تازہ ترینخبریںدنیا

کابل : کار میں دھماکے سے دو افراد ہلاک

افغانستان کے دارالحکومت کابل میں ایک کار میں دھماکے سے دو افراد ہلاک ہوگئے، چند روز کے اندر یہ ملک میں تیسرا جان لیوا دھماکا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں اداروں کی رپورٹ کابل کمانڈر کے ترجمان خالد زادران کا کہنا ہے کہ دھماکا شہر کے شمالی علاقے میں ہوا جس میں شہری کی گاڑی کو نشانہ بنایا گیا، یہ بات اب تک واضح نہیں ہوسکی ہے کہ واقعے کے پیچھے کون تھا اور اس میں کسے نشانہ بنایا گیا تھا۔

یہ دھماکا ہفتے کو سکھ گردوارے میں ہونے والے دھماکے کے بعد ہوا جس میں 2 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

طالبان کا کہنا ہے کہ انہوں نے گزشتہ سال اگست میں اقتدار سنبھالنے کے بعد ملک میں سیکیورٹی کی صورتحال کو بہتر کیا ہے لیکن متعدد تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ عسکریت پسندوں کی جانب سے تشدد کا خطرہ برقرار ہے جبکہ حالیہ مہینوں میں متعدد جان لیوا حملے ہوچکے ہیں۔

جمعے کے روز صوبہ قندوز کے شہر میں ہونے والے دھماکے میں ایک شخص ہلاک جبکہ دو زخمی ہوئے تھے۔

دریں اثنا عسکریت پسند گروپ داعش نے افغانستان میں سکھ گردوارے میں ہونے والے دھماکے کی ذمہ داری قبول کی ہے، اس دھماکے میں سکھ برادری کا ایک رکن اور ایک طالبان جنگجو ہلاک ہوئے تھے اور کہا گیا تھا کہ یہ نبیﷺ کی توہین کا بدلہ ہے۔

خیال رہے کہ رواں ماہ کے آغاز میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی ہندو قوم پرست پارٹی کی ترجمان کی جانب سے دیے گئے گستاخانہ بیان پر متعدد مسلمان ممالک میں احتجاج پھوٹ پڑے تھے۔

داعش کی پروپیگنڈا سائٹ اماک پر جاