
اس وقت کچھ مظاہرین اسرائیلی پارلیمنٹ کے باہر دھرنا دیے بیٹھے ہیں۔ ان کا مطالبہ ہے کہ جب تک اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نتن یاہو استعفیٰ نہیں دیتے وہ اپنا احتجاج ختم نہیں کریں گے۔
دوسری جانب اسرائیل کے وزیراعظم بنیامین نتن یاہو نے کہا ہے کہ ’میں (جنگ بندی سے متعلق) مختلف اطراف سے پھیلائی جانے والی تمام افواہوں کو رد کر دینا چاہتا ہوں اور یہ واضح کرنا چاہتا ہوں کہ ہمارے یرغمالیوں کی رہائی تک کوئی جنگ بندی نہیں ہو گی۔‘
اس سے پہلے ایسی خبریں سامنے آئی تھیں کہ اسرائیل کے ساتھ انسانی بنیادوں پر جنگ میں تین دن تک کے وقفے سے متعلق مذاکرات ہو رہے ہیں تا کہ حماس کی قید میں 12 یرغمالیوں کو رہا کروایا جا سکے۔ ان میں سے آدھے یرغمالی امریکی شہری ہیں۔
ایک امریکی ٹی وی چینل سے بات کرتے ہوئے اسرائیلی وزیراعظم نے کہا کہ انسانی بنیادوں پر ساتھ ساتھ وہ وقفے کو یقینی بناتے ہیں تا کہ عام شہریوں کے لیے اشیائے ضروریہ کی ترسیل کو یقینی بنایا جا سکے۔
یہ مظاہرین سات اکتوبر کو حماس کے حملے کو روکنے میں ناکامی پر ذمہ داران کے خلاف کارروائی کا بھی مطالبہ کر رہے ہیں۔
خیال رہے کہ اسرائیلی وزیراعظم پہلے ہی یہ کہہ چکے ہیں کہ جب تک جنگ جاری ہے اس وقت تک احتساب کی بات نہیں چھیڑا جائے گا۔