تازہ ترینخبریںفن اور فنکار

بنوں کے واحد خواتین پارک کو بند کرنے پر شوبز شخصیات افسردہ

خیبرپختونخوا (کے پی) کے شہر بنوں میں تفریح کے لیے چند سال قبل کھولے گئے واحد فیملی پارک کو مقامی مذہبی افراد کے احتجاج کے بعد بند کیے جانے پر شوبز شخصیات نے اظہار افسوس کیا ہے۔

اداکارہ و ماڈل آمنا الیاس نے بنوں کے واحد خواتین کے پارک کو بند کیے جانے سے متعلق خبر کا اسکرین شاٹ شیئر کرتے ہوئے افسوس کا اظہار کیا۔

آمنا الیاس نے اپنی اسٹوری میں لکھا کہ اب مرد حضرات کو خواتین کا تازہ ہوا لینے کے لیے پارک میں جانا اور وہاں گھومنا بھی فحش نظر آنے لگا ہے۔

انہوں نے لکھا کہ خواتین کو پارک میں جانے سے روکنے کے بجائے وہاں ان مرد حضرات کے جانے پر پابندی لگائی جانی چاہیے جو کہ حقیقی مسئلہ پیدا کر رہے ہیں۔

ان کی طرح اداکارہ عائشہ عمر نے بھی پارک کو بند کیے جانے کی خبر کا اسکرین شاٹ شیئر کرتے ہوئے اس پر افسوس کا اظہار کیا اور لکھا کہ ’تمام خوشیوں کو مار دینا چاہیے‘۔

عائشہ عمر نے لکھا کہ خواتین کے سانس لینے اور دھوپ میں نکلنے پر بھی پابندی لگائی جانی چاہیے، آخر وہ زندہ ہی کیوں ہیں؟

دونوں اداکاراؤں کے علاوہ بھی سوشل میڈیا پر متعدد افراد نے بنوں کے واحد خواتین پارک کو بند کیے جانے کے فیصلے پر افسوس کا اظہار کیا۔

بنوں میں موجود پارک کو بند کروانے کے لیے 22 اگست کو وہاں مقامی شخصیات کی سربراہی میں درجنوں افراد نے مظاہرہ کیا تھا اور بعد ازاں انہوں نے مقامی انتطامیہ سے مذاکرات کے بعد پارک کو بند کرنے کا اعلان کیا۔

مقامی رہنماؤں کے مطابق مذکورہ پارک میں خواتین کے جانے سے پردے کی روایت ختم ہو رہی ہے اور وہاں ان کے جانے سے مرد بھی جاتے ہیں اور یہ عمل بے حیائی کا سبب بن رہا ہے۔

یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ مذکورہ پارک کو چند سال قبل ہی فیملی پارک کے طور پر کھولا گیا تھا مگر بعد زاں مرد و خواتین کے ایک ساتھ پارک میں جانے پر مذہبی افراد نے برہمی کا اظہار کیا تو انتظامیہ نے صرف خواتین کو پارک میں جانے کے لیے مختص کیا تھا۔

مگر حال ہی میں جشن آزادی کے موقع پر وہاں بنوں بھر کی خواتین کے آنے کے بعد پارک کے باہر مرد اور خصوصی طور پر کم عمر لڑکے جمع ہوگئے تھے، جس پر مقامی افراد نے پارک کو ہی بند کرنے کا مطالبہ کیا اور انتظامیہ نے بعد ازاں پارک بند کرنے کا اعلان کیا۔

 

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button