Editorial

 سعودی سرمایہ کاری کیلئے سنہری مواقعے

 وزیراعظم محمد شہباز شریف نے سعودی عرب سے تعلق رکھنے والی کاروباری شخصیات اور سرمایہ کاروں کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں ہر شعبے میں سرمایہ کاری کے بھرپور مواقع موجود ہیں، وقت آ گیا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تجارت بڑھانے اور معاشی تعلقات مزید بہتر بنانے کے لیے روڈ میپ بنایا جائے،پاکستان میں سعودی کمپنیوں اور تاجران کو درپیش تمام مسائل حل کرنے کے لیے  ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کئےجائیں۔
وزیراعظم پاکستان محمد شہبازشریف نے سعودی عرب اور اسلامی جمہوریہ پاکستان کے درمیان استوار قریبی برادرانہ تعلقات کے تناظر میںماہ اپریل میں سعودی عرب کا تین روزہ دورہ کیا۔دونوں ملکوں کی قیادت میں باضابطہ سرکاری ملاقات ہوئی جس میں دونوں ممالک کے درمیان استوار تاریخی تعلقات اور تمام شعبہ جات میں قریبی تعاون کا جائزہ لیا گیا اور تمام شعبوں میں تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے طریقوں پر غور کیاگیا۔ دوطرفہ تعلقات کے تناظر میں دونوں اطراف نے سعودی پاکستانی سپریم کوآرڈی نیشن کونسل کے ذریعے امور کار کو مضبوط بنانے، دونوں برادر ممالک کے درمیان تجارتی تبادلوں کو متنوع بنانے اور دونوں ممالک کے نجی شعبوں کے درمیان رابطوں اور بات چیت بڑھانے کی اہمیت پر زور دیا تاکہ تجارت اور سرمایہ کاری کے مواقع کو حقیقی وعملی شراکت داری میں تبدیل کیاجائے۔
وزیراعظم محمد شہبازشریف کے دورہ کے نتیجے میں سعودی عرب نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ وہ پاکستان اور اس کی معیشت کی مسلسل حمایت جاری رکھے گا، اِس دورے کی ایک اہم بات مرکزی بینک میں جمع کرائے گئے 3 ارب امریکی ڈالر کی مدت میں توسیع کے ذریعے ان میں اضافے، پٹرولیم مصنوعات کی فنانسنگ مزید بڑھانے کے امکانات تلاش کرنے، پاکستان اور اس کے عوام کے مفاد میں معاشی ڈھانچے کی اصلاحات کے لیے مدد جاری رکھناشامل تھا۔
پاکستان نے بھرپور مدد اور حمایت جاری رکھنے پر سعودی عرب کو زبردست خراج تحسین پیش کیا۔وزیراعظم کی سعودی عرب میں مصروفیات کے نتیجے میں دونوں ممالک کے درمیان سرمایہ کارانہ تعاون کو مزید گہرا کرنے، شراکت داریوں میں اضافے اور دونوں ممالک کے نجی شعبے کے درمیان مل کر سرمایہ کاری کرنے کے امکانات بڑھانے پر اتفاق کیا گیا اور دونوں ممالک کے درمیان سرمایہ کاری کا ماحول تیار کرنے اور باہمی دلچسپی کے سرمایہ کاری کے متعدد شعبوں میں مشترکہ کوششیں کرنے پر بھی اتفاق کیاگیا۔
بلاشبہ وزیراعظم کا دورہ اس تاریخی تزویراتی اہمیت کا عکاس تھاجو پاکستان سعودی عرب کے ساتھ اپنے خصوصی تعلقات کو دیتا ہےجن کی بنیادیں مضبوط باہمی اعتماد اور باہمی تعاون پر استوار ہیںکیونکہ پاکستان اورسعودی عرب گہرے اور پائیدار برادرانہ رشتوں میں جڑے ہوئے ہیں جن کی مضبوط بنیادیں باہمی اعتماد اور باہمی تعاون پر استوار ہیں، پاکستان کے عوام خادم الحرمین الشریفین کو انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں کیونکہ مشکل کی ہر گھڑی میں سعودی عرب نے پاکستان کی بھرپور مدد و حمایت کی ہے اسی لیے پاکستانی قوم ہمیشہ سے سعودی عرب کی مشکور رہی ہے۔ہم سمجھتے ہیں کہ پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات جیسی مثال دنیا میں کہیں اورنہیں ملتی۔ سعودی عرب عالم اسلام کی عقیدتوں کا مرکز ہے اسی لیے ہر مسلمان سعودی عرب کی سلامتی کے لیے ہمہ وقت سب کچھ قربان کرنے کا عزم رکھتا ہے،
