
گزشتہ چند دنوں میں بٹگرام میں چئیر لفٹ واقعہ کے بعد سے تحریک انصاف سے بظاہر وابستہ سپورٹرز اور ورکرز نے پاکستان آرمی پر شدید تنقید کی ہے جو کہ سوشل میڈیا پر دیکھی جارہی ہے۔ ایسے میں تحریک انصاف جسے اسٹیبلشمنٹ سے ضروری سپیس کی ضرورت ہے وہ اور سپاٹ لائٹ میں آگئی ہے۔ اور اس سب کو کنٹرول کرنے والا کوئی بھی قیادت میں سے موجود نہیں ہے۔ اس حوالے سے سینئر صحافی انصار عباسی نے بھی لکھا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ اب گزشتہ روز بٹگرام واقعہ پر تحریک انصاف کے ووٹروں، سپوٹروں کا سوشل میڈیا پر ردعمل ہی دیکھ لیں۔
نجانے تحریک انصاف کے اندر اپنی ہی فوج کے خلاف اتنی نفرت کہاں سے بھر دی گئی کہ ریسکیو آپریشن میں فوج کے کردار کو ماننےکیلئے تیار نہیں تھے بلکہ الٹا فوج کا مذاق اُڑانا شروع کر دیا۔ اس موقع پر تحریک انصاف کی قیادت کو بولنا چاہیے تھا۔
اپنے ٹویٹس، بیانات کے ذریعے فوج کے خلاف منفی پروپیگنڈے کو رد کرنا چاہیے تھا لیکن میں نے ماسوائے تحریک انصاف کے سابق ایم این اے علی محمد خان کے کسی دوسرے رہنما کی طرف سے کوئی ذمہ دارانہ بیان نہیں دیکھا۔ علی نے فوج، ریسکیو سروس، لوکل انتظامیہ اور مقامی افراد سب کی کوششوں کی تعریف کی۔ تحریک انصاف اگر فوج مخالف بیانیہ کو اپنے ووٹروں، سپوٹروں کے ذہنوں سے نہیں نکالتی تو پھر یہ خواہش رکھنا کہ اسٹیبلشمنٹ کے اُن کے ساتھ تعلقات بہتر ہوجائیںگے، ایک خواب ہو سکتا ہے، حقیقت نہیں۔