ججوں کے ذاتی عناد کی کہانی، ثاقب نثار نواز شریف کے خلاف کیوں ہوئے؟

گزشتہ ستر سال سے ملک میں سیاستدان عدلیہ اور اسٹیبلشمنٹ آپس میں دس و گریبان نظر آئے ہیں یا پھر کوئی کسی کے ساتھ مل کر کسی کے خلاف سازشوں میں مصروف نظر آیا۔ انہی چند کہانیوں سے حال ہی میں معروف صحافی سہیل وڑائچ نے اپنے کلام ان ججوں کا کچا چٹھا میں پردہ اٹھایا ہے۔ انہوں نے ثاقب نثار اور نواز شریف کے درمیان نفرت کے رشتے کو واضح کیا ہے۔ وہ لکھتے ہیں، شریف خاندان کے ذرائع کا خیال ہے کہ جسٹس ثاقب نثار اس لئے انکے خلاف ہوگئے تھے کہ انہیں لاہور ہائیکورٹ کا چیف جسٹس بننے میں تاخیر ہوئی جبکہ ثاقب نثار کے قریبی دوست تعلقات کی خرابی کی طویل کہانی سناتے ہیں، وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ انکے جج نہ بننے میں شریف خاندان نہیں بلکہ چیف جسٹس میاں محبوب کا کردار زیادہ تھا۔وزیراعظم نواز شریف کے پرنسپل سیکرٹری فواد حسن فواد نے بتایا کہ صدر تارڑ نے جسٹس کھوسہ کو تو کنفرم کر دیا لیکن ثاقب نثار کو نہیں کیا حالانکہ وزیر اعظم نے دونوں کو کنفرم کرنے کی منظوری دی تھی۔
وزیراعظم نے اپنے ایک بیوروکریٹ مشیر کو صدر تارڑ کے پاس بھیجا کہ وہ ثاقب نثار کو بھی کنفرم کریں لیکن صدر تارڑ نے اتفاق نہ کیا جسٹس ثاقب نثار کے قریبی ذرائع نے تصدیق کی کہ صدر تارڑ نے ایک مقدمہ میں ناجائز سفارش کی جوجسٹس ثاقب نثارنے نہ مانی جس پر وہ انکے خلاف ہو گئے تھے۔