تازہ ترینخبریںفن اور فنکار

36 عورتوں کا گروہ اژدھوں کی طرح میرا نظام کھانا چاہتا ہے، خلیل الرحمٰن قمر

معروف ڈراما ساز و لکھاری خلیل الرحمٰن قمر کا کہنا ہے کہ پینتیس چھتیس عورتوں کا ایک گروہ ان کے نظام کو اژدھوں کی طرح کھا جانا چاہتا ہے۔

ڈراما ساز حال ہی میں ’جی این این‘ کے پروگرام میں شریک ہوئے، جہاں انہوں نے کھل کر مختلف مسائل پر بات کی۔

ایک سوال کے جواب میں خلیل الرحمٰن قمر نے کہا کہ ان کی کامیابی تو ’میرے پاس تم ہو‘ کے بعد شروع ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ وہ ہمیشہ کہا کرتے ہیں کہ وہ اس وقت کسی خیال پر کچھ نہیں لکھتے جب تک کہ وہ اس پر ایمان نہ لائیں اور انہوں نے ’میرے پاس تم ہو‘ کے خیال پر ایمان لانے کے بعد ہی اس پر لکھا تھا۔

خلیل الرحمٰن قمر نے کہا کہ انہیں مذکورہ خیال کے لیے جنگ بھی لڑنی پڑی اور ساتھ ہی انہوں نے کسی کا نام لیے بغیر بعض خواتین کو ’جنگلی‘ بھی کہا۔

ڈراما ساز نے مزید کہا کہ 35 سے چھتیس خواتین کا ایک گروہ اژدھوں کی طرح ان کے نظام اور سماجی رتبے کو کھانا چاہتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ انہیں ایسی خواتین کے ساتھ دو سال تک لڑنا پڑا اور وہ مذکورہ خواتین کے نظریاتی موت تک ان سے لڑتے رہیں گے۔

اسی پروگرام میں خلیل الرحمٰن قمر نے انکشاف کیا کہ حال ہی میں ہمایوں سعید، مہوش حیات، کبریٰ خان اور گوہر رشید کی فلم ’لندن نہیں جاؤں گا‘ کی کہانی انہوں نے ایک شو میں خاتون کے ساتھ تنازع سے 7 ماہ قبل ہی لکھی تھی۔

انہوں نے شو میں ماروی سرمد کا نام نہیں لیا، جن کے ساتھ انہوں نے 2020 میں ایک پروگرام کے دوران تلخ گفتگو کی تھی۔

خلیل الرحمٰن قمر کا کہنا تھا کہ ’لندن نہیں جاؤں گا‘ دیکھ کر کچھ لوگ کہیں گے کہ شاید انہوں نے فلم کی کہانی تنازع کے بعد لکھی لیکن درحقیقت وہ کہانی جھگڑے سے 7 ماہ قبل ہی لکھ چکے تھے۔

ان کے مطابق وہ خواتین کے مسائل کو بہتر انداز میں جانتے ہیں اور ان پر تنقید کرنے والے لوگ ’لندن جاؤں گا‘ دیکھ کر سمجھ جائیں کہ وہ زن بیزار شخص نہیں ہیں۔

انہوں نے خود پر تنقید کرنے والے لوگوں کو مشورہ دیا کہ وہ ’لندن نہیں جاؤں گا‘ دیکھنے کے وقت چُلو بھر پانی لے جائیں، جس میں وہ ڈوب پر مر جائیں۔

اسی دوران انہوں نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ وہ شاید ان چند لوگوں میں سے ایک ہیں جنہوں نے کبھی عورت کا علم مرد کے پیروں میں گرنے نہیں دیا بلکہ اسے بلند رکھا۔

 

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button