ColumnZameer Afaqi

سیلاب اورپاک بحریہ کی امدادی سرگرمیاں ۔۔ ضمیر آفاقی

ضمیر آفاقی

سیلاب اورپاک بحریہ کی امدادی سرگرمیاں

بلوچستان سندھ اور جنوبی پنجاب کے متعدد اضلاع سے تعلق رکھنے والے عوام اس وقت ملکی تاریخ کے بدترین سیلاب کا سامنا کر رہے ہیں۔ وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی شیری رحمٰن کا کہنا ہے کہ مونسٹر مون سون کے باعث آنے والے سیلاب نے ملک بھرکی اور خاص طور پر سندھ کی 45 فیصد فصلوں کو تباہ کردیا ہے جس سے تقریباً 10 ارب ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔وفاقی وزیر کے اندازے کے مطابق مجموعی طور پر ملک کے قریباً 70 فیصد اضلاع زیر آب ہیں، مجموعی طور پر پاکستان کا ایک تہائی حصہ یاقریباً برطانیہ کے کل رقبے کے برابر علاقہ پانی میں ڈوبا ہوا ہے۔سرکاری اعداد و شمار کے مطابق تباہ کن سیلاب سے متاثرہ اضلاع کی تعداد 110 ہے جن میں بلوچستان کے 34، خیبرپختونخوا کے 33، سندھ کے 16 جب کہ پنجاب، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کے اضلاع شامل ہیں۔مون سون کی غیر معمولی، بد ترین بارشوں اور گلیشیئرز پگھلنے کے باعث آنے والے سیلاب سے ملک کا ایک تہائی حصہ پانی میں ڈوبا ہوا ہے ۔محکمہ موسمیات نے رواں ماہ مزید بارشوں اور سیلاب کی پیش گوئی کی ہے، مجموعی طور پر ستمبر کے دوران ملک میں معمول سے زیادہ بارش کا امکان ظاہر کیا ہے۔
اس سنگین صورت حال کے پیش نظر ملک بھر سے امدادی تنظیمیں ،سرکاری محکمے اور افراد سیلاب زدگان کی امداد کیلئے دن رات کوششوں میں مصروف ہیں تو دوسری جانب پاک فوج بھی مصیبت کی اس گھڑی میں متاثرین کی مدد کیلئے دن رات مصروف ہے اور پاک فوج نے قریباً 50 ہزار لوگوں کو ریسکیو کیا ہے جن میں سے ایک ہزار افراد کو ہوائی جہاز اور ہیلی کاپٹرز کا استعمال کرتے ہوئے محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔ موسموں کے تغیرات پر نظر رکھنے والوں کا کہنا ہے کہ اس طرح کا کوئی ماحولیاتی اور انسانی بحران اس سے پہلے پیش نہیں آیا، ہمیں اس سیلاب کو دہائی کا سب سے بڑا موسمیاتی واقعہ سمجھنا چاہیے جبکہ پاکستان کے 70 فیصد اضلاع ماحولیاتی تباہی کی وجہ سے زیر آب ہیںاور مشکل کی اس گھڑی میں پاکستان نیوی امدادی سرگرمیوں میں اپنے مصیبت زدہ پاکستانی بھائیوں کے ساتھ کھڑی ہے ۔ بلوچستان کے مختلف علاقوں میں پاک بحریہ کی قدرتی آفات سے بچاؤ اور انسانی ہمدردی کے تحت امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔ حالیہ شدید بارشوں اور سیلاب کے دوران پاک بحریہ اپنے وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے بلوچستان سمیت پورے ملک کی سول انتظامیہ کو ریسکیو اور ریلیف آپریشنز میں معاونت فراہم کر رہی ہے۔ سیلاب کے باعث بے گھرہونے والی مقامی آبادی کو پناہ دینے کیلئے پاک بحریہ نے اتھل کے قریب بیلہ میں خیمہ بستی قائم کی ہے۔خیمہ بستی میں بے گھر افراد کو خوراک اور صحت کی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔ مقامی لوگوں کو ابتدائی طبی امداد اور مفت طبی سہولیات فراہم کرنے کیلئے علاقے میں فری میڈیکل کیمپ بھی لگائے گئے ہیں۔ ڈاکٹروں اور پیرا میڈیکل سٹاف
کی ایک قابل ٹیم متاثرہ عوام کو علاج اور مفت ادویات فراہم کر رہی ہے۔پا ک بحریہ کے ہیلی کاپٹروں کے ذریعے ضلع لسبیلہ کے دور دراز دیہی علاقوں میں راشن کے تھیلے، پکا ہوا کھانا اور امدادی سامان پہنچایا گیا۔پاک بحریہ کا سندھ کے دور دراز دیہی علاقوں میں انسانی امداد اور قدرتی آفات سے نبرد آزما ہونے کیلئے آپریشن بڑے پیمانے پر جاری ہے۔ پاک بحریہ سندھ کے مختلف علاقوں بشمول سجاول، جاتی،سید پور، سہتو گوٹھ، لوتھیو گوٹھ، جمالی گوٹھ، ملاح گوٹھ، پنہور گوٹھ، اڑکی، اتھل، لاکھڑا، مرید کھوسو،پیر جھلو، کیٹی بندر، شاہ بندر، چوہڑ جمالی، گھوٹکی، پیر دینو شاہ، سائیں داد علیانی اور میر پور خاص میں مصروف عمل ہے۔پاک بحریہ کے جوان سیلاب کے باعث اپنے گھروں میں محصور افراد کو محفوظ مقامات تک پہنچنے میں مدد فراہم کرنے کے علاوہ مختلف علاقوں میں نکاسی آب کا کام تیزی سے جاری رکھے ہوئے ہیں۔