ColumnHabib Ullah Qamar

بی جے پی کی گستاخیوں پر مضبوط ردعمل ضروری .. حبیب اللہ قمر

حبیب اللہ قمر

 

بھارت میں ہندوانتہاپسند تنظیم بی جے پی کے ایک اور لیڈر نے نبی اکرمﷺ کی شان اقدس میں (نعوذباللہ) گستاخی کی جس پر بھارتی مسلمانوں کی طرف سے شدید احتجاج کیا جارہا ہے۔ گستاخ لیڈر راجہ سنگھ نے توہین رسالت کا ارتکاب کرتے ہوئے یوٹیوب پرویڈیو اپ لوڈ کی جس میں مسلمانوں کے جذبات مشتعل کرتے ہوئے گستاخانہ کلمات کہے گئے ۔اس گستاخی پر حیدر آباد شہر اور دوسرے علاقوں میں ہزاروں لوگ سڑکوں پر نکل آئے اور بھارتی حکومت کے خلاف زبردست احتجاج کیا۔ جب احتجاج کا سلسلہ بڑھا اور بی جے پی لیڈروں نے نوجوانوں میں پھیلنے والا اشتعال دیکھا تو ان کے غم و غصہ کو ٹھنڈا کرنے کیلئے دکھاوے کے طور پر راجہ سنگھ کو کچھ دیر کیلئے گرفتار کرلیا گیا تاہم چند گھنٹوں بعد ہی اسے رہا کر دیا گیا۔بی جے پی قیادت نے اپنے گستاخ لیڈر کو اس کے عہدہ سے معطل کرتے ہوئے دس دن میں جواب طلب کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔بی جے پی لیڈر کوعدالت میں پیش کیا گیاتو جج نے توہین آمیز ویڈیو کے متعلق کسی قسم کی بحث کرنے کی اجازت نہیں دی اور گستاخ بی جے پی لیڈر سے کہا کہ وہ دوبارہ کسی کے جذبات مجروح کرنے والے ریمارکس نہ دے۔بھارتی پولیس کی جانب سے راجہ سنگھ کا ویڈیو بھی عدالت میں پیش نہیں کیا گیا۔ عدالت میں صرف بی جے پی لیڈر کے ریمانڈ نہ دیے جانے کے حوالے سے بحث ہوئی اور بیس ہزار کے شخصی مچلکے پر اس کی ضمانت منظور کر لی گئی۔

بھارت میں پچھلے تین ماہ کے دوران تیسری مرتبہ ہے کہ کسی بی جے پی لیڈر نے جان بوجھ کر شان رسالتﷺ میں گستاخی کا ارتکاب کیا ہے۔ اس سے پہلے بی جے پی ترجمان نوپور شرما اور دہلی کے میڈیا چیف نوین جندال کی طرف سے گستاخی کا ارتکاب کیا گیا جس پر بھارت کی طرح پاکستان، سعودی عرب، بحرین ، قطر، عمان، کویت، ایران اور دوسرے اسلامی ملکوں کی جانب سے گستاخ بی جے پی لیڈروں کی مذمت کی گئی اور بھارتی شہریوں کو عرب ملکوں سے واپس بھجوانے کے مطالبات کیے گئے۔مختلف مسلمان ملکوںنے بھارتی سفراء کو طلب کر کے احتجاج ریکارڈ کروایااور اسے سخت سزا دینے کے مطالبات کیے گئے۔نوپور شرما اور نوین جندال کی گستاخیوں پر پہلے تو چند دن تک بی جے پی نے کوئی کارروائی نہیں کی لیکن جب مسلمانوں ملکوںکے شدید ردعمل پر اسے سفارتی بحران کا سامنا ہوا توپھر دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کیلئے دونوں لیڈروں کی رکنیت معطل کر دی گئی۔ اس وقت یہ بھی کہا گیا کہ بھارتی حکومت ان کے خلاف کارروائی کرے گی لیکن معاملہ ٹھنڈا ہونے پر بھارت نے دونوں لیڈروں کو اور زیادہ پروٹوکول دینا شروع کر دیا اور ابھی تک ان کے خلاف کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا بلکہ حالت یہ ہے کہ بی جے پی کے ان لیڈروں کی گستاخیوں پر جب کئی شہروں میں مقدمات درج ہوئے تو ہندوستانی سپریم کورٹ نے بظاہر تو حکومت کی سرزنش کی اور کہا کہ نوپور شرما کو گرفتار کیوں نہیں کیا گیا لیکن پھر خود ہی قانونی موشگافیوں کا سہارالیتے ہوئے اسے آزاد رہنے دیا گیا۔ اس صورتحال پر بھارتی مسلمانوںنے سوالات بھی اٹھائے کہ کیا بھارتی سپریم
کورٹ کا کام صرف تبصرہ کرنا ہی ہے، مجرموں کو گرفتار کرنے کے احکامات پر عمل درآمد کیوں نہیں کروایا جاتا۔ جب گستاخیوں کے خلاف احتجاج کرنے والے مسلمانوں کو زبردستی گھروں سے اٹھا کر جیلوں میں ڈالا جاسکتا ہے تو گستاخ لیڈروں کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کی جاسکتی۔ نوپور شرما کے معاملے میں جس طرح ہندوستانی سپریم کورٹ نے کردار ادا کیا تھا، بالکل اسی طرح حیدرآباد شہر کی عدالت نے بھی وہی رویہ جاری رکھتے ہوئے بی جے پی لیڈر راجہ سنگھ کی بغیر کسی تردد کے ضمانت منظور کر لی ہے۔

