پیشگوئی کے لیے سائوتھ ایشین آئوٹ لک فورم کا 28واں سیشن 29اپریل کو بھارت کے شہر پونا میں منعقد ہوا ۔ فورم کے اس سیشن میں جنوبی ایشیا میں مون سون کی جو پیش گوئی کی گئی ہے وہ کچھ یوں ہے۔ سائوتھ ایشیا آئوٹ لک فورم کی پیش گوئی میں جنوبی ایشیا کے اکثر علاقوں میں معمول سے زیادہ بارش کاامکان ظاہر کیا گیا ہے ۔ جن علاقوں میں معمول کے مطابق یا معمول سے کم بارشوں کا امکان ظاہر کیا گیا ہے ان میں زیادہ تر علاقے بھارت کے مشرقی اور شمال مشرقی حصوں میں واقع ہیں ۔ پاکستان کے جن چند علاقوں میں معمول سے کم بارش کا امکان ظاہر کیا گیا وہ گلگت بلتستان اور کشمیر میں ہیں ۔ پاکستان کے چاروں صوبوں کے دیگر علاقوں کے لیے معمول سے 35تا75فیصد زیادہ بارش کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔
مون سون کی بارشوں کا ماضی میں جو رجحان رہا ، اگر اس رجحان کے مطابق بارشیں برسیں تو معمول سے زیادہ بارشو ں کے باوجود بھی زیادہ نقصان کا احتمال نہیں ہوت لیکن اگر مون سون کی معمول سے زیادہ بارشیں حالیہ صدی کے رجحان کے مطابق دو چار دن مسلسل برستی رہیں تو پھر شدید شہری طوفان کے امکان کو رد نہیں کیا جاسکتا ۔ صرف سائوتھ ایشیا آئوٹ لک فورم ہی نہیں بلکہ پاکستان کا اپنے محکمہ موسمیات بھی مون سون کے پہلے دو مہینوں ، جون اور جولائی میں ممکنہ بارشوں کی پیش گوئی کر چکا ہے۔ پاکستانی محکمہ موسمیات کی پیش گوئی کے مطابق بھی ویسے تو پورے پاکستان میں جون اور جولائی کے دوران معمول سے زیادہ بارشوں کا امکان ظاہر کیا گیا ہے مگر شمال اور وسطی پنجاب کے علاقوں میں ملک کے دیگر حصوں سے بھی زیادہ بارش ممکن قرار دی گئی ہے۔ پاکستان کے جن علاقوں میں زیادہ بارش کا امکان ظاہر کیا گیا ہے وہاں ہونے والی بارش وجہ سے دریائی سیلاب کا ہ تو نہیں لیکن شہری سیلاب کا خطرہ ضرور موجود ہے۔
سائنسی ترقی کی بدولت ملک کے مختلف حصوں میں مون سون2024میں معمول سے زیادہ بارشوں کی پیش گوئی بارشیں شروع ہونے سے دو ماہ پہلے کی جا چکی ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ متعلقہ وفاقی اور صوبائی ادارے ممکنہ شہری سیلاب سے تحفظ کیلئے بروقت پیشگی انتظامات کرتے ہیں یا معاملات حسب سابق رہتے ہیں۔