پاک بحریہ کی میڈیکل ٹیموں کی جانب سے جاتی اور پیر دینو شاہ کے علاقوں میں متاثرین کو ابتدائی طبی امداد اور مفت طبی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں، پاک بحریہ کے ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل سٹاف پر مشتمل ٹیمیں مقامی افراد کو طبی امداد کی فراہمی یقینی بنا رہی ہیں۔پاک بحریہ کے اہلکاروں نے متاثرہ افراد کو راشن، پینے کا صاف پانی اور دیگر ضروریات زندگی پر مشتمل اشیاء بھی مہیا کی ہیں۔سندھ میں سیلابی صورتحال کے بعد پاک بحریہ کی جانب سے شروع کی گئی امدادی سرگرمیاں صوبے کے دور دراز دیہی علاقوں بشمول گھارو، جاتی، کوڈاریو، چوہڑ جمالی، گوٹھ قادر ڈنو شاہ، جھڈو،
میرپور خاص، سنداد گاؤں، گاؤں بلو، ٹنڈو کے قریب جا کمب، جان محمد، ناکہ گاؤں، ٹھٹھہ، گوٹھ کوڈاڑیو، شاہبندر، چوہڑ جمالی، سجاول، کشمور، دادو، جنگو جلبانی، قمبر شہداد کوٹ اور سانگھڑ میں جاری ہیں۔پاک بحریہ کے جوانوں سمیت غوطہ خور ٹیموں نے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں محصور خاندانوں کو کشتیوں کے ذریعے محفوظ مقامات پر منتقل کیا۔ پاک بحریہ کے کمانڈر کوسٹ ریئر ایڈمرل جاوید اقبال نے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا فضائی معائنہ بھی کیا اور جاری امدادی سرگرمیوں کا جائزہ لیا۔پاکستان نیوی کا ساحلی اور کریکس کے علاقوں میں ریسکیو اینڈ ریلیف آپریشن جاری ہے جبکہ سندھ حکومت کی خصوصی درخواست پر پاک بحریہ نے امدادی آپریشنز کا دائرہ کار سانگھڑ، قمبر شہداد کوٹ، سکھر، بکرانی، لاڑکانہ، میرپور خاص اور دادو کے مختلف علاقوں تک بڑھا دیا ہے۔
پاک بحریہ کے اہلکاروں نے سیلاب زدہ علاقوں سے گھروں میں پھنسے مقامی لوگوں کو ریسکیو کیا اور ہیلی کاپٹر اور کشتیوں کے ذریعے محفوظ مقامات پر منتقل کیا۔ ضلع دادو کے گاؤں گوٹھ محمد حسن چانڈیو کے تمام رہائشی جو سیلابی پانی کے باعث محصور تھے انہیں سی کنگ ہیلی کاپٹر کے ذریعے ریسکیو کر کے محفوظ مقامات تک پہنچایا گیا۔ 6 فٹ تک پانی اور زمینی رابطہ منقطع ہونے کے باعث متاثرہ افراد نے گھروں کی چھتوں پر پناہ لے رکھی تھی۔ مختلف علاقوں میں پاک بحریہ کے دستوں نے زمینی اور فضائی ذرائع سے خشک راشن، پکا ہوا کھانا، پینے کا صاف پانی، خیمے اور دیگر گھریلو اشیاء متاثرہ لوگوں اور بالخصوص گھروں میں محصور افراد میں تقسیم کیں۔ پاک بحریہ کے اہلکاروں نے بدین کے علاقے ماتلی میں عیسائی اور ہندو کمیونٹی کے بچوں،بزرگوں اور خواتین سمیت مختلف افراد کو ریلیف فراہم کیا۔یہ افراد سیلابی پانی میں دو روز سے محصور تھے۔ پاک بحریہ نے ان افراد کی درخواست پر فوری عمل درآمد کرتے ہوئے بنیادی اشیائے ضرورت فراہم کیں۔ پاک بحریہ کی موبائل میڈیکل ٹیمیں کشتیوں کے ذریعے پانی میں پھنسے رہائشیوں کو طبی سہولیات ان کی دہلیز پر فراہم کر رہی ہیں۔
پاکستان بحریہ نے سیلاب متاثرین کیلئے امدادی کارروائیوں کا دائرہ کار مزید وسیع کرتے ہوئےسندھ کے مختلف علاقوں میں امدادی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ پنجاب کے علاقے راجن پور اور خیبرپختونخوا کے شہر ڈی آئی خان اور گردونواح میں بھی سیلاب زدگان کیلئے امدادی آپریشن شروع کر دیا ہے۔ پاک بحریہ کے اہلکاروں اور غوطہ خور ٹیموں نے رات کے اوقات میں طویل فاصلے پر مشکل حالات میں کشتیوں کے ذریعے سیلاب زدہ علاقوں میں پھنسے ہوئے خاندانوں کو بچایا۔ پاک بحریہ کے ہیلی کاپٹرز سیلاب سے شدید متاثرہ علاقوں تک رسائی اور جان لیوا حالات میں فوری کارروائیاں کررہے ہیں۔ پاکستان نیوی نے اب تک میرپور خاص، قمبر شہدادکوٹ اور دادو کے چھوٹے دیہاتوں سے ہزاروں افراد کو زندہ نکال کر انسانی جانیں بچائیں۔ پاکستان نیوی کی جانب سے سیلاب سے متاثرہ مختلف علاقوں میں میڈیکل کیمپس بھی مسلسل کام کر رہے ہیں۔ پاک بحریہ کی یہ تمام کوششیں انسانی ہمدری اور اپنے فرائض منصبی کو پورا کرنے کیلئے ہیں جس کا مقصد عوام کو یہ احساس دلانا ہے کہ مشکل کی اس گھڑی میں پاک بحریہ ہر قدم پر ان کے ساتھ ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button