تازہ ترینخبریںدنیا

یوکرین جنگ نے روس کو مالا مال کردیا، اربوں ڈالرکی آمدنی

یوکرین جنگ کے بعد روس پر عائد ہونے والی پابندیوں کے باوجود روسی تیل و گیس کی فروخت میں کمی کے بجائے مزید اضافہ ہوا۔ روس اب تک اب تک اربوں ڈالرکی وانائی کی مصنوعات فروخت کرچکا ہے۔

غیرملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق روس نے یوکرین پر حملے کے بعد گزشتہ چھ ماہ میں توانائی کی مصنوعات کی برآمدات سے ایک کھرب 58 ارب ڈالر کمائے ہیں۔

خبرکے مطابق یورپی تھنک ٹینک سینٹر فار ریسرچ آن انرجی اینڈ کلین ایئر نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ یوکرین جنگ کے آغاز کے بعد سے حیاتیاتی ایندھن کی برآمدات کے ذریعے تقریباً 43ارب یورو روس کے وفاقی بجٹ میں شامل ہوئے۔

یورپی تھنک ٹینک سی آر ای اے کے مطابق حیاتیاتی ایندھن کی قیمتیں بڑھنے سے روس کی موجودہ آمدنی میں پچھلے سال کے مقابلے میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے باوجود اس کے کہ ماسکو کے مجموعی برآمداتی حجم میں کمی واقع ہوئی ہے۔

یوکرین جنگ کے بعد سے قدرتی گیس کی قمیتوں میں بے حد اضافہ ہوا ہے جبکہ روس نے یورپ پر دباؤ ڈالنے کی غرض سے گیس کی سپلائی محدود کردی ہے۔

سی آر ای اے نے اندازہ لگایا ہے کہ گزشتہ چھ ماہ میں روس سے حیاتیاتی ایندھن سب سے زیادہ یورپی یونین نے تقریباً 85 ارب یورو میں درآمد کیا ہے جبکہ چین نے 34.9 ارب یورو اور ترکی نے 10.7 ارب یورو میں حیاتیاتی ایندھن روس سے درآمد کیا۔

یورپی یونین نے روس سے کوئلے کی خریداری بند کردی ہے جبکہ تیل کی درآمد پر بھی بتدریج پابندی عائد کر رہا ہے تاہم قدرتی گیس کی خرید پر کوئی حد مقرر نہیں کی ہوئی، جس پر اس کا سب سے زیادہ انحصار ہے۔

سی آر ای اے کا کہنا ہے کہ یورپی یونین کی روسی کوئلے کی درآمد پر پابندی موثر ثابت ہوئی ہے تاہم تھنک ٹینک نے مطالبہ کیا ہے کہ روس پر مزید سخت معاشی پابندیاں عائد کی جائیں۔

یوکرین جنگ کے بعد گزشتہ چھ ماہ میں روس پر پابندیوں کے باعث کوئلے کی برآمد کم ترین سطح تک پہنچ گئی ہے۔ تھنک ٹینک کے مطابق یورپی یونین کی طلب میں کمی کے بعد روس کو دیگر خریدار ملنے میں ناکامی ہوئی ہے۔

روسی تیل کی تیسرے ممالک کو ترسیل کے لیے استعمال ہونے والی یورپی بندرگاہوں اور جہازوں پر بھی یورپی یونین کو پابندی عائد کرنی چاہیے۔

جی سیون ممالک نے بھی فیصلہ کیا ہے کہ روسی خام تیل کی قیمتِ فروخت پر حد مقرر کی جائے۔ ایسا ہونے کی صورت میں روس کی جانب سے تیل کی برآمدات سے کمائی جانے والی آمدنی کافی حد تک کمی ہوگی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button