ColumnImtiaz Aasi

طاقت کا سرچشمہ عوام ہیں ۔۔ امتیاز عاصی

امتیاز عاصی

پنجاب کے حالیہ ضمنی الیکشن میں پی ٹی آئی کی برتری نے ثابت کردیا ہے کہ طاقت کا سرچشمہ عوام ہیں۔صوبے کی بیس نشستوں میں سے پندرہ سیٹوں پر پی ٹی آئی کی کامیابی تین عشروں سے زیادہ پنجاب پر حکمرانی کرنے والی مسلم لیگ نون کے لیے بڑا دھچکا ہے۔

درحقیقت عوام نے سابق وزیراعظم عمران خان کے اس بیانیے کو تسلیم کر لیا ہے کہ مسلم لیگ نون اور پیپلز پارٹی نے ماسوائے لوٹ مار کے کوئی کام نہیں کیا ہے۔دونوں جماعتیں صوبوں اور وفاق پر راج کرنے کے باوجود ملک کو معاشی بحران سے نکالنے میں ناکام رہی ہیں۔ دونوں جماعتوں کے ادوار میں ملکی اداروں کو تباہ کرنے کے ساتھ نظام عدل کو بھی خاصا نقصان پہنچایا گیا۔مسلم لیگ نون کے رہنمائوں کے وہم وگمان میں نہیں تھا۔

پاکستان تحریک انصاف برسوں سے قائم ان کے ووٹ بنک کو توڑنے میں کامیاب ہو جائے گی۔مسلم لیگ نون کی اس شکست پر ان کے قائد نواز شریف بہت برہم ہیں۔وہ برہم کیوں نہ ہوتے صوبے میں ان کی جماعت کی حکومت اور ووٹرز کو مختلف ترغیبات کا لالچ دینے کے باوجود پی ایم ایل نون کی شکست نے لیگوں کا پردہ چاک کر دیا ہے۔ضمنی الیکشن کی اہم بات یہ تھی جس میں کسی ادارے کی طرف سے مداخلت کا شائبہ تک نہیں ہے جو شفاف اور غیر جانبدارانہ الیکشن کی واضح دلیل ہے۔یہ علیحدہ بات ہے انتخابات کے موقع پر چھوٹے موٹے واقعات کا رونما ہونا فطری بات ہے۔

الیکشن میں حصہ لینے والی جماعتوں کے ورکرز نعرے بازی کرتے ہیں اور ووٹرز کو اپنی طرف راغب کرنے کی جدوجہد بھی کرتے ہیں اس لیے انتخابات کے دوران معمولی واقعات کا ہونا کوئی بڑی بات نہیں۔ہمیں تو اس بات کی خوشی ہے ہارنے والی جماعت نے الیکشن میں کسی قسم کی دھاندلی کا کوئی الزا م نہیں لگایا ہے۔ دھاندلی الزام لگانا مسلم لیگ نون کے لیے اس لیے بھی مشکل تھا صوبے میں ان کی جماعت کی حکومت تھی اور تمام کی تمام سرکاری مشنیری ان اپنے کنٹرول میں تھی۔

صوبائی دارالحکومت لاہور جسے پی ایم ایل نون کا گڑھ سمجھا جاتا تھا چار نشستوں پر ہونے والے الیکشن میں تین سیٹوں پر تحریک انصاف کے امیدواروں کی کامیابی شریف برادران کے لیے بہت بڑا سیٹ بیک ہے۔ضمنی الیکشن کے دوران کسی ادارے کی طرف سے مداخلت نہ ہونا اس امرکاغماز ہے ملک میںہونے والے آئندہ عام انتخابات میں کسی ادارے کی طرف سے مداخلت کے بہت کم امکانات ہیں۔سیاسی تاریخ کا یہ اہم موڑ ہے جب ہارنے والی جماعت پی ایم ایل نون کی سنیئر رہنما مریم نواز نے بھی اپنی جماعت کی شکست کو تسلیم کر لیا ہے اور اپنی جماعت کی کمزریوں کو دور کرنے کا عندیہ دیا ہے۔

دراصل مسلم لیگ نون کے قائد نواز شریف تو پہلے سے عام انتخابات کے انعقاد کے حامی تھے یہ آصف علی زرداری تھے جنہوں نے مسلم لیگ کو اقتدار سنبھالنے پر مجبور کیا۔پیپلز پارٹی تو پنجاب میں پہلے ہی برائے نام تھی گذشتہ انتخابات کے دوران پیپلز پارٹی کا ٹکٹ لینے کو کوئی تیار نہیں تھا۔پیپلزپارٹی نے بہت سے اضلاع میں بعض ایسے افراد کو پارٹی ٹکٹ دیئے جنہیں ان کے حلقہ انتخاب کے لوگ نہیں جانتے تھے ۔

