بھارت۔۔۔ ایک عالمی دہشت گرد

امجد چودھری
مودی کاشائننگ انڈیا اس وقت عالمی دہشت گرد کے روپ میں دنیا کی توجہ کا مرکز ہے۔ کینیڈا میں سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں براہ راست ملوث ہونے کے بعد اب خبر یہ ہے کہ امریکہ میں نجر کے ہی ایک قریبی ساتھی گورپتونت سنگھ پنوں پر مودی سرکار کے ایسے ہی ایک حملے کو ناکام بنا دیا گیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق خالصتان تحریک کے دو سکھ رہنمائوں کو نیویارک اور کیلیفورنیا میں قتل کیا جانا تھا، تاہم امریکی ایجنسیوں نے بروقت کارروائی سے اسے ناکام بنا دیا۔ اس طرح کینیڈا کے بعد اب امریکہ میں بھارتی دہشت گردی کی کارروائیاں اس بات کا ثبوت ہیں کہ بھارت مقبوضہ جموں و کشمیر کی طرح خالصتان تحریک کو کچلنے کے لیے کسی عالمی ضابطہ کار کو خاطر میں نہیں لا رہا۔ بھارت کی یہ ہٹ دھرمی عالمی طاقتوں سمیت بین الاقوامی اداروں کے لیے لمحہ فکریہ ہے۔
اس سلسلی میں امریکی پراسیکیوٹر کا بھی کہنا ہے کہ نکھل گپتا نے بھارتی نژاد امریکی کے قتل کی سازش کی، جسے امریکی قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ناکام بنا دیا۔ نکھل گپتا نے کرائے کے ایک قاتل سے رابطہ کرکے اسے سکھ رہنمائوں کے قتل کے لیے ایک لاکھ ڈالر دینے کا وعدہ کیا اور پندرہ ہزار ڈالر پیشگی ادا بھی کر دئیے۔ اس نے قاتل کو گورپتونت سنگھ پنوں کے نیویارک میں واقع گھر کا پتہ اور روزانہ کے معمولات کی تفصیلات بھی فراہم کیں۔ نکھل گپتا کی جانب سے کرائے کے قاتل کو پیشگی رقم دینے کی ایک تصویر بھی عالمی میڈیا میں گردش کر رہی ہے جسے بی بی سی نے اپنے ویب پیج پر نمایاں طور پر شائع کیا ہے۔ امریکی میڈیا کے مطابق پنوں کے قتل کی سازش کا کینیڈا میں بھارتی دہشت گردی کا نشانہ بننے والے سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل سے گہرا تعلق ہے کیونکہ بھارتی ایجنٹ نے گاڑی میں نجر کی خون آلود لاش کی ویڈیو گپتا کو بھی بھیجی تھی۔ بھارتی ایجنٹ نے گپتا کو یہ پیغام بھی دیا تھا کہ نجر ان کا ہدف تھا اور اب پنوں کو قتل کرنے کے لیے انتظار کی ضرورت نہیں۔ گورپتونت سنگھ پنوں وہی سکھ رہنما ہیں جنہیں بھارتی سرکار ہردیپ سنگھ نجر کا قریبی ساتھی قرار دے کراس کی جائیداد ضبط کر چکی ہے۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ بھارت دنیا میں سازشیں بننے کے حوالے سی اپنی ایک الگ پہچان رکھتا ہے۔ کینیڈا میں سکھ رہنما کو جس بہیمانہ طریقے سے قتل کیا گیا اس سے مغربی ممالک کو جھٹکا لگا ہے، اب ان کی آنکھیں کھلی ہیں اور وہ سنجیدہ سوالات اٹھا رہے ہیں۔ اس میں سکھوں کی مختلف تنظیموں کا بھی بہت اہم کردار رہا ہے جنہوں نے بھارتی ظلم کے خلاف کینیڈا سمیت دنیا بھر میں بھارت کی دہشت گردی کے خلاف آواز اٹھائی۔ یہ ان کے دبائو کا ہی نتیجہ تھا کہ کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں بھارتی حکومت اور اس کی خفیہ ایجنسی را کے ملوث ہونے کا براہ راست الزام لگایا۔ بین الاقوامی انٹیلی جنس ادارے فائیو آئیز کی مکمل تحقیقات بھی بھارت کے ملوث ہونے کی طرف اشارہ کرتی تھیں۔ یاد رہے کہ فائیو آئیز امریکہ، برطانیہ، کینیڈا، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کی انٹیلی جنس ایجنسیوں کا اتحاد ہے۔ اسی نے امریکہ کو بھی گورپتونت سنگھ کے قتل کی سازش سے آگاہ کیا تھا۔
