تازہ ترینخبریںسپیشل رپورٹ

جب ایک مسلم فلسفی نے پہلی بار ہوا میں اڑ کر دنیا کو حیران کر دیا ، جانیئے وہ کون تھا ؟

عبدالرحمن ارشد :

وہ اندلس کی ایک اونچی پہاڑی پر کھڑا نیچے کھڑے تماش بینوں کو دیکھ رہا تھا جو اس سوچ میں تھے کہ یہ پاگل سائنس دان ابھی ہوا میں اڑنے کی کوشش کرے گا اور زمین پر دھڑام سے گرے گا اور اس کی ہڈیوں کا چورا بن جائے گا لیکن اس نے اپنے دونوں بازوؤں کو ہوا میں کھولا اور اس نے گہری سانس بھری اور اونچی پہاڑی سے کود گیا ۔

ہم بات کر رہے ہیں ایک عظیم مسلم فلسفی عباس ابن فرناس کی جس کا پورا نام عباس قاسم ابن فرناس تھا۔

وہ ایک موجد، مہندس، طیارچی، حکیم، شاعر اور موسیقار، طبعیات، ماہر فلکیات اور کیمیادان تھے۔

وہ علم ریاضی، شاعری، طبعیات، پراسرار علوم کا ماہر اور پیچیدہ گتھیوں کو سلجھانے میں یکتا تھا۔ اس نے پانی کی گھڑی ایجاد کی، کرسٹل بنانے کا فارمولا بنایا اور تو اور اپنی تجربہ گاہ میں اس نے شیشے اور مشینوں کی مدد سے ایک ایسا پلانیٹیریم بنایا جس میں لوگ بیٹھ کر ستارے، بادلوں کی حرکت اور ان کی گرج چمک کا مظاہرہ دیکھ سکتے تھے ۔

ہوا کچھ یوں کہ 822ء میں جب نیا خلیفہ عبدالرحمان دوم تخت نشین ہوا تو اس نے دنیا سے تمام با صلاحیت افراد کو اکٹھا کرنا شروع کیا ۔

خلیفہ عبد الرحمان دوم کے زیر سرپرستی 852ء میں ایک بہادر شخص جس کا نام ارمن فرمن (Armen Firman) تھا اس نے پروں کی طرح کی ایک بڑی سی چادر کے ذریعے قرطبہ کی ایک اونچی عمارت سے اڑنے کی کوشش کا مظاہرا کیا اس کے لیے لوگوں سے شرط بھی لگائی کیا مگر وہ فوراً ہی نیچے گر گیا اور اس کو معمولی سی چوٹیں آئیں۔

لیکن نیچے کھڑا ہزاروں تماش بینوں کے درمیان عباس ابن فرناس بھی یہ دیکھنے کے لیے وہاں پر موجود تھا ۔ اس کے بعد ابن فرناس نے بھی اُڑان پر تجربات کرنا شروع کر دیے۔

جب وہ ہر روز گھنٹوں پرندوں کو محو پرواز دیکھ کر انہیں کی طرح اڑنے کا خواہش مند تھا۔ اس نے کئی برس پرندوں کی پرواز کی تکنیک یعنی ایروڈائنامیکس کا بغور مطالعہ کیا اور ایک دن یہ اعلان کیا کہ انسان بھی پرندوں کی طرح اڑ سکتا ہے۔ جب اس کے ناقدین نے اُس کا مذاق اڑایا تو اس نے اپنی تھیوری کا عملی مظاہرہ بذات خود کرنے کا اعلان کر دیا ۔

اس نے پرندوں کے سے دو پر سائز میں اپنے وزن کے مطابق تیار کیے اور ان کے فریم ریشم کے کپڑے سے منڈھ دیے۔ پھر قرطبہ سے دو میل دور شمال مغرب میں واقع امیر عبد الرحمن الداخل کے بنائے ہوئے محل رصافہ کے اوپر واقع ایک پہاڑی پر چڑھ گیا اور کئی سو تماش بینوں کی موجودگی میں چٹان کے اوپر کھڑا ہو کر دونوں پر اپنے جسم کے ساتھ باندھ لیے۔ تماشائی بڑی حیرت اور تعجب سے یہ ساری کارروائی دیکھ رہے تھے ان کا خیال تھا کہ ابھی اسی کوشش میں اس پاگل سائنسدان کی ہڈیاں تک سلامت نہیں بچیں گی۔ اپنی تیاریاں مکمل کرنے کے بعد ابن فرناس نے تماشائیوں کی جانب ایک نظر دیکھا اور پھر پہاڑی سے چھلانگ لگا دی۔ وہ اپنے پروں کی مدد سے ہوا میں کچھ دیر تیرتا رہا اور پہاڑ سے کچھ فاصلے پر واقع ایک میدان میں بحفاظت اتر گیا، اگرچہ اس کی کمر لینڈنگ کے دوران دباو کی وجہ سے تھوڑی بہت متاثر ہوئی۔ اس وقت اس کی عمر 65 یا 70 برس بیان کی جاتی ہے۔ یہ واقعہ نویں صدی کے دوسرے ربع میں پیش آیا اور اس طرح وہ انسانی تاریخ کا ہوا میں پہلا اڑنے والا انسان کہلایا ۔

اس نے اپنا تجربہ اسی جگہ پر ارمان کی چھلانگ کے تقریباً تئیس برس بعد کیا۔ یہ جگہ ایسی پہاڑیوں پر مشتمل تھی جس کے نیچے ایک بہت بڑا ہموار قطعہ زمیں واقع تھا۔ اس جگہ ہوا نیچے زمین سے ہو کر پہاڑیوں سے ٹکراتی تھی اور اس کے بعد بلندی کی جانب جاتی تھی۔ وہاں پرندے ہوا کی اس قوت کی وجہ سے دوران پرواز فضا میں معلق رہنے کا مزہ اٹھاتے تھے۔ ابن فرناس نے پچھلے تئیس برس ایروڈانامیکس کا مطالعہ کرتے ہوئے گزارے تھے۔ مقررہ دن چھلانگ لگانے کے بعد ابن فرناس ہوا میں کچھ روایات کے مطابق دس سیکنڈ پرواز کرتا رہا مگر لینڈنگ کے دوران زمین سے بری طرح ٹکرایا۔ اس کی کمر اور چند دوسری ہڈیاں متاثر ہوئیں جس کی وجہ سے وہ ایک عرصہ صاحب فراش رہا۔ مگر وہ کچھ مدت بعد اپنی اس معذوری اور بڑھاپے کے باوجود چلنے پھرنے کے قابل ہو گیا۔

جواب دیں

Back to top button