ColumnKashif Bashir Khan

خان صاحب قوم منتظر ہے! ۔۔ کاشف بشیر خان

کاشف بشیر خان

پاکستان آج اپنی تاریخ کے بدترین سیلابی تباہ کاری کی زد میں ہے۔پاکستان کے عوام پر جو آفت آج گزر رہی ہے اس کی مثال ماضی میں نہیں ملتی۔ سیلاب نے سندھ،بلوچستان،خیبرپختونخواہ اور جنوبی پنجاب میں جو جانی و مالی تباہی مچائی ہے اس نے ہر آنکھ نم کر دی ہے۔ماضی میں بھی پاکستان میں سیلاب آتے رہے اور عوام ان سیلابی ریلوں میں خود بھی مرتے رہے اور اپنے پیاروں کو نہ صرف اپنے سامنے بے بسی سےمرتادیکھتے رہے بلکہ اپنی املاک اور جانور پانی کی نذر ہوتے دیکھتے رہے لیکن موجودہ سیلابی کیفیت نے تو پاکستان کے طول و عرض میں تباہی مچا دی ہے اور ایسے میں حکمرانوں کی غفلت اور بے حسی کو سوشل میڈیا نے جس طرح سے دنیا کو دکھایا ہے اس نے لوگوں کے دل دہلا دیئے ہیں۔آج مجھے کالا باغ ڈیم کی مخالفت کر کے اس عظیم الشان منصوبے کو سبوتاژ کرنے والوں پر جو غصہ آرہا ہے اس کی اندازہ شاید کسی کو نہ ہو۔قوم کے اربوں روپے ڈبونے والے سندھی اور خیبر پختونخوا کے وہ سپوت جو کالا باغ ڈیم کی مخالفت میں آخری حدوں تک جاتے رہے آج بھی محفوظ ہیں اور ان کو اس سیلابی طوفان نے کچھ بھی نہیں کہا کہ وہ تو محفوظ ہیں۔بیرونی پراپیگنڈا اور فنڈنگ سے کالا باغ ڈیم کی مخالفت کرنے والے بلکہ اس کو بنانے والوں کو اپنی لاشوں سے گزرنے کی دھمکیاں دینے والے آج کے اس عظیم سانحے کے زمہ دار ہیں۔ پاکستان میں اپریل سے جاری سیاسی ہلچل اور بے چینی کے تناظر میں موجودہ سیلابی کیفیت نہایت درد ناک تصویر پیش کر رہی ہے۔جس ملک میں اقتصادی صورتحال انتہائی مخدوش ہو چکی ہو کہ مہینے میں دس ہزار کمانے والے کا بجلی کا بل 20 ہزار تک آرہا ہو اور اس کی وجہ صرف یہ ہو کہ عالمی مالیاتی ادارہ حکومت وقت کو کہہ رہا ہو کہ آپ عوام کی بنیادی سہولیات کے بلوں پر ٹیکس لگائیں اور عوام سڑکوں پر بل اٹھائے روتے بلبلاتے پھر رہے ہوں تو کچھ لوگوں کے بقول یہ سیلابی ریلے تو شاید ان کو ان غموں سے چھٹکارے کے لیے آئے ہیں۔ 2005 میں پاکستان پر جب زلزلہ کاقہر ٹوٹا تھا تو دنیا نے پاکستان کی بہت مدد کی تھی لیکن جو اپنےپیاروں کی جانوں اور مال سے محروم ہو گئے تھے ان کے دکھوں پر آج بھی کوئی مرہم رکھنے والا نہیں ہے۔ پی پی کے گزشتہ دور میں بھی پاکستان شدید سیلابی ریلے کی نذر ہوا تھا اور عوام آج بھی نہیں بھولے کہ ہالی ووڈ کی مشہور اداکارہ انجلینا جولی متاثرین کی مدد کے لیے بے انتہا امداد کے ساتھ خود پاکستان آئی تھی لیکن اس امدادی دورے کے بعد جو بیان اس اداکارہ نے دیا تھا وہ ہمارے ارباب اختیار کے منہ پر زناٹے دار تھپڑ تھا۔مجھے یاد ہے کہ انجلینا جولی نے اقوام متحدہ سے اپیل بھی کی تھی کی پاکستان میں سیلاب زدگان کی کسی بھی مدد سے پہلے وہاں کی حکومت پر پابندی لگائی جائے کہ وہ ہر قسم کے حکومتی پروٹوکول اور اللے تللے ختم کریں۔من حیث القوم ہمارے لیے انجلینا جولی کا امدادی کاموں کے لیے دیا ہوا ہیروں کا بیش قیمتی ہار اس وقت کے سربراہ حکومت کی بیوی کا اپنےپاس رکھنے کا انکشاف بھی
ہمارے سر آج تک جھکائے ہوئے ہے۔کاش کہ ہم اپنے اسلاف کی بلند اخلاقی و اسلامی روایات کو اپنی زندگیوں گزارنے میں مدنظر رکھیں تو پھر ایک عیسائی اداکارہ کا سربراہ حکومت کی فیملی سے اس سیلابی کیفیت کے باعث ملنے سے انکار کے باوجود چارٹر جہاز میں ملنے آنا اور مختلف کھانوں پر مشتمل میزیں سجانا دنیا میں پاکستان کو رسوا نہ کرتا۔پاکستان کے عوام کی بدقسمتی ہے کہ جب کوئی آفت آتی ہے تو پھر حکومتی زعما اور اداروں کو ہوش آتا ہے۔افسوسناک حقیقت تو یہ بھی ہے کہ پاکستان میں زلزلے اور سیلاب کی امداد کے لیے عالمی اداروں اور مختلف ملکوں سے آنے والی امدادی اشیاء سرعام بکتی رہیں۔ظلم تو یہ ہے کہ جو فائبرکے فولڈنگ گھر بیرونی ممالک بالخصوص ترکی نے دیئے تھے وہ بھی دو سے ڈھائی لاکھ میں فروخت ہوتے رہے۔ آج بھی آزاد کشمیر جائیں تو سینکڑوں ایسے گھر نظر آئیں گے جو لوگوں نے خرید کر اپنے گھروں کی دوسری اور تیسری منزلیں بنا ڈالیں اور متاثرین آج بھی در بدر ہیں۔جس ملک میں ڈنگ ٹپاؤ پالیسیوں سے کام چلایا جائے وہاں ایسی قدرتی آفات تو تباہی کا پیش خیمہ ہوتی ہی ہیں۔