سابق وزیراعظم عمران خان کا تو پہلے روز سے ایک ہی مطالبہ تھا ملک میں عام انتخابات کے انعقاد کا اعلان کیا جائے۔مسلم لیگ نون کی حالیہ شکست کے بعد اس بات کا قومی امکان ہے ملک میں عام انتخابات کے انعقاد کا بہت جلد اعلان کر دیا جائے گا تاکہ کوئی ایسی حکومت اقتدار میں آسکے جو اپنی آئینی مدت پوری کرنے کے ساتھ ملک وقوم کو معاشی بحران سے نکال سکے۔

عام انتخابات کو اب وقت ہی کیا رہ گیا ہے جب آئندہ سال انتخابات ہونے ہیں تو وفاقی حکومت کو وقت ضائع کئے بغیر عام انتخابات کی تاریخ کا اعلان کر دینا چاہیے تاکہ ملک میں سیاسی افراتفرای کے ماحول کا کسی طرح خاتمہ ہو سکے۔ ضمنی الیکشن میںکسی جماعت کی طرف سے دھاندلی کا الزام کے نہ آنے سے عمران خان کی طرف سے مبینہ طور پر جانبداری اور دھاندلی کے خدشات کی نفی کر دی ہے۔ضمنی انتخاب کی ایک اہم بات یہ بھی ہے تحریک انصاف کے جن امیدواروں نے کامیابی حاصل کی ہے انہوں نے اپنے مدمقابل پی ایم ایل نون کے امیدواروں کو خاصے مارجن پر شکست دی ہے۔

پی ایم ایل نون کے قائد نواز شریف نے پنجاب میں اپنی جماعت کی شکست کے بعد اتحادی جماعتوں کا مشاورتی اجلاس بلانے کی ہدایت کر دی ہے تاکہ مستقبل کے لائحہ عمل پر غور وغوص ہو سکے۔اس وقت آزاد کشمیر، گلگت بلتستان، اور کے پی کے میں تحریک انصاف کی حکومت ہے جب کہ سندھ میں پیپلز پارٹی راج کر رہی ہے بلوچستان میں باپ پارٹی کی حکومت ہے۔ان حالات میں مسلم لیگ نون کی حکومت وفاق تک محدود ہو کر رہ جائے گی ۔ کالم کی اشاعت تک پنجاب میں وزیراعلیٰ کا انتخاب ہونے والا ہوگا جس میں موجودہ صورت حال کی روشنی میں اس بات کا بہت کم امکان ہے کہ حمزہ شہباز شریف صوبے کے وزیراعلیٰ رہیں گے۔

جہاں تک بعض حلقوں کی طرف سے مداخلت کی بات ہے تو ضمنی الیکشن نے ثابت کر دیا ہے کہ اداروں کو کسی خاص جماعت کی حکومت سے لگائو نہیں ہے بلکہ انہیں ملکی سلامتی کے ساتھ ساتھ داخلی طور پر ملک میں امن وامان سے دل چسپی ہے۔کوئی مانے نہ مانے یہ مسلمہ حقیقت ہے سابق وزیراعظم عمران خان کی دو عشروں سے زائد عرصہ کی سیاسی جدوجہد نے ملکی سیاست میں دو خاندانوں کی اجارہ داری کا خاتمہ کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

دیکھا جائے تو پنجاب کے ضمنی الیکشن میں کامیابی کے بعد تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کا اگلا ہدف نئے انتخابات کے انعقاد کی راہ ہموار کرنا ہے ۔حقیقت میں ملک کے عوام سیاست دانوں کے جھانسوں میں آنے کو تیار نہیں۔

عین ضمنی الیکشن نے چند روز پہلے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کچھ کمی کرکے حکومت نے عوام کو اپنی طرف راغب کرنے کی بھرپور کوشش کی جس میں اس کامیابی نہیں ہو سکی ہے۔وقت نے ثابت کر دیا ہے کہ عوام کے سیلاب کو روکنا کسی کے بس کی بات نہیں۔جب عوام کسی جماعت کی حمایت میں نکل کھڑے ہوں تو اسے کامیابی سے ضرور ہمکنار کراتے ہیں۔شاید اسی لیے ذوالفقار علی بھٹو نے کہا تھا کہ طاقت کا سرچشمہ عوام ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button