
اسلام آباد ہائی کورٹ نے سائفر کیس میں سابق وزیر اعظم و چیئرمین پی ٹی آئی کی ٹرائل روکنے کی درخواست مسترد کر دی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے ہدایت کی کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو شفاف ٹرائل کا حق دیا جائے۔ سابق وزیر اعظم نے سائفر کیس میں فرد جرم کی کارروائی عدالت میں چیلنج کی تھی۔ درخواست میں انہوں نے فرد جرم عائد کرنے کی کارروائی کالعدم قرار دینے کی بھی استدعا کی تھی۔
چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر سلمان صدر نے عدالت میں دلائل دیے تھے کہ خفیہ ریمانڈ ہوگیا لیکن ہم عدالت کے پاس نہیں آئے، خفیہ گرفتاری بھی ہوگئی لیکن ہم عدالت کے سامنے نہیں آئے، جس طرح سے فرد جرم عائد کیا گیا یہ قابل قبول نہیں، ٹرائل کورٹ کو ہدایت کی جائے پہلے دستاویز فراہم کی جائیں۔
انہوں نے کہا تھا کہ دستاویز کے بعد روزانہ کی بنیاد پر کیس چلانا ہے تو ضرور چلائیں، قانونی ضرورت ہے دستاویز فراہم کرنے کے 7 روز بعد ٹرائل کا آغاز ہوتا ہے، اس کیس کا تو ابھی سے دھڑن تختہ ہوگیا ہے، ہمیں پتا ہی نہیں کس بنیاد پر فرد جرم عائد کی گئی ہے تو ٹرائل کیسے ہوگا؟
وکیل نے کہا تھا کہ ضروری ہے کہ عدالت اب اس میں مداخلت کرے، جلدی میں جج صاحب نے چارج فریم کر دیا، ہم نے آپ کو ہی بتانا ہے کہ جج صاحب پراسس کو تو فالو کر لیں، چیئرمین پی ٹی آئی نے چارج کے اوپر لکھا مجھے کاپیز ہی فراہم نہیں کی گئیں۔
سلمان صدر نے کہا کہ ٹرائل کورٹ نے کہا جیسی بھی درخواست لائیں گے مسترد کریں گے۔ اس پر عدالت نے استفسار کیا کہ کدھر لکھا ہے؟ 17 اکتوبر کا آرڈر وکیل نے پیش کیا۔
انہوں نے سائفر کیس میں ٹرائل روکنے کی استدعا کی اور کہا کہ کل ٹرائل کورٹ کو گواہوں کا بیان ریکارڈ کرنے سے روکا جائے۔