تازہ ترینخبریںپاکستانکاروبار

پی ایس او کے لیے 30 ارب، بوجھ عوام پر

کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے پاکستان سٹیٹ آئل (پی ایس او) کو دیوالیہ ہونے سے بچانے اور مالی مشکلات سے نکلنے میں مدد کے لیے 30 بلین روپے فراہم کرنے کی منظوری دی ہے۔  ساتھ ہی 30 بلین روپے کا اضافی ٹیکس لگانے کے لیے تجاویز بھی طلب کر لی گئی ہیں ۔

کمیٹی کا اجلاس وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کی سربراہی میں ہوا۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ اضافی ٹیکس لاگو کیے بغیر 153 بلین روپے جمع نہیں کیے جا سکتے جو عالمی مالیاتی فنڈ کے ساتھ طے شدہ اہداف کو پورا کے لیے ضروری ہیں۔

ای سی سی کے اجلاس کے بعد جاری ہونے والے بیان کے مطابق، ”ملک میں تیل اور گیس کی مستقل فراہمی اور پی ایس او کو بین الاقوامی ادائیگیوں کے حوالے سے دیوالیہ ہونے سے بچانے کے لیے، فیصلہ کیاگیا ہے کہ سابقہ حکومت کے دور میں غیر ادا شدہ ادائیگیوں کے لیے رقم فراہم کی جائے۔

پاکستان سٹیٹ آئل کو رواں ماہ یعنی 28 اگست تک 267 بلین روپے کی بین الاقوامی ادائیگیاں کرنا ہیں۔ ای سی سی نے پی ایس او کو فوری طور پر 30 بلین روپے جاری کرنے کی منظوری دی ہے مگر ساتھ ہی ملک کے فنانس ڈویژن اور وفاقی بورڈ آف ریونیو سے کہا ہے کہ وہ 30 بلین روپے کا اضافی ٹیکس جمع کرنے کے لیے ایک ہفتے کے اندر تجاویز پیش کریں۔

ای سی سی کو پٹرولیم ڈویژن کی طرف سے بتایا گیا کہ پی ایس او کی طرف سے ہائی اسپیڈ ڈیزل کی فروخت میں 28 فیصد جبکہ پیٹرول کی فروخت میں 32 فیصد کی کمی ہوئی ہے۔ دوسری طرف امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر میں کمی بھی اس قومی ادارے کے لیے مشکلات میں اضافے کا سبب بنی ہے۔

سنٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی (سی پی پی اے) کے ذمے بھی 113 بلین روپے ہیں جو اس نے پاکستان سٹیٹ آئل کو ادا کرنا ہیں۔ خیال رہے کہ رواں برس کے آغاز میں یعنی یکم جنوری کو سی پی پی اے کے ذمہ پی ایس او کو قابل ادا رقم 43 بلین روپے تھی۔

پاکستان سٹیٹ آئل نے اگست کے دوسری ہفتے میں267 بلین روپے کی بین الاقوامی ادائیگیاں کرنا ہیں جب کہ اس عرصے کے دوران اس کی متوقع وصولیاں 157 بلین روپے ہیں۔ اس طرح اسے 110 بلین روپے کی کمی کا سامنا ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button