
اس وقت ملکی سیاست ایک نئی کروٹ بیٹھ رہی ہے۔ نواز شریف کی واپسی کے معاملات خبروں کی زینت بن رہے ہیں۔ نواز شریف اس بار چار سال کی جلا وطنی کے بعد ملک میں واپس آرہے ہیں۔ ایسے میں انکے قریبی صحافی عرفان صدیقی نے نواز شریف کے دل میں چھپی بہت سی باتوں کو دنیا کے آگے رکھا ہے۔ عرفان صدیقی کے تازہ ترین کالم سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ نواز شریف اپنی مرحومہ بیوی کو بہت یاد کرتے ہیں۔ عرفان صدیقی نے لکھا کہ شدید بیماری کی حالت میں حکومت اور عدلیہ نے انہیں 19 نومبر2019کو لندن جانے کی اجازت دے دی۔ صحت کے گونا گوں مسائل اور پاکستان کے نوازدشمن، انصاف کُش ماحول نے اس جلاوطنی کو چار سال تک پھیلا دیا۔
نوازشریف آہنی اعصاب کا مالک ہے لیکن بہرطور گوشت پوست کا ایک انسان ہے۔
غالب نے کہا تھا
کیوں گردشِ مدام سے گھبرا نہ جائے دل
انسان ہوں پیالہ و ساغر نہیں ہوں میں
وہ دکھوں اور غموں کی کتھا کم کم ہی سناتے ہیں ۔ ایک دن دفتر کے چھوٹے سے ذیلی کمرے میں بیٹھے وہ دیر تک ماضی کی راکھ کریدتے رہے۔ یہاں تک کہ میں اُن کے چہرے پر لندن کے سرمگیں بادلوں کی سنولاہٹ محسوس کرنے لگا۔ اٹھتے ہوئے انہوں نے میز پر دھرا اپنا سیل فون آن کیا اور مجھے دکھایا۔ پس منظر میں وال پیپر کے طور پر لگی جواں سال کلثوم نوازکی تصویر مسکرا رہی تھی۔ کلثوم کے ’بائو جی‘ نے چہرہ دوسری طرف موڑتے ہوئے گہری محبت میں گندھا صرف ایک سادہ و معصوم سا جملہ کہا __ ’’یہ مجھے بہت یاد آتی ہے۔‘‘