تازہ ترینخبریںپاکستان

قوم کو بھاری بھرکم بل سولر استعمال کرنے والوں کی وجہ سے آرہے ہیں، نئی منطق

حکومت نے مالی سال 2023-24 میں صارفین سے 3.29 ٹریلین روپے وصول کرنے ہیں جس میں سے صارفین کو کپیسٹی چارجز کی مد میں 2 کھرب روپے ادا کرنے ہوں گے۔ ملک میں 41000 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت موجود ہے۔ 1000 میگاواٹ شمسی توانائی ملک بھر میں لوگ اپنی چھتوں پر تیار کر رہے ہیں اور اپنی اضافی شمسی توانائی حکومت کو فروخت کر رہے ہیں۔

1000 میگاواٹ کے سولر پینلز کی وجہ سے سسٹم کی بجلی فروخت نہیں ہو رہی اور اس کے نتیجے میں بجلی کے کیپسٹی چارجز میں اضافہ ہوا ہے جس کی وجہ سے بجلی کے بلوں میں اضافہ ہوا ہے۔ اس بات کا فیصلہ اتوار کو نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کی زیر صدارت ہونے والے اعلیٰ سطحی اجلاس میں کیا گیا۔

پاور ڈویژن اور ڈسکوز حکام نے گردشی قرض، کپیسٹی چارجز کی 2 کھرب روپے کی ادائیگی پر پریزنٹیشن دی۔ پاور ڈویژن کے سیکرٹری نے اجلاس کے شرکاء کو بتایا کہ چوری اور وصولی (ریکوری) کے نقصانات 550 ارب روپے تک پہنچ گئے ہیں۔ جہاں تک مہنگائی کے شکار عوام کو بجلی کے مہنگے بلوں میں ریلیف دینے کا تعلق ہے تو پاور ڈویژن اور وزارت خزانہ کے اعلیٰ افسران، اس حقیقت کو جانتے ہوئے کہ حکومت اپنے 9 ارب ڈالرز کے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ قرض کے تحت آئی ایم ایف کے سخت مالی نظم و ضبط میں ہے، عوام کو ریلیف دینے کیلئے مل کر 48 گھنٹوں میں معاملےکا حل نکالیں گے۔

جواب دیں

Back to top button