ڈیجیٹل دہشت گردی کا عفریت
پاکستان میں ماضی میں سیاست برداشت اور رواداری کے اصولوں پر ہوتی تھی۔ اخلاقیات کو ملحوظ خاطر رکھا جاتا تھا۔ سیاست دانوں کے درمیان اختلافات ضرور تھے، لیکن باہمی عزت و احترام کو ہمیشہ فوقیت دی جاتی تھی۔ سیاسی مخالفین کے خلاف مناسب زبان استعمال ہوتی تھی۔ ٹانگیں کھینچی جاتی تھیں نہ پگڑیاں اُچھالی جاتی تھیں۔ اختلافات کا اخلاقیات کے دائرے میں رہتے ہوئے اظہار کیا جاتا تھا۔ پھر یہ سنہرا دور رخصت ہوا اور پچھلے کچھ سال میں سیاسی عدم برداشت کے ایسے جھکڑ چلے کہ اس نے پورے معاشرے کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ سیاست دان تو سیاست دان اُن کے حامی اور مخالفین ایک دوسرے کے لتے لینے لگے اور انتہائی نامناسب بلکہ گھٹیا زبان استعمال کرنے لگے۔ پگڑیاں اُچھالے جانے لگیں۔ مہمات چلائی جانے لگیں۔ مخالفین کے خلاف انتہائی بے ہودہ زبان و بیان اختیار ہونے لگی۔ سوشل میڈیا کو بھی اس مقصد کے لیے استعمال میں لایا گیا اور مخالفین کے خلاف سچ و جھوٹ کا بازار گرم کردیا گیا۔ سیاسی اختلاف نفرتوں کی سنگین حدوں کو چُھونے لگا۔ اس کے بداثرات ہمارے معاشرے پر بُری طرح مرتب ہوئے۔ اب کسی سیاست دان کا حامی مخالف سیاست دان کے خلاف ناصرف انتہائی مشتعل قسم کے جذبات رکھتا ہے بلکہ اُس کے حامیوں کے ساتھ بھی انتہائی گھٹیا رویہ اپناتا ہے۔ بعض اوقات سیاسی اختلافات نفرتوں کی انتہائوں پر پہنچ جاتے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی ملک دشمن اور ان کے کاسہ لیسوں کی جانب سے پچھلے کچھ عرصے سے سوشل میڈیا پر انتہائی مذموم پروپیگنڈا اختیار کیا جارہا ہے۔ جھوٹ در جھوٹ کی بھرمار کردی گئی ہے۔ پاکستان اور اداروں کے خلاف من گھڑت باتیں سوشل میڈیا پوسٹوں میں پیش کی جاتی ہیں۔ ملک و قوم کی سلامتی کے ضامن ادارے کے خلاف تمام حدیں پار کر ڈالی گئی ہیں۔ ڈیجیٹل دہشت گردوں کی حقیقت سے محب وطن عوام بخوبی واقف ہیں۔ وہ ان کے پروپیگنڈوں میں نہیں آتے اور پاک افواج کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔ گزشتہ روز آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے انہی اوامر کی جانب توجہ مبذول کروائی ہے۔ جی ایچ کیو میں یوم دفاع و شہدا کی پُروقار تقریب ہوئی، وزیراعظم شہباز شریف نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی جب کہ آرمی چیف نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قوم اور بالخصوص نوجوان ہمارا قیمتی اثاثہ ہیں، دہشت گردی کے خاتمے تک قربانیوں کا سلسلہ جاری رہے گا، عزم استحکام کوئی نیا آپریشن نہیں اور نہ ہی آبادی کی نقل مکانی ہوگی۔ جی ایچ کیو میں وزیراعظم کو آمد پر سلامی پیش کی گئی جبکہ آرمی چیف نے ان کا استقبال کیا، پھر شہباز شریف نے یادگار شہدا پر حاضری دی اور پھولوں کی چادر چڑھا کر دعا کی۔ اس موقع پر چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر نے خطاب میں کہا کہ پاکستان کی قوم نے آزمائش میں پاک فوج کے ساتھ ملکر طاغوتی قوتوں کا ڈٹ کا مقابلہ کیا، ہماری قوم آزادی کی قیمت کو نبھانا اچھی طرح سے جانتی ہے، 1947ء کے بعد سے اب تک کئی جوانوں نے جام شہادت نوش کیا، اس دہشت گردی کی جنگ میں بالخصوص خیبرپختونخوا کے عوام نے بہت زیادہ قربانیاں دیہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی قوم ایک جّر ی اور بہادر قوم ہے، دہشتگردی کے خلاف طویل جنگ میں قربانیوں کا سلسلہ آج بھی جاری ہے جو دہشتگردوں کے خاتمے تک جاری رہے گا، ان شاء اللہ۔ اُن کا کہنا تھا کہ فتنہ الخوارج کے خلاف متحد آواز، پیغامِ پاکستان، مغربی سرحدوں کا باضابطہ انتظام، قبائلی علاقہ جات کی صوبہ میں شمولیت، خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں معاشی و سماجی ترقی کے اقدامات اہم کامیابیاں ہیں،یہ کامیابیاں ریاستِ پاکستان کے عزم اور شہداء اور غازیوں کی قربانی کا ثمر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اقوام عالم میں پاکستانیت ہی وہ واحد شناخت ہے جو ہمیں ایک قومیت کا درجہ دیتی ہے، جس میں مختلف روایات کے لوگ پروئے ہوئے ہیں، ہمیں اخوت، برداشت اور برباری کا مظاہرہ کرنا ہوگا جبکہ قومی یکجہتی کے لیے لازم ہے کہ ہم مذہبی عدم برداشت سے بالاتر ہوکر آئین کے مطابق اقلیتوں کا تحفظ کریں اور سیاسی اختلافات کو نفرتوں میں نہ ڈھلنے دیں، قائد کے رہنما اُصول، ایمان، اتحاد اور تنظیم ہمارے لیے مشعل راہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شہداء اور غازیوں کی لازوال قربانیوں کی بدولت، ملک کا دفاع ہمیشہ ناقابلِ تسخیر رہے گا۔ علاوہ ازیں یوم دفاع پر اپنے پیغام میں بھی آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے کہا کہ پرامن اور محفوظ پاکستان کے عزم کو کوئی کمزور نہیں کر سکتا، ارض پاک کے خلاف کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کے لیے پاک افواج پرعزم اور مستعد ہیں، ہم اپنے تمام پڑوسی ممالک کے ساتھ خوشگوار تعلقات کے خواہاں ہیں، خطے کا امن مسئلہ کشمیر کے پرامن حل سے مشروط ہے، کشمیری عوام کی امنگوں اور اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل پیرا ہونا لازم وملزوم ہے، بھارتی جارحیت اور انسانی حقوق کی پامالی کے باوجود کشمیری بھائیوں کا عزم و حوصلہ قابل تحسین ہے، پاکستان فلسطینیوں کے حق میں اپنی آواز بلند کرتا رہے گا، غزہ میں اسرائیلی جارحیت عالمی ضمیر پر ایک سیاہ دھبہ ہے، روایتی دہشت گردی کے برعکس ڈیجیٹل دہشت گردی زیادہ خطرناک اور پیچیدہ ہے، ملک دشمن عناصر اور غیر ملکی اداروں کے اشتراک نے ڈیجیٹل دہشت گردی کو مزید پیچیدہ اور خطرناک بنا دیا ہے، اختلافات کو بھلاکر مثالی یک جہتی اور ہم آہنگی کا مظاہرہ کریں گے، جب تک ہم متحد رہیں گے دنیا کی کوئی طاقت پاکستان کو نقصان نہیں پہنچا سکتی۔ آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا فرمانا بالکل بجا ہے۔ سیاست میں آج جتنی برداشت، تحمل، بردباری اور دانش کی ضرورت ہے، پہلے اتنی کبھی نہ تھی۔ سیاسی اختلافات کو نفرت میں ہرگز بدلنے نہیں دینا چاہیے۔ دوسری جانب عوام کو ڈیجیٹل دہشت گردی کے توڑ کے لیے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ کسی پروپیگنڈے کا شکار نہیں ہونا چاہیے۔ ان شاء اللہ ڈیجیٹل دہشت گردی کے عفریت سے بھی جلد جان چھوٹے گی۔ ملک و قوم مخالف جذبات کو بھڑکانے والوں کے ہاتھ نامُرادی ہی آئے گی۔ پاکستان ان شاء اللہ جلد دہشت گردی سے مکمل نجات حاصل کرلے گا اور ترقی و خوش حالی کے سفر پر تیزی سے گامزن ہوگا۔