بھارت میں بی جے پی لیڈروں کی طرف سے نبی اکرمﷺ کی شان اقدس میں گستاخیاں کرنا معمول بنتا جارہا ہے اور آئے دن کسی نہ کسی انداز میں قرآن پاک کی بے حرمتی اور نبی اکرمﷺ کی شان میں گستاخیاں کی جارہی ہیں۔ بی جے پی لیڈروں کے حوصلے اس لیے بڑھے ہیں کہ انہیں سرکار کی مکمل سرپرستی حاصل ہے اور گستاخوں کے خلاف کارروائی کرنے کی بجائے انہیں ہندو معاشرے میں ہیرو کے طور پر پیش کیا جاتا ہے جس پر دوسروں کو بھی ایسی مذموم اور قبیح حرکتوں کی جرات ہوتی ہے ۔ بی جے پی لیڈروں کو چونکہ گستاخانہ طرز عمل اپنانے سے سیاسی فائدہ حاصل ہوتا ہے اس لیے ان کی طرف سے لگاتار نبیﷺ کی شان میں گستاخیاں کی جارہی ہیں۔ مسلمانوں کے خلاف ایسے اشتعال اور نفرت انگیز اقدامات کا مقصد یہ ہے کہ بھارتی مسلمان انڈیا میں رہتے ہوئے خود کو غیر محفوظ تصور کریں اور یہ اس وقت انڈیا کی سرکاری پالیسی بن چکی ہے کہ پیغمبر اسلام ﷺ کی شان میں گستاخیاں کر کے مسلمانوں کی دلآزادی کی جائے اور انہیں اذیت میں مبتلا رکھا جائے، یہی وجہ ہے کہ گزشتہ چند ماہ سے نوپور شرمار سے شروع ہونے والاگستاخیوں کا یہ سلسلہ دن بدن بڑھتا جارہا ہے۔

