ماواں ٹھنڈیاں چھاواں ! ماں تجھے سلام

تحریر:پروفیسر حکیم سید عمران فیاض
:
باپ سراں دے تاج محمد
تے ماواں ٹھنڈیاں چھاواں
ہر اک چیز بازاروں لبھدی
تے نہیں لبھدیاں ماواں
1908 ء میں امریکہ میں پہلا مدرز ڈے منایا گیا ۔ ہر سال مئی کے دوسرے اتوار کو ہماری مائوں کو عزت دینے کے لیے عالمی سطح پر مدرز ڈے منایا جاتا ہے۔ اس سال مدرز ڈے 12مئی کو منایا جائے گا۔ یاد رہے مائوں کا کوئی دن مخصوص نہیں ہوتا بلکہ ہر دن ماں کا دن ہوتا ہے ۔
ماں یہ مٹھاس سے بھرپور نام ہے ۔ جو اپنے اندر جنت سے اترے ہوئے خوان کی خوشبو سے بھی بڑھ کر احساس کا نام ہے ۔ ماں اس ہستی کا نام ہے جو زندگی کے تمام دکھوں ۔ مصیبتوں ۔ تکلیفوں ۔ پریشانیوں کو اپنے آنچل میں چھپا لیتی ہے۔ اور اپنی زندگی اپنے بچوں کی خوشیوں ۔ شادمانیوں۔ میں صرف کرتی چلی آئی ہے۔ اور جب تک یہ دنیا قائم و دائم ہے یہی سلسلہ جاری و ساری رہے گا۔ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں اللہ تعلی کی طرف سے ماں دنیا کاسب سے بڑا تحفہ ہے ۔ ماں ایک ایسا حسین پھول ہے۔ جس کی خوشبو رہتی دنیا تک ساری کائنات کو مہکاتی رہے گی۔ اس لئے یہ حقیقت ہے کہ ماں کا وجود ہی ہمارے لئے باعث آرام و راحت۔ چین و سکون ۔ مہر و محبت ۔ صبر و رضا۔ اور خلاص و وفا کی روشن دلیل ہے ۔
ماں تو ماں ہوتی ہے۔ 30مارچ 2018ء کو میری پیاری ماں اپنے رب کے پاس چلی گئیں۔ انہیں بچھڑے6سال ہوگئے ہیں۔ لیکن ماں کی یاد ہر لمحہ ہر دم اور ہر وقت دل کے اندر موجود ہے۔
اے رات مجھے ماں کی طرح گود میں لے لے
دن بھر کی مشقت سے بدن ٹوٹ رہا ہے
اِسلام واحد مذہب ہے جس نے سب سے پہلے عورت کی عظمت ، احترام اور صحیح حیثیت کا واضح تصوّر دیا اور اُن تمام ظالمانہ اور وحشیانہ رسومات کا خاتمہ کیا جو عورت کی عزت اور اُس کے اِنسانی وقار کے خلاف تھیں۔ دنیا میں اِسلام کی آمد عورت کے لیے غلامی، ظلم اور ذلت سے نجات کا باعث بنی۔ اُسے وہ تمام حقوق عطا کیے گئے جن سے وہ معاشرے میں اُتنے ہی عزت و احترام کی مستحق قرار پائی جتنا مردوں کو حاصل ہے۔
اِسلام نے عورت کا مرتبہ، مقام اور فضیلت بیان کرتے ہوئے اُس کی عزت و تکریم اور احترام کو ضروری قرار دیا ہے۔ عورت کے کئی روپ ہیں اور اِسلام نے ہر رُوپ میں اُس کی عزت کے متعلق احکامات جاری کیے ہیں۔
ماں کے رُوپ میں عورت سب سے دلکش رشتہ ہے۔ حضور اکرمؐ نے اہلِ ایمان کی جنّت ماں کے قدموں تلے قرار دے کر ماں کو معاشرے کا سب سے زیادہ مکرم و محترم مقام عطا فرمایا۔ آپؐ نے فرمایا کہ سب سے زیادہ حُسنِ سلوک کی مستحق ماں ہے کیونکہ ماں بہت سی تکلیفیں اور مصائب سہہ کر ایک بچّے کو دُنیا میں لے کر آتی ہے۔ اُس کے لیے راتوں کو جاگتی ہے اور بہت مشقتوں سے اُسے پال کر بڑا کرتی ہے۔
وہ معاشرہ جہاں بیٹی کی پیدائش پر غم وغصّے کا اظہار کیا جاتا تھا اور اُسے ذلت ورُسوائی کا باعث سمجھا جاتا تھا، اِسلام نے اُس معاشرے سے ایسی سوچ اور روّیے کو ختم کر کے بیٹی کو تحفظ فراہم کیا اور عزت واحترام سے نوازا۔ معاشرتی و سماجی طور پر بھی بیٹی کو بلند مقام عطا کیا- بیٹیاں آتشِ دوزخ سے نجات اور آنکھوں کی ٹھنڈک ہوتی ہیں۔
ہر مشکل آساں ہوتی ہے
زندہ جب تک ماں ہوتی ہے
بہن کے روپ میں عورت ایک بہت خوبصورت اور پاکیزہ رشتہ ہے۔ بہن ، خواہ بڑی ہو یا چھوٹی، باعثِ رحمت ہوتی ہے ۔ بہن کا مُقام بھی بیٹی ہی کی مانند ہے۔ وہ حقوق جو ایک بیٹی کو حاصل ہیں، وہ تمام حقوق بہن کے لیے بھی مقرر کیے گئے ہیں۔
نیک بیوی دُنیا کی بہت بڑی نعمت ہے۔ وہ دُکھ سُکھ کی ساتھی ہوتی ہے اور ہر مشکل وقت میں نہ صِرف ساتھ کھڑی ہوتی ہے بلکہ حسبِ موقع مفید مشورے بھی دیتی ہے۔ ہمارے پیارے نبی حضرت محمدٔ بھی بہت سے معاملات میں ازواجِ مطہرات سے مشاورت کیا کرتے تھے۔ اِسلام نے بیوی کو بہت سے حقوق سے نوازا ہے اور اُن تمام حقوق کو ادا کرنا مرد کے لیے لازم قرار دیا ہے جن میں اُس کے ساتھ اچھے طریقے، حسنِ سلوک ، نرمی اور عزّت واحترام سے پیش آنا بھی شامل ہے ، غرض یہ کہ عورت کا ہر روپ ہی بہت خوبصورت اور قابلِ احترام ہے۔
ہمارے معاشرے میں عورت کا ایک رُوپ ایسا بھی ہے جو تمام مُقدس رشتوں کو پامال کرتا ہے، وہ ہے ایک عورت کا مرد کے ساتھ بغیر کسی جائز رشتے کے تعلق قائم کرنا۔ عورت گھر کی ملکہ اور زینت بنا کر پیدا کی گئی ہے نا کہ گلیوں اور بازاروں کی رونق بننے کے لیے۔ عورت اگر شرم وحیا کی چادر اُتار پھینکے تو وہ سب کی نظروں میں گِر جاتی ہے اور معاشرے میں اُس کا احترام اور تقدّس بھی ختم ہو کر رہ جاتا ہے ۔
اس دنیا میں ماں کی محبت
تمام محبتوں کی ماں ہوتی ہے