لاکھوں پاکستانی کئی دہائیوں سے سعودی عرب کی تعمیر و ترقی میں اپنا کردار ادا کررہے ہیں اور دیکھا جائے تو سب سے زیادہ پاکستانی افرادی قوت اِس وقت سعودی عرب میں موجود ہے۔ دونوں برادر ممالک اُمت مسلمہ کے لیے قائدانہ کردار ادا کرتے ہیں، سعودی عرب نے صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ ہر مسلمان ملک کی ہر بحران میں سب سے پہلے مدد کرکے اپنا فرض ادا کیا ہے اور یہی کردار سعودی عرب کی مسلم اُمہ میں اہمیت کو مزید اُجاگر کرتا ہے دوسری طرف پاکستان عالم اسلام کی پہلی ایٹمی طاقت اور مضبوط دفاع کی وجہ سے اُمت مسلمہ کی اُمیدوں کا سہارا ہے، غرضیکہ دونوں ممالک کے مثالی اور برادرانہ تعلقات تقاضا کرتے ہیں کہ دونوں ملکوں میں تعلقات کو بے مثال اور بے حد فروغ دیا جائے اِس لیے دونوں ممالک کی قیادت کی بصیرت کی روشنی میں اپنے اسٹرٹیجک مفاد میں صنعت اور مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے اور مضبوط بنانے کی ضرورت ہے ۔
وزیراعظم کے حالیہ دورے میں دونوں ملکوں کی قیادت اور سرمایہ کاروں نے سرمایہ کاری فورمز کے انعقاد کے ارادے کا اظہار کیا تاکہ دونوں ممالک کے کاروباری شعبے میں دستیاب امکانات سامنے لائے جاسکیں، عالمی معاشی صورتحال کا تقاضا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے سرمایہ کار ایک دوسرے کے ساتھ تعلقات کو فروغ دیں ،مختلف شعبوں میں انوسٹمنٹ پارٹنر شپ کریں اور اگر کہیں اِس سلسلے میں رکاوٹیں ہیں تو انہیں ترجیحی بنیادوں پر دور کیا جائے ۔دونوں ممالک کے سرمایہ کار خوراک وزراعت کی صنعتوں میں مل کر شراکت داریاں کررہے ہیں مگر اِن کو کثیر وسعت دینے کی ضرورت ہے، تاکہ ایک دوسرے کی صلاحیتوں اور مواقعوں سے حقیقی معنوں میں فائدہ اٹھایا جاسکے،
خصوصاً سعودی عرب کے وژن 2030 کے تحت اکنامک ٹرانسفارمیشن پروگرامز کے ذریعے دونوں ممالک کے درمیان دستیاب امکانات سے متعلق تعاون اور متعدد شعبوں میں نامور پاکستانی ماہرین کے تجربے اور صلاحیتوں سے فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے۔ سعودی عرب نے وزیراعظم محمد شہبازشریف کی زیر قیادت وفد کے دورے کے نتیجے میں پاکستان میں ایک ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری پر رضامندی ظاہر کی ہے اور دراصل یہ سعودی قیادت کا وزیراعظم اور پاکستان پر واضح اعتماد ہے اِس لیے ضرورت اِس امر کی ہے کہ دونوں طرف کے سرمایہ کار بالخصوص سعودی سرمایہ پاکستان میں دستیاب مواقعوں سے بھرپور فائدہ اٹھائیں تاکہ وہ دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کے مزید فروغ اور وسعت کا باعث بن سکیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button