پاکستان تو گزشتہ سات دہائیوں سے بھارتی دہشت گردی اور سازشوں کا سامنا کررہا ہے اور اس حوالے سے مسلسل دنیا کی توجہ مبذول کرانے کی کوشش کر رہا ہے۔ پاکستان کے خلاف توسیع پسندانہ عزائم کے ساتھ ساتھ اسے اندرونی طور پرکمزور کرنے کی بھارت ایک طویل تاریخ رکھتا ہے اور پاکستان کے اندر دہشت گرد کارروائیوں کی مالی معاونت، منصوبہ بندی اور سرپرستی کر رہا ہے۔ بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو نے اپنی گرفتاری کے بعد جو ہوشربا انکشافات کیی ، وہ بھارت کی جانب سے دہشت گردی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کا واضح ثبوت ہیں۔
پاکستان کی جانب سے بھارتی دہشت گردی کے ان ناقابل تردید ثبوت فراہم کرنے کے باوجود دنیا نے اس کے تحفظات پر کوئی توجہ نہ دی۔ اب جبکہ کینیڈا، امریکہ اور دوسرے ممالک بھارتی دہشت گردی کی زد میں ہیں تو انہیں یقیناً اب پاکستان کے موقف اور تحفظات کا احساس ہوگیا ہوگا۔ بلوچستان میں بھی وہ مختلف دہشت گردوں کو مالی معاونت فراہم کرکے پاکستان کو عدم تحفظ کا شکار کرتا رہا ہے۔ اس نے اسی مقصد کے لیے افغان سرزمین کو بھی استعمال کیا۔ اسی طرح مقبوضہ کشمیر میں جبرو استبداد کی داستانیں بھری پڑی ہیں۔ نوجوانوں کی ٹارگٹ کلنگ، خواتین کی بے حرمتی اور معصوم بچوں کو پیلٹ گنوں سے نشانہ بنانے میں بھارتی سرکار نے کبھی ہچکچاہٹ کا مظاہرہ نہیں کیا ۔ پاکستان مسلسل بھارت کے اس ظلم و تشدد اور دہشت گردی پر دنیا کی توجہ مرکوز کرانے کی کوشش کرتا چلا آ رہا ہے لیکن آج تک دنیا اس حوالے سے بے حسی کی تصویر بنی ہوئی ہے۔ جس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے مودی سرکار نے مقبوضہ جموں و کشمیر کا خصوصی سٹیٹس تک ختم کر دیا۔
امریکہ اور اس کے اتحادی ممالک کو ان واقعات سے یہ اندازہ بھی ہوگیا ہوگا کہ بھارت اس خطے خاص طور پر پاکستان کے خلاف کیا کچھ کرتا چلا آرہا ہے اور اب ان کی اپنی سالمیت اور خود مختاری چیلنج بن چکی ہیں۔ اس پس منظر میں اقوامِ متحدہ سمیت تمام اہم بین الاقوامی اداروں کو چاہیے کہ وہ بھارت کی ہندوتوا پالیسی اور بین الاقوامی دہشت گردی کی روک تھام کے لیے سخت اقدامات اٹھائیں۔ خاص طور پرFATF، انسانی حقوق کی تنظیموں اور دوسرے مالیاتی اداروں کو چاہیے کہ وہ بھارت کی اس دہشت گردی کا نوٹس لیتے ہوئے اس پر پابندیاں عائد کریں۔ بھارت کا مکروہ چہرہ بے نقاب ہوچکا ہے اگر عالمی اداروں نے اب بھی ہندوتوا دہشت گردی کو نظرانداز کیا تو عنقریب یہ عفریت دنیا کے امن کو برباد کر دے گا۔