
جرمن حکومت نے غیرملکیوں کو جرمنی کی نیشنلٹی فراہم کرنے کیلئے نئے قوانین متعارف کرائے ہیں جنہیں جلد ہی پارلیمان سے منظورکرایا جائے گا۔
تفصیلات کے مطابق جرمنی کی کابینہ نے گزشتہ روز تارکینِ وطن کے لیے شہریت کا حصول آسان کرنے اور زیادہ سے زیادہ افراد کو دُہری شہریت رکھنے کی اجازت دینے کے منصوبے کی منظوری دے دی ہے۔
مجوزہ نئے قوانین کی ابھی پارلیمان سے منظوری لینا ضروری ہے۔ ان کے تحت جرمنی میں مقیم غیرملکیوں کی شہریت آٹھ سال کے بجائے پانچ سال بعد ممکن ہو سکے گی۔
نئے منصوبے کے تحت جو غیرملکی جرمن معاشرے سے زیادہ تال میل رکھتے ہیں اور زیادہ مربوط ہیں،انھیں جرمن زبان پر مکمل عبور حاصل ہے تو وہ صرف تین سال کے بعد قومیت حاصل کرسکیں گے۔
ممکنہ نئے شہریوں کو یہ ظاہر کرنا ہوگا کہ وہ ریاست کی مالی معاونت پر منحصر نہیں ہیں۔ البتہ اس شرط میں بعض مستثنیات بھی ہیں۔اس مسودۂ قانون سے مزید افراد کے لیے دُہری شہریت حاصل کرنے کے دروازے کھلیں گے جن میں جرمنی میں آباد ترک برادری کے لوگ بھی شامل ہیں۔
بیسویں صدی کے دوسرے نصف میں جرمنی آنے والے ترکوں اور دیگر ممالک سے تعلق رکھنے والے بہت سے تارکینِ وطن کے لیے شہریت کا راستہ مشکل رہا ہے کیونکہ جرمنی کی دُہری شہریت کا حق عام طور پر یورپی یونین اور سوئس شہریوں تک محدود رہا ہے۔
جرمنی یورپ کی سب سے بڑی معیشت ہے اور وہ مزدوروں کی شدید قِلّت کو دور کرنے کے لیے غیر ملکی کارکنوں کو راغب کرنے کی کوشش کر رہا ہے اور خود کو زیادہ پرکشش منزل بنانے کا خواہاں ہے۔