بلاگ

دیکھتے ہیں! .. تحریروتحقیق:مسعودچوہدری

تحریروتحقیق:مسعودچوہدری

ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ عبدالحق نے ایک گھوڑا خریدا! گھوڑا بہت خوبصورت تھالیکن بہت زیادہ قیمتی نہیں تھا! ہمسایہ نے دیکھ کر کہا "واہ! زبردست!”

عبدالحق نے جواب دیا "دیکھتے ہیں!”

کچھ عرصہ گزرا، گھوڑا اپنے کارہائے منصبی بطریق احسن سرانجام دیتا رہا کہ بیٹے کے جی میں آیا کہ اس گھوڑے کو بیچ کر ایک مہنگا گھوڑا لے لیتے ہیں۔ایک مہنگا گھوڑا ہونا چاہیئے۔ اس سے ہمارے معاشرتی وقار میں بے پناہ اضافہ ہو جائےگا۔ بیٹے نے ضد کی اورعبد الحق کے بیٹے نے ایک انتہائی خوبصورت اور قیمتی النسل گھوڑا خرید لیا! ہمسایہ نے دیکھ کر کہا "واہ! بہت اعلیٰ! مہنگی سواری! کیا کہنے!”

عبدالحق نے جواب دیا "دیکھتے ہیں!”

کچھ دن بعد عبدالحق کا بیٹا اسی قیمتی گھوڑے سے گرا اور دونوں ٹانگیں ضائع کروا بیٹھا!
ہمسایہ نے دیکھا تو عبدالحق سے کہا "اوہو! بہت افسوس ہوا!” عبدالحق نے جواب دیا "دیکھتے ہیں!”
کچھ دن بعد عبدالحق کے قبیلہ پر دوسرے قبیلہ والوں نے رات کی تاریکی میں حملہ کر دیا اور چونکہ عبدالحق کا بیٹا معذور ہو چکا تھا اوربظاہرحملہ آوروں کے لیئے کسی طور خطرناک نہیں تھا، لہذا حملہ آوروں نے عبدالحق کے بیٹے کے علاوہ علاقہ کے تمام نوجوانوں کو قتل کر دیا۔

ہمسایہ نے عبدالحق کو کہا "قبیلہ کے ساتھ تو بہت برا ہوا لیکن تمہیں مبارکباد کہ تمہارا بیٹا بچ گیا!” عبد الحق نے پھر جوابا” کہا کہ "دیکھتے ہیں!”

کچھ عرصہ گزرا,عبدالحق نے بیٹے کی شادی کر دی! ہمسایہ نے مبارکباد دی! عبد الحق نے جواب دیا "دیکھتے ہیں!”

کچھ ہی دنوں بعد بیٹے اور اسکی بیوی نے بوڑھے عبدالحق سے دور دراز علاقہ میں روزگار کا موقع پاکرباپ سے اجازت لی،

عبدالحق نے بادل نخواستہ اجازت دی اور بیٹااپنی بیوی کے ساتھ بوڑھے باپ کو اکیلا چھوڑکر دوردراز منتقل ہو گیا! عبدالحق بیمار ہوا! ہمسایہ نے عبدالحق سے افسوس کیا کہ "بیٹا چھوڑ کر چلا گیااور تم بیمار پڑ گئے ہو!”

عبدالحق نے جواب دیا "دیکھتے ہیں!”

آج عبدالحق اپنے بیٹے کی راہ تکتا ہے اور پوچھنے والے جب بھی پوچھتے ہیں تو کہتا ہے "دیکھتے ہیں!”

انسان اپنی زندگی میں نتائج کی پروا کیئے بغیر بہت سے ایسے فیصلے لیتا ہے جنکے نتائج اسکے ادراک کے دائرے سے باہر ہوتے ہیں! انسان اپنی سوچ، فہم، دانست، علم، فکر کے مطابق موقع اور وقت کی مناسبت سے درست فیصلہ تو لے سکتا ہے لیکن ضروری نہیں کہ اسکا درست فیصلہ قدرت کی منشاء کے مطابق ہی ہو! قدرت کی عملداری انسان کی دانست سے ماورا رہتی ہے!

آپکا فیصلہ غلط بھی تو ہو سکتا ہے! لیکن یہ احساس اکثر طاقت اور دسترس کے چلے جانے پر ہوتا ہے! اللہ رب العزت کی عطاکردہ طاقت کی موجودگی میں آپ اپنے فیصلے لینےمیں آزاد ہیں! چاہیں تو مظلوم بنیں یا مظلوم کے ساتھی بنیں اور چاہیں تو ظالم بن جائیں یا ظالم کےساتھی! لیکن دیکھتے رہیں قدرت ان فیصلوں پرآپکو کیا جواب دیتی ہے! وقت خود آپکو غلط یا درست ثابت کر دے گا، گو کہ آج آپ شاید یہ حقیقت تسلیم نہ کریں لیکن ایک دن آپ بھی کہا کریں گے "دیکھتے ہیں!” کیونکہ آج ہم بھی کہہ رہے ہیں "دیکھتے ہیں!”

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button