
کراچی ( رپورٹ شکیل نائچ ) واپڈا نے پہلی مرتبہ ٹیلی میٹری سسٹم لگانے کے لئے کالاباغ ڈیم اور تھل ریزروائر ( ڈیم ) تعمیر کرنے کو نقشہ میں شامل کرلیا ہے جس کی حکومت سندھ نے ارسا سے مخالفت کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا ہے کہ جب سسٹم میں پانی ہی نہیں ہے تو پھر دو ڈیموں کے لئے پانی کہاں سے آئے گا جمعہ کے روز محکمہ آبپاشی سندھ کی جانب سے چیئرمین ارسا کا ایک خط لکھا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ارسا صرف سات مقامات پر ٹیلی میٹری سسٹم کیوں لگانا چاہتا ہے سندھ کا واضع مؤقف ہے کہ سندھ اور پنجاب جہاں سے بھی پانی حاصل کریں اس مقام پر ٹیلی میٹری سسٹم لگایا جائے چاہے وہ کینال ہو یا لنک کینال ہو کیونکہ جو صوبہ جس مقام سے پانی حاصل کرے اس کا حساب رکھنا چاہئیے ارسا صرف سات مقامات پر ٹیلی میٹری سسٹم کیوں لگانا چاہتا ہے جس میں دو سسٹم گڈو اور سکھر بیراج اور ایک سسٹم بلوچستان کو ملنے والے پانی کے مقام پر لگایا جائے گا جبکہ پنجاب میں چار مقامات پر ٹیلی میٹری سسٹم کیوں لگایا جارہا ہے محکمہ آبپاشی نے اپنے مراسلے میں کہا ہے کہ جو نقشہ دیا گیا ہے اس سے واضع ہوتا ہے کہ ارسا دو ڈیم بنانے کی راہ ہموار کرنا چاہتی ہے جس کی قطعی حمایت نہیں کی جاسکتی کیونکہ سسٹم میں اتنا پانی ہی نہیں ہے کہ دو ڈیم بنائے جاسکیں یہ تجویز پیش کی جارہی ہے کہ ہر کینال اور لنک کینال پر ٹیلی میٹری سسٹم لگایا جائے پنجاب میں 25 مقامات پر ٹیلی میٹری سسٹم لگایا جائے تاکہ پتہ چل سکے کہ پنجاب اپنے کینالوں اور لنک کینالوں سے کتنا پانی حاصل کررہا ہے مراسلہ کے آخر لکھا گیا ہے کہ واپڈا دو ڈیموں کی تعمیر کی تجویز دے کر صوبوں میں بد اعتمادی اور بدگمانی پیدا کررہی ہے اور اس پر سندھ کے شدید تحفظات ہیں ٹیلی میٹری سسٹم لگانا وقت کی ضرورت ہے تمام صوبوں کو اعتماد میں لے کر ٹیلی میٹری سسٹم لگایا جائے ۔