آج ہم جس اقتصادی پستی کا شکار ہو چکے ہیں اس کے پیش نظر ہمیں مستقبل میں تاریکی نظر آرہی ہے۔ گزشتہ دنوں پاکستان کے غیر منتخب وزیر خزانہ نے جو پریس کانفرنس کی اس میں پاکستانیوں کے لیے شرم ہی شرم تھی۔اندازہ کریں کہ دنیا کی چھٹی بڑی ایٹمی طاقت کے مالک ملک پاکستان کا وزیر خزانہ کہہ رہا ہے کہ ہم نے امداد حاصل کرنے کے لیے عالمی مالیاتی فنڈ کے تمام مطالبات مان لیے ہیں لیکن خیبر پختونخواکے وزیر خزانہ نے ایک خط ہمیں لکھا ہے کہ جو مطالبات حکومت پاکستان آئی ایم ایف کے مان رہا ہے وہ عوام کے شدید استحصال کے مترادف ہے اور حکومت خیبرپختونخوا ان پر تعاون نہیں کرے گی۔ وزیر موصوف کا کہنا تھا کہ ان شرائط پر سابق وفاقی وزیر فواد چودھری نے بھی پریس کانفرنس کی ہے جو آئی ایم ایف سے امداد کے راہ میں روڑے اٹکانے کے مترادف ہے۔اب سوچنے کی بات ہے کہ ملک بھرمیں عوام بجلی کے بلوں پرفیول ایڈجسٹمنٹ جارجز کے نام پر تباہ و برباد کر دیئے گئے ہیں۔مرکزی حکومت جسے عمران خان امپورٹڈ حکومت کہتے ہیں نے اقتدار سنبھالتے ہی بہت سی اشیاء جسے وہ اشیاء تعیش کہتے تھے پر پابندی لگا دی تھی لیکن چند دنوں قبل آئی ایم ایف کے کہنے پر پابندی کو ختم کر دیا۔ڈالر کی قدر پھر روزانہ کی بنیاد پر بڑھتی جا رہی ہے۔سیاسی کشمکش انتہاؤں کو چھو رہی ہے اور عمران خان کی مقبولیت آسمانوں کو چھونے کے باوجود اسے انتخابات سے باہر کرنے کی ہر حکومت اور ادارے کی کوشش سنگین سیاسی بحران کو جنم دیتا نظر آ رہا ہے۔اپوزیشن کی جماعتیں پی پی اور نون لیگ اس وقت سیاسی میدان میں زمین پر لگی نظر آ رہی ہیں۔حالیہ دنوں میں بدترین عوامی نفرت کا راستہ روکنے کے تناظر میں نون لیگ نے عابد شیر علی، طلال چودھری اور حنیف عباسی جیسوں سے شہباز شریف کی حکومت کے خلاف بیانات دلوا کر ایک جھوٹا بیانیہ بنانے کی کوشش کی لیکن عوام کی اکثریت اسے ماننے کو تیار نہیں ۔عوام کی اکثریت کا یہ ماننا ہے کہ بیرونی آقاؤں کو خوش کرنے کے لیے اب عوام کو بیوقوف بنانے کے لیے نون لیگ آپسی اختلافات کا ڈرامہ کر رہی ہے۔

اس وقت اگر ایک جانب پاکستان کی اقتصادی حالت تباہ ہو چکی ہے دوسری جانب سیلابی صورتحال میں بیرونی امداد دینے والے اداروں اور ممالک کے لیے بھی بڑی مشکل ہے کہ جس ملک کے صوبہ سندھ میں ایک وزیر اپنے فصلیں بچانے کے لیے پوری آبادی اڑا دینے میں ملوث ہو اور ایک سابق صدر کا بہنوئی سیلاب سے تباہ حال لوگوں میں پچاس پچاس روپے بانٹ کر ویڈیو بنوا رہا ہو انہیں سیلاب زدگان کے لیے فنڈز کس طرح دیں۔جس ملک میں قدرتی آفت قیامت صغریٰ کی طرح برپا ہو اور دنیا اس ملک کے عوام کی مدد کرنا چاہتے ہوں لیکن برسراقتدار حکمران ملکی عدالتوں میں کرپشن کیسوں کا سامنا کر رہے ہوں تو امداد کون دے گا؟پاکستان کے موجودہ بدترین حالت متقاضی ہیں کہ عمران خان دنیا بھر سے امداد کی درخواست کریں اور ماضی میں جس طرح وہ شوکت خانم کینسر ہسپتال،زلزلہ زدگان اور نمل وغیرہ کے لیے فنڈز اکٹھے کرتے رہے ہیں،آج پھر ایک اکاؤنٹ بنا کر ملکی اور غیر ملکی افراد اور تنظیموں سے پاکستان کے مصیبت اور آفت میں گھرے لوگوں کے لیے امداد اکٹھی کریں۔مجھے یقین ہے کہ موجودہ حکومت کی نسبت دنیا آج بھی عمران خان پر اعتماد کرتی ہے۔ اگر عمران خان نے ایسا نہ کیا تو یقین کریں کہ موجودہ حکمرانوں کی پالیسیوں، اقدامات اور بدترین ساکھ کے ساتھ ساتھ ان پر عوام کے عدم اعتماد کی وجہ سے پاکستان کے عوام اس مشکل ترین گھڑی میں تنہا رہ جائیں گے۔عمران خان کو فوراً اس قوم کے مسیحا کا کردار ادا کرتے ہوئے دکھی پاکستانی عوام کے زخموں پر پھاہا رکھنے کے لیے سامنے آنا ہو گا۔عمران خان صاحب قوم منتظر ہے ،جلدی کیجئے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button