ColumnRoshan Lal

مودی کی اگنی پتھ پالیسی .. روشن لعل

روشن لعل
’’اگنی پتھ‘‘ نام ،آج کل بھارت میں ایسا متنازعہ موضوع بنا ہوا ہے، جس پر نا صرف زوردار بحثیں بلکہ پرتشدد مظاہرے بھی جاری ہیں۔ 14 جون2022 سے پہلے بھارت اور پاکستان میں ’’اگنی پتھ ‘‘ کی وجہ شہرت بالی ووڈ میںاس نام سے بنائی گئی دو فلمیں تھیں۔ اگنی پتھ نام کی ایک فلم کے ہیرو امیتابھ بچن کے والد ہری ونش رائے بچن نے ’’اگنی پتھ‘‘ کے نام سے ہی بہت عرصہ پہلے ایک ہندی نظم لکھی تھی، جس کا مرکزی خیال تھا کہ جدوجہد کے دوران کڑی دھوپ میں چلتے چلتے اگر راہ میں کوئی درخت آبھی جائے تو اس کے سائے میں آرام کرنے کی بجائے آگے بڑھتے رہنا چاہیے۔ ’’ اگنی پتھ ‘‘ نام ، بالی ووڈ کی دو عدد فلموں اور ایک ہندی نظم کا عنوان ہونے کی وجہ سے اگرچہ بھارت اور پاکستان میں پہلے سے کافی مشہور تھا مگر بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے اس نام کو جس قسم کی متنازعہ شہرت دی وہ اسے پہلے حاصل نہ تھی۔ یہ بات اب تک صرف بھارتی میڈیا ہی نہیں بلکہ پوری دنیا اور کسی حد تک پاکستان میں بھی زیر بحث آچکی ہے کہ مودی سرکار کی فوجیوں کی بھرتی کے لیے ’’اگنی پتھ‘‘ کے نام سے بنائی گئی پالیسی کیا ہے اور اسے کیوں متنازعہ سمجھا جارہا ہے۔
پاکستانی میڈیا میں نریندر مودی کی اگنی پتھ پالیسی کے متعلق جو کچھ بیان کیا جاچکا ہے، اسے نہ یہاں دہرانے کی اور نہ ہی یہ بتانے کی ضرورت ہے کہ اسکے خدوخال کیا ہیں۔ نریندر مودی کی اگنی پتھ پالیسی کے متعلق ابھی تک یہاں جو کچھ نہیں کہا گیاوہ یہ ہے کہ جس طرح پوری دنیا میں ہر شعبہ نیو لبرل اکنامک پالیسیوں کے تحت چلایا جارہا ہے اسی طرح بھارت سمیت دنیا کے کئی دیگر ملکوں میں فوج پر بھی نیولبرل پالیسیوں کااطلاق شروع کر دیا گیا ہے۔
بھارت میں فوجی سپاہیوں کی بھر تی کے لیے اگنی پتھ پالیسی کا اعلان تو 14جون کو ہوا مگر اس کی تشکیل اور نفاذ کی تیاریاں بہت پہلے شروع ہو چکی تھیں۔ اس سلسلے میں یہ بتانا ضروری ہے کہ بھارت کے پہلے جوائنٹ چیف آف سٹاف بپن راوت جب 26 ویں آرمی چیف کے طور پر کام کررہے تھے، اس وقت ان کے حوالے سے اپریل 2020 میںبھارتی میڈیا پر یہ خبر نشر ہوئی کہ انہوں نے انڈین پارلیمنٹ کی ایک کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ریٹائرڈ فوجیوں کی پنشن اور فوج کے دیگر اخراجات میں کمی کے لیے ایک پالیسی تیار کی جارہی ہے، جس کا نفاذبہت جلد کر دیا جائے گا۔
شاید وہ پالیسی ’’ اگنی پتھ ہی تھی جس کا نفاذ اب کیا گیا ہے اور شاید اس پالیسی کے نفاذ کے لیے ہی نریندر مودی نے بپن راوت کو بھارت کا پہلا جوائنٹ چیف آف سٹاف بنایا ۔ بپن راوت دسمبر 2021 میں ہیلی کاپٹر حادثے میں ہلاک ہوئے تھے۔ راوت کے بحیثیت بھارتی آرمی چیف ریٹائرڈ فوجیوں کی پنشنوں کے متعلق دیئے گئے مذکورہ بیان کو مد نظر رکھ کر یہ تصور کیا جاسکتاہے کہ اگنی پتھ وہی پالیسی ہے جس کا ذکر اس نے اپنی زندگی میں کیا تھا۔ واضح رہے کہ بھارت کا فوجی بجٹ 5.25 ٹریلین بھارتی روپے ہے جس میں سے1.2 ٹریلین روپے صرف ریٹائرڈ فوجیوں کو پنشن کی ادائیگی میں صرف ہو جاتے ہیں۔ ریٹائرڈ فوجیوں کی پنشن کے ساتھ حاضر سروس فوج کی تنخواہیںشامل کرنے کے بعد بھارت میں دفاعی بجٹ کا 55 فیصد صرف ان دو مدوں کے لیے مختص کرنا پڑتا ہے۔
