
کراچی ( رپورٹ شکیل نائچ ) محکمہ خزانہ سندھ نے 9 اضلاع میں پنشن فنڈز کے 828 کیسز میں 40 کروڑ 42 لاکھ 91 ہزار 595 روپے کی مالی بیقاعدگی کرنے پر برطرف کئے گئے ملازمین کی چیف سیکریٹری کے سامنے ان کی ملازمت پر بحالی کی سخت مخالفت کا فیصلہ کیا ہے ان 10 ملازمین نے چیف سیکریٹری کو ملازمت سے برطرفی کے بعد دوبارہ بحالی کے لئے اپیل کردی ہے محکمہ خزانہ نے ان ملازمین کی مالی بیقاعدگی کی تمام تفصیلات تیار کرلی ہیں جو چیف سیکریٹری کو پیش کی جائیں گی محکمہ خزانہ کی تیار کی گئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ضلع نوشہروفیروز کے 320 کیسز میں 15 کروڑ 39 لاکھ 91 ہزار 85 روپے ، ضلع سانگھڑ کے 126 کیسز میں 7 کروڑ 96 لاکھ 36 ہزار 191 روپے ، ضلع گھوٹکی کے 42 کیسز میں 5 کروڑ 65 لاکھ 28 ہزار 456 روپے ، ضلع ٹھٹھہ کے 62 کیسز میں 5 کروڑ 49 لاکھ 85 ہزار 38 روپے ، ضلع دادو کے 121 کیسز میں 4 کروڑ 66 لاکھ 32 ہزار 59 روپے ، ضلع ٹنڈو الہیار کے 18 کیسز میں 79 لاکھ 25 ہزار 903 روپے ضلع جیکب آباد کے 5 کیسز میں 23 لاکھ 48 ہزار 377 روپے ، ضلع بدین کے 5 کیسز میں 16 لاکھ 4 ہزار 243 روپے اور ضلع سکھر کے 3 کیسز میں 6 لاکھ 40 ہزار 243 روپے کی مالی بیقاعدگی کی گئی ہے جس پر 10 ملازمین اکاؤنٹنٹ فیاض علی ، اسسٹنٹ اکاؤنٹنٹ شاہنواز بُوک ، سینیئر کمپیوٹر آپریٹر امیر بخش بوزدار ، سینیئر کمپیوٹر آپریٹر محسن علی دل ، سب اکاؤنٹنٹ عبدالمجید خان ، سب اکاؤنٹنٹ علی محمد ، سب اکاؤنٹنٹ انور علی ہالیپوٹو ، سب اکاؤنٹنٹ اشفاق احمد ، سب اکاؤنٹنٹ غلام سرور پنہیار اور سب اکاؤنٹنٹ محمد عرفان سولنگی کو ملازمت سے برطرف کردیا گیا ہے اب محکمہ خزانہ نے ان 10 ملازمین کی چیف سیکریٹری کو کی گئی اپنی ملازمتوں پر دوبارہ بحالی پر مخالفت کا فیصلہ کیا گیا ہے اور مکمل ریکارڈ چیف سیکریٹری کو پیش کرنے کی تیاری کرلی ہے ۔