تازہ ترینخبریںپاکستان

سرحد یونیورسٹی اور بے نظیر شہید وویمن یونیورسٹی کے باہمی اشتراک سے ساتویں بین الاقوامی تحقیقی کانفرنس

ایبٹ آباد (نمائندہ خصوصی) سرحد یونیورسٹی آف سائنس اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی پشاور عبدالولی خان یونیورسٹی مردان ،بے نظیر شہید وویمن یونیورسٹی پشاور کے باہمی اشتراک سے ساتویں بین الاقوامی تین روزہ تحقیقی کانفرنس ایبٹ آباد میں شروع ہو چکی ہے۔

پشاور یونیورسٹی باڑہ گلی سمر کیمپس میں تین روزہ کانفرنس کے پہلے روز سرحد یونیورسٹی پشاور کے وائس چانسلر ڈاکٹر سلیم الرحمن مہمان خصوصی تھے۔جب کہ اس موقع پر وائس چانسلر شہید بے نظیر وویمن یونیورسٹی پشاور ڈاکٹر صفیہ احمد ،وائس چانسلر لکی مروت یونیورسٹی پروفسیر ڈاکٹر اورنگزیب خان ،وائس چانسلر عبدالولی خان یونیورسٹی مردان پروفسیر ڈاکٹر سعید خان ، پرو وائس چانسلر پروفسیر ڈاکٹر عبدالرحمن ،سابق وائس چانسلر شہید بے نظیر وویمن یونیورسٹی پشاور پروفسیر ڈاکٹر رضیہ سلطانہ ،مختلف یونیورسٹیز کے فیکلٹی ممبران ،محققین ،مائر تعلیم اور پاکستان بھر سے طالبات نے شرکت کی جس میں کانفرنس کے آرگنائزر پروفسیر حبیب الرحمن تھے ۔

کانفرنس میں تحقیق اور پائیدار ترقی کے زریعے کورونا وباء کے بعد عالمی خوشحالی کے موضوع پر مشترکہ کوششوں کے لئے تمام شعبوں کو مل کر کام کرنے پر زور دیا گیا۔مقررین نے تحقیق اور ترقی کے فروغ کے لئے اعلی تعلیم میں مذید سرمایہ کاری کی ضرورت پر زور دیا ۔انہوں نے ہائر ایجوکیشن کمیشن آف پاکستان سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ یونیورسٹیوں کے لئے مختص فنڈ میں اضافہ کرے۔تاکہ ملک میں ترقی کی راہ ہموار ہو سکے۔

مقررین کا کہنا تھا اقوام عالم میں ترقی یافتہ قوموں نے سائنس اور ٹیکنالوجی کے جدید طریقہ کار کو اپنانے کے بعد ترقی کی ہے۔بین الاقوامی کانفرنس کے مہمان خصوصی وائس چانسلر سر حد یونیورسٹی آف سائنس اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی پشاور پروفسیر ڈاکٹر سلیم الرحمن کا کہنا تھا بین الاقوامی کانفرنس کے انعقاد کا 2006 سے آغاز کیا گیا ہے۔جس میں مختلف شعبوں کو مل کر نئی ایجادات ،سفارشات کی روشنی میں مواقع فراہم کرنا ہے۔

سرحد یونیورسٹی پشاور کے ساتھ مالاکنڈ یونیورسٹی اور یونیورسٹی آف ہری پور بھی اس کوشش میں شامل رہی ہے۔پروفسیر ڈاکٹر سلیم الرحمن کا کہنا تھا اس میں جتنے شعبے شامل ہوں گے اتنا بہتر ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ملک میں افرادی قوت کی کمی نہیں ہے۔لیکن مسائل کے حل کے لئے مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے۔اس سلسلہ میں اس کانفرنس میں اندرون اور بیرون ممالک سے لوگ شریک ہو رہے ہیں اور ویڈیو لنک کے زریعے بھی اپنے تجربات سے مستفید کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کانفرنس میں انجنئیرنگ ،کمپیوٹر سائنس ،مینجمنٹ سائنسز،سوشل سائنسز ،اردو،فارمیسی اور نرسنگ کے شعبہ سے وابستہ محقق شریک ہیں۔اور جو رہ گئے ہیں وہ بھی شامل ہوں تاکہ صیح معنوں میں یہاں سے نئے آئیڈیاز لے کر جائیں اور اس پر کام کریں تاکہ کوئی نئی چیز ،سروس، کام کرنے کا بہتر طریقہ متعارف کروائیں تاکہ ملک کو فائدہ ہو۔انہوں نے کہا کہ انجینئرنگ یا مینجمنٹ سائنسز کی کانفرنس تو ہوتی رہی ہیں یہاں یہ کوشش ہے مختلف شعبہ کے لوگ مل بیٹھ کر کام کریں کیوں کہ کسی بھی قسم کے مسئلہ کو ایک شعبہ سے حل کرنا ممکن نہیں ہے۔

مختلف شعبوں،محکموں کے لوگ شامل ہونے سے مسائل حل کرنے اور ٹیم ورک کی صورت میں کام کرنے کی عادت ہو جاتی ہے۔کانفرنس میں شہید بے نظیر وویمن یونیورسٹی ،عبدالولی خان یونیورسٹی مردان ،لکی مروت یونیورسٹی کے چانسلرز کو سرحد یونیورسٹی کی جانب سے وائس چانسلرز نےخصوصی یادگاری شیلڈ بھی دیں اور ملک کے مختلف شہروں سے آئے سکالرز کو کیلیگرافی کی خصوصی فریمز بھی دی گئیں ۔

ان یونیورسٹی کے وائس چانسلرز نے مون سون شجر کاری کے تحت یونیورسٹی کے کیمپس میں دیودار کے پودے بھی لگائے۔افتتاحی تقریب کے بعد تحقیقی نشستوں کا آغاز ہوا جس میں ملک بھر سے آئے ہوئے محققین اور ریسرچ سکالرز نے اپنے تحقیقی مقالات پیش کئے۔مقالات کا یہ سلسلہ مذید روز جا ری رہے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button