بھارت میں لگائے گئے ایک اندازے کے مطابق جو فوجی جوان 17 برس کی نوکری کے بعد ریٹائر ہوتے ہیں ان کی دوران سروس تنخواہوں اور زندگی بھر کی پنشن پر اوسطاً 11کروڑ70 لاکھ روپے خرچ آتے ہیں۔ اگنی پتھ پالیسی کے نفاذ سے اس خرچ میں یوں بچت ہوگی کہ ہر سال اس پالیسی کے تحت اگنی ویر کے نام سے جو 45 ہزار جوان بھرتی کیے جائیں گے ،ان میں سے 75 فیصد کو چار سال بعد فارغ کر دیا جائے گا اور صرف 25 فیصد کو مستقل ملازمت کا موقع فراہم کیا جائے گا۔ جو 75 فیصد اگنی ویرچار سال بعد فارغ کیے جائیں گے وہ پنشن کے حقدار نہیں ہوںگے ۔ فوج سے فارغ کیے جانے پر انہیں جو گیارہ لاکھ روپے دیئے جائیں گے ان میں بھی پانچ لاکھ ان کے اپنے ہوں گے کیونکہ ان کی تنخواہ تو 30 ہزار روپے مقرر ہوگی مگر ہر ماہ ادا صرف 21 ہزار کیے جائیں گے۔ یوں اگنی پتھ پالیسی پر عمل کرتے ہوئے بھارتی فوج کے بجٹ میں سے بتدریج وہ 1.2 ٹریلین روپے بچانے کا آغاز کیا جائے گا جو اسے ریٹائر فوجیوں کی پنشن کی ادائیگی کے لیے مختص کرنا پڑتے ہیں۔ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی فوج کے بجٹ میں کمی کی مذکورہ پالیسی کے اعلان پران نوجوانوں نے سخت غم و غصے کا اظہار کیا جنہوں نے مستقبل میں فوجی سپاہی بن کر ینشن یافتہ ملازمت حاصل کرنے کے خواب دیکھ رکھے تھے۔ ان نوجوانوں نے اگنی پتھ پالیسی کے خلاف پرتشدد مظاہرے کرتے ہوئے 12 ریل گاڑیوں کو نذر آتش کرنے کے ساتھ کئی سرکاری اور غیر سرکاری املاک کو بھی نقصان پہنچایا۔
یہاں یہ ذکر کرنا بہت ضروری ہے کہ بھارت میں ریگولر فوج اور فوجی بجٹ میں کمی کی جس پالیسی کے خلاف پرتشدد مظاہر ے ہورہے ہیں، اس طرح کی پالیسیوں پر کچھ دیگر ملکوں میں پہلے سے عمل جاری ہے۔ برطانیہ نے 2012 میں اپنی فوج کے سائز میں 12 فیصد کمی کا نہ صرف اعلان کیا بلکہ اس پر عمل بھی کر دکھایا۔ امریکی فوج میں بھی گزشتہ کچھ برسوں کے دوران 40 ہزار ریگولر آسامیاں ختم کی جا چکی ہیں۔چین نے اپنی فوج کی تعداد 25 لاکھ سے کم کر کے 23 لاکھ کر دی اور اعلان کررکھا ہے کہ فوج کی تعداد میں کمی کا عمل بتدریج اس وقت تک جاری رہے گا جب تک فوج کی افرادی قوت 10 لاکھ تک محدود نہیں ہو جاتی۔
فوج کی تعداد میں کمی کی جن پالیسیوں پر مذکورہ ملکوں میں اب عمل شروع ہوا ہے پاکستان میں اس قسم کی ایک پالیسی کا اعلان مشرف دور میں کیا گیا تھا۔ مشرف دور کے ایک بریگیڈیئر فیاض احمد ستی نے اپریل 2004 میں میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان کی ریگولر فوج سے 50 ہزار غیر عسکری آسامیاں ختم کرنے کی پالیسی تیار کر لی گئی ہے۔ بعدازاں اس پالیسی پر عمل ہوا یا نہیں ہوا اس بارے میں کچھ نہیں کہا جاسکتا۔
بھارت میں نئے فوجیوں کی بھرتی کیلئے تیار کی گئی پالیسی کو اگنی پتھ(آگ پر چلنے والا راستہ) کا نام اس لیے دیا گیا کیونکہ اس کے تحت پنشن کے حق کے بغیر مختصر ترین مدت کی فوجی ملازمت کے دوران جان جانے کا خطرہ ہر وقت موجود رہے گا۔ بھارت میںجو اگنی پتھ فوج میں بھرتی ہونے والوں کے لیے اب تیار کیا گیا ہے، نیو لبرل اکنامک پالیسیوں کی وجہ سے اس اگنی پتھ پر سولین نوجوان بغیر کسی سوشل سکیورٹی کی ضمانت کے ایک عرصہ سے چپ چاپ چل رہے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button