بجلی پھر مہنگی
بجلی کی قیمتیں تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچی ہوئی ہیں۔ ملک عزیز میں بجلی خطے کے دیگر ممالک کی نسبت سب سے زیادہ گراں ہے۔ ملک کے چپے چپے میں دو دو کمروں کے گھروں میں لاکھوں روپے ماہانہ بجلی کے بل ارسال کرنے کی ڈھیروں نظیریں موجود ہیں۔ غریب فرد کو اپنے گھر کے بجلی کے ماہانہ بل کی ادائیگی کے لیے بڑے پاپڑ بیلنے پڑتے ہیں۔ بعض اوقات اُس کی پورے مہینے کی آمدن اس کی نذر ہوجاتی ہے۔ غریبوں کا احساس کرتے ہوئے پنجاب حکومت کی جانب سے بڑا قدم پچھلے دنوں اُٹھایا گیا تھا اور 500یونٹ تک کے حامل صارفین کو 14روپے فی یونٹ ریلیف کی فراہمی کے اعلانات سامنے آئے تھے، جسے ہر جانب سے سراہا گیا۔ ملک کے دیگر حصّوں میں بھی بجلی قیمتوں میں کمی کے مطالبات زور شور سے جاری ہیں۔ ایسے میں نیپرا کی جانب سے بجلی قیمت میں ایک روپے 75پیسے فی یونٹ اضافے کی منظوری دے دی گئی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق نیپرا نے بجلی قیمت میں 1روپیہ 75پیسے فی یونٹ اضافے کی منظوری دے دی۔ نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے سہ ماہی اور فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کی مد میں بجلی کی قیمت میں ایک روپیہ 75پیسے فی یونٹ اضافے کی منظوری دے دی گئی ہے اور فیصلہ وفاقی حکومت کو بھجوادیا گیا۔ نیپرا سے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ یہ سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ ستمبر، اکتوبر اور نومبر کے بلوں میں وصول کی جائے گی اور 2023۔24کی تیسری سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ 0.93روپے فی یونٹ اگست میں ختم ہوجائے گی اور نیپرا نے کہا کہ ستمبر کے بلوں میں سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کی مد میں 0.82روپے کا اضافہ ہوگا۔ نیپرا نے بتایا کہ اتھارٹی نے جولائی کے ماہانہ فیول چارجز ایڈجسٹمنٹ کی مد میں 37پیسے فی یونٹ کمی کی منظوری بھی دے دی ہے اور اس حوالے سے درخواست پر سماعت 28اگست 2024کو کی گئی تھی اور یہ ریلیف ستمبر کے بلوں میں دیا جائے گا۔ اعلامیے میں کہا گیا کہ اس سے قبل جون کی فیول چارجز ایڈجسٹمنٹ 2روپے 56پیسے اضافے کے ساتھ اگست کے بلوں میں وصول کیا گیا تھا، اس طرح ستمبر کے بلوں میں فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کی مد میں 2روپے 93پیسے کی کمی ہوگی، تاہم دونوں ایڈجسٹمنٹ ملاکر صارفین کو ستمبر کے بلوں میں 2روپے 11پیسے فی یونٹ کا ریلیف ملے گا۔ بجلی کی قیمتیں تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہیں۔ اس کا صائب حل نکالا جانا ازحد ضروری ہے کہ اس کے بغیر کوئی چارہ نہیں۔ حکومت کو اس جانب سنجیدگی سے قدم اُٹھانے کی ضرورت ہے۔ سستی اور بلاتعطل بجلی کی فراہمی کے لیے راست اقدامات یقینی بنائے جائیں۔ بجلی کی پیداوار کے مہنگے ذرائع سے جان چھڑائی جائے۔ آئی پی پیز کے مسئلے کا مناسب حل نکال کر عوام کو ریلیف فراہم کیا جائے۔ غریب عوام مزید مہنگی بجلی استعمال کرنے کے متحمل نہیں ہوسکتے۔