بھارتی حکمران جماعت میڈیا کو بھی اپنے گھنائونے مقاصد کےکیلئے استعمال کر رہی ہے اورٹی وی چینلز پر متنازعہ قسم کے پروگرام نشر کیے جاتے ہیں۔ اس سے ہندو لیڈروں اور عام ہندوئوں کو بھی مسلم مخالف ذہن دیا جاتا ہے جس سے عوامی سطح پر فسادات کا ماحول پروان چڑھ رہا ہے۔بھارتی میڈیا کی طرف سے اسلام، قرآن اور ناموس رسالت ﷺ کے حوالے سے گستاخانہ رویہ مستقل وتیرہ بن چکا ہے۔ بھارت میں ہندو مہا سبھا کے اہم ذمہ دار کملیش تیواڑی اور دیگر کئی لیڈر بھی شان رسالت ﷺ میں گستاخیاں کرتے رہے ہیں جس پر لاکھوں بھارتی شہریوںنے سڑکوں پر نکل کر احتجاج کیا لیکن مودی سرکار کی طرف سے آج تک انکے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ ایسے ہی ہولی، دیوالی اور دوسرے ہندو تہواروں کے مواقع پر پٹاخوں میں قرآن پاک کے صفحات استعمال کیے جانے کی خبریں آئے دن منظرعام پر آتی رہتی ہیں۔ خاص طور پر سوشل میڈیا پر تو ہندوانتہا پسندوں کی جانب سے اسلام، قرآن اور شان رسالتﷺ میں گستاخیاں معمول بن چکی ہیں۔ جب کبھی احتجاج بڑھتا ہے تو دکھاوے کیلئے ایک ، دو لوگوں کو گرفتار کر لیا جاتا ہے لیکن اگلے ہی دن یہ لوگ بی جے پی اور آر ایس ایس کے جلسوں میں سٹیج پر ہار پہنے دکھائی دیتے ہیں۔

تین ماہ قبل نوپور شرما کی گستاخی پر عرب ممالک نے جس غیرت ایمانی کا مظاہرہ کیا ہے وہ یقینی طور پر لائق تحسین اور دوسرے اسلامی ملکوں کیلئے مشعل راہ بھی ہے۔ایک مرتبہ پھر مسلمان ملکوں کو متحدہو کر بی جے پی کی گستاخیوں کامضبوط انداز میں جواب دینا چاہیے اور شان رسالت میں گستاخیاں روکنے کیلئے ہر ممکن حربہ اختیار کرنا چاہیے۔مسلم ملکوں کے عوام اور مذہبی تنظیمیں شروع دن سے مطالبہ کرتی آرہی ہیں کہ مسلمان ملکوں کے حکمران بین الاقوامی سطح پر کسی بھی نبی کی شان میں گستاخی کو جرم قرار دلوائیں اور اس کی سزا کا قانون پاس کروائیں وگرنہ انتہاپسند صلیبی ،یہودی اور ہندو گستاخانہ حرکتوں سے باز نہیں آئیں گے لیکن افسوس کہ اس سلسلہ میں محض مذمتی قراردادیں تو پاس کی جاتی رہی ہیں مگر شان رسالت ﷺ میں گستاخیاں رکوانے کیلئے عملی اقدامات نہیں کئے جاسکے۔ یہ بات حقیقت ہے کہ اگر کوئی سورج کی طرف منہ کر کے تھوکنے کی کوشش کرے گا تو اپنا ہی چہرہ اور لباس گندا کرے گا۔ نبی ﷺ کی حرمت کا معاملہ بھی ایسا ہی ہے۔ اللہ رب العزت نے انہیں جو بلند مقام عطا کیا ہے دشمن اسے کسی طور کم نہیں سکتا ، البتہ مسلمانوں کا فرض کہ وہ حرمت رسول ﷺ کا دفاع کرتے ہوئے صحیح معنوں میں اہل ایمان ہونے کا ثبوت دیں۔مسلمان ملکوں کو چاہیے کہ وہ دشمنان اسلام پر دوٹوک انداز میں واضح کریں کہ قرآن پاک کی بے حرمتی اور نبی اکرم ﷺ کی شان اقدس میں گستاخیاں بند نہ کیں تو وہ ان کے ساتھ کسی قسم کے سفارتی تعلقات قائم نہیں رکھ سکتے اور نا ہی بین الاقوامی معاہدات کا حصہ بن سکتے ہیں۔یہ قرآن کا حکم ہے کہ کتاب اللہ کی بے حرمتی اور شان رسالت ﷺ میں گستاخیاں کرنیوالے بدبختوں سے دوستانہ رویے نہیں رکھے جاسکتے۔تحفظ حرمت رسول ﷺکیلئے ہر مسلمان اپنی جان بھی قربان کرنے کیلئے تیار ہے۔ مسلمان ملک شان رسالت ﷺ میں گستاخیاں روکنے کیلئے عملی کردار ادا کریں، اس سے آسمانوں سے رحمتیں و برکتیں نازل ہوں گی اور اللہ تعالیٰ ان کی حکومتوں اورمسلم خطوں و علاقوں کی بھی حفاظت فرمائے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button