بھارتی دہشت گردی کے ناقابل تردید شواہد ۔۔ حبیب الله قمر

حبیب اللہ قمر
وفاقی وزیرداخلہ رانا ثناء اللہ اور ایڈیشنل انسپکٹر جنرل محکمہ انسداد دہشت گردی پنجاب عمران محمود نے کہا ہے کہ گزشتہ برس جوہرٹائون میں ہونے والے بم دھماکے میں بھارت کے ملوث ہونے کے واضح ثبوت ہیں اور وہ اس معاملے کو اقوام متحدہ سمیت دیگر عالمی فورمز پر اٹھائیں گے۔ اسلام آباد میں مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے کہا کہ پاکستان کئی دہائیوں سے دہشت گردی کی آگ میں جھلس رہا ہے۔دہشت گردی کی کوئی بھی صورت ہو پیچھے کہیں نہ کہیں بھارت کا ہاتھ نظر آتا ہے۔ پاکستان میں کوئی طبقہ ایسا نہیں، جس نے قربانی پیش نہ کی ہو، مساجدومدارس، امام بارگاہوں اور دوسرے اہم اور پبلک مقامات کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔بھارت ہر قسم کی دہشت گردی کو پاکستان میں پروموٹ کرتا ہے۔ ہماری ایجنسیوں نے دہشت گردی کے واضح ثبوت پکڑے ہیں اور حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ یہ سارے ثبوت انٹرنیشنل کمیونٹی کے سامنے پیش کئے جائیں گے۔ راناثناء اللہ کا کہنا تھا کہ حافظ محمد سعید کی رہائش گاہ کے قریب جب یہ دھماکہ کیا گیا تو وہ گھر پر نہیں تھے۔ اس لیے لگتا ہے کہ شاید ان کی فیملی ٹارگٹ تھی لیکن پولیس کی موجودگی کی وجہ سے گاڑی حافظ محمد سعید کی رہائش گاہ تک نہ پہنچ سکی۔
وفاقی وزیرداخلہ راناثناء اللہ اور ایڈیشنل انسپکٹر جنرل محکمہ انسداد دہشت گردی پنجاب نے پریس کانفرنس کے دوران بھارتی خفیہ ایجنسی را کی پاکستان میں دہشت گردی کے ناقابل تردید شواہد پیش کیے ہیں۔اس دھماکے میں چھ سالہ معصوم بچے سمیت چار افراد شہید اور چوبیس زخمی ہوئے جن میں پولیس اہلکار بھی شامل تھے۔ دہشت گردوں نے پہلے علاقہ کی کئی مرتبہ ریکی کی او رپھر بارود سے بھری گاڑی کے ذریعہ دھماکہ کیا۔دھماکہ اس قدر شدید تھا کہ کئی گھروں کی دیواروں، دروازوں اور کھڑکیوں کو نقصان پہنچاجبکہ متعدد گاڑیاں تباہ ہوئیں۔ دھماکے
کے بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں کی طرف سے کہا گیا کہ دہشت گرد بارود سے بھری گاڑی کو جماعۃالدعوۃ کے سربراہ پروفیسر حافظ محمد سعید کی رہائش گاہ کی جانب لیجانا چاہتے تھے تاہم پولیس کی چیک پوسٹ اور سخت سکیورٹی اقدامات کی وجہ سے ان کا یہ مذموم منصوبہ پورا نہیں ہو سکا ۔جس جگہ پر دھماکہ کیا گیا یہ حافظ محمد سعید کی رہائش گاہ سے تھوڑا فاصلے پر تھی اس لیے دھماکے سے قریبی گھروں کو تو نقصان پہنچا تاہم جہاں جماعۃالدعوۃ کے سربراہ کی رہائش ہے وہاں کسی قسم کا کوئی نقصان نہیں ہوا۔ جس وقت یہ دھماکہ کیا گیا حافظ محمد سعیدکوسی ٹی ڈی کی طرف سے درج مختلف مقدمات کے نتیجہ میںانسداد دہشت گردی عدالتوں کی طرف سے سزاسنائی جاچکی تھی اور وہ قریباً دو سال سے مسلسل جیل میں تھے۔ جوہر ٹائون دھماکہ میں غیر ملکی ساختہ تیس کلوگرام سے زائد بارودی مواد او ربال بیئرنگ استعمال کیے گئے۔ دھماکے میں استعمال ہونے والی گاڑی چوری کے بعد چھ مرتبہ فروخت ہوئی ۔ا ٓخری مرتبہ اسے ڈیوڈ پیٹر پال نامی شخص نے خریدا اور اس نے ہی یہ گاڑی دھماکہ کرنے والے دہشت گرد کے حوالے کی تھی۔
حساس اداروں کی رپورٹ کے مطابق دھماکہ خیز مواد والی یہ گاڑی مردان میں تیار کی گئی اور زیادہ سے زیادہ نقصان پہنچانے کیلئے دہشت گردوں نے اس مرتبہ نئی ٹیکنیک استعمال کی۔بارودی مواد سلنڈر میں فٹ کر کے گاڑی کی ڈگی میں سیٹ کیا گیا، یعنی جب گاڑی شہر میں داخل ہوئی تو یہ بارودی مواد اس میں پہلے سے موجود تھا یہی وجہ ہے کہ بابو صابو ناکے پر گاڑی کی چیکنگ کی گئی تو ڈرائیور نے باہر نکل کر اپنی اور گاڑی کی تلاشی دی لیکن ڈگی کھولنے پر یہ کہہ دیا کہ ڈگی خراب ہے۔ اس طرح چیکنگ کرنے والے اہلکار نے بھی باقی گاڑی چیک کر کے اسے جانے کی اجازت دے دی۔ مردان سے گاڑی لانے والے دہشت گرد ضیاء خان کو سکیورٹی ایجنسیوں نے مردان سے گرفتار کیا۔ اس دہشت گرد کی معاونت لاہور میں سجاد حسین نامی شخص نے کی اور اسے جوہر ٹائون پہنچنے میں مدد فراہم کی۔دھماکے کے ان ملزمان کو تیسرے ملزم پیٹرپال ڈیوڈکی نشاندہی پر گرفتار کیا گیاجس کے بعد عید گل اور ان کی اہلیہ عائشہ گل کو گرفتار کیا گیا۔بم دھماکے کا ماسٹر مائنڈ سمیع الحق قریباً دس سال سے بھارتی خفیہ ایجنسی را کیلئے کام کر رہا تھا جسے وارنٹ جاری ہونے کے بعد بلوچستان داخل ہوتے ہوئے گرفتار کیا گیا۔ اس دوران مذکورہ دہشت گرد سے مختلف ممالک کی بھاری کرنسی بھی برآمد کی گئی۔ ملزم نوید اختر کے بارے میں بھی تفصیلات منظرعام پر آئی ہیں کہ وہ متحدہ عرب امارات کی جیل میں بند تھا جہاں راکے ایجنٹ نے اس سے رابطہ کر کے پاکستان میں دہشت گردی کیلئے تیارکیا۔جوہر ٹائون بم دھماکے کے کئی ایک محرکات ہیں اور بھارتی خفیہ ایجنسی را نے ایک تیر سے کئی شکار کرنے کی کوشش کی۔ جس دن دھماکہ کیا گیا عین اسی دن ایف اے ٹی ایف کا اجلاس جاری تھا اور جائزہ لیا جارہا تھا کہ پاکستان کو گرے لسٹ میں برقرار رکھنا ہے یا قریباً سبھی شرائط پوری کرنے پر اس کا نام فیٹف کی گرے لسٹ سے نکال دیا جائے ۔
ایف اے ٹی ایف اجلاس کا اہم ایجنڈا چونکہ پاکستان کے حوالے سے تھا اور پوری دنیا کی نظریں اسی جانب تھیں اس لیے منظم سازش اور منصوبہ بندی کے تحت جوہر ٹائون میں دھماکہ کر کے دنیا بھر میں یہ تاثر پیدا کرنے کی کوشش کی گئی کہ پاکستان میں امن و امان کی صورتحال بہتر نہیں اور یہاں ابھی تک بم دھماکوں اور دہشت گردی کے واقعات پر قابو نہیں پایا جاسکا ۔ بم دھماکے کیلئے جوہر ٹائون کے علاقہ کا انتخاب بھی اسی لیے کیا گیا کہ چونکہ اس علاقہ میں حافظ محمد سعید کی رہائش گاہ ہے لہٰذا یہاں بم دھماکہ ہو گا تو اس کی خبریں پوری دنیا میں شہ سرخیوں میں شائع ہوں گی اور بھارت کووطن عزیز پاکستان کے خلاف جھوٹے پروپیگنڈا پر مبنی اپنے مذموم مقاصد پورے کرنے میں آسانی رہے گی۔یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ بھارتی میڈیا نے دھماکہ سے کچھ عرصہ قبل سازش کے تحت یہ پروپیگنڈا کیا کہ حافظ محمد سعید جیل میں نہیں بلکہ اپنی رہائش گاہ پر ہیں، اس بات کو بین الاقوامی سطح پر بہت زیادہ اچھالنے کی کوشش کی گئی اور پھر جب جوہر ٹائون میں دھماکہ ہوا تو بھارتی میڈیا نے آسمان سر پر اٹھا لیا اور ایف اے ٹی ایف اجلاس کے موقع پر دنیا کو یہ کہہ کر گمراہ کرنے کی کوشش کی کہ بھارت تو پہلے ہی کہہ رہا تھا کہ حافظ محمد سعید جیل میں نہیں ہیں اورپاکستان فیٹف کی شرائط پوری نہیں کر رہا، اس لیے اسے گرے لسٹ میں ہی رکھا جائے ۔ یعنی اس سے پتا چلتا ہے کہ بھارتی حکومت اور اس کی ایجنسیوں نے یہ ساری سازش پہلے سے تیار کر رکھی تھی، یہی وجہ ہے کہ دھماکے کے فوری بعد بھارتی میڈیا خوشی سے اچھل کود کرنے لگا اور پاکستان کے خلاف شدید پروپیگنڈا شروع کر دیا گیا۔
جوہر ٹائون دھماکے کا ایک مقصدمقامی لوگوں میں خوف و ہراس پیدا کرنا بھی تھا تاکہ وہ خود کو عدم تحفظ کا شکار سمجھیں اور اس چیز کو پروپیگنڈا کی بنیاد بنا کر بھارتی حکومت اور اس کی ایجنسیاں انارکی پھیلانے کی کوششیں کر سکیں۔بھارتی ایجنسی را نے یہ دھماکہ ان حالات میں کیا کہ جب پوری دنیا میں اس بات پرخاص طور پر تجزیے و تبصرے کئے جارہے تھے کہ پاکستانی دفاعی اداروںنے بم دھماکوں، خودکش حملوں اور دہشت گردی کی وارداتوں پر جس طرح قابو پایا اور تخریب کاری کے نیٹ ورک کچل کر رکھ دیے ہیں، ایسا کرنا بڑی بڑی حکومتوںاور ایجنسیوں کیلئے ممکن نہیں تھا۔ یعنی اس دھماکے کے ذریعے پاکستان کوایک مرتبہ پھر دہشت گردی سے دوچار ملک ثابت کرنے کی کوشش کی گئی ، بہرحال دھماکے کے بعد سی ٹی ڈی اور پولیس سمیت قانون نافذ کرنے والے سبھی اداروں کی کارکردگی انتہائی عمدہ رہی ہے اور بہت تھوڑے وقت میں اس واقعہ میں ملوث پورے نیٹ ورک کو پکڑ لیا گیا جس پر یہ ادارے یقیناً شاباش کے مستحق ہیں۔ جوہر ٹائون دھماکے میں بھارتی خفیہ ایجنسی را کے ملوث ہونے کے واضح ثبوت جب پاکستانی حکام کو مل چکے ہیں تو انتہائی ضروری ہے کہ پاکستانی حکومت اس معاملہ کو اقوام متحدہ، ایف اے ٹی ایف اور دوسرے تمام بین الاقوامی فورمز پر اٹھائے اور دنیا کو بتایا جائے کہ بھارت کس طرح پاکستان میں دہشت گردی کی وارداتیں کروا رہا ہے؟ ملک میں آئندہ اس قسم کی دہشت گردی کے واقعات روکنے کیلئے بھارت کا گھنائونا چہرہ بین الاقوامی دنیا کے سامنے پیش کرنا بہت ضروری ہے ۔بم دھماکے میں ملوث جن بھارتی ایجنٹوں کی گرفتاری کیلئے انٹرپول سے ریڈوارنٹ جاری ہو چکے ہیں، انہیں بھی جلد سے جلد قانون کے شکنجے میں لانے کی کوششیں کی جائیں۔ اسی طرح بھارت کو یہ مضبوط پیغام بھی دینا چاہیے کہ وہ پاکستان میں بم دھماکوں اور دہشت گردی سے باز آئے وگرنہ اسے بھرپور جواب دیا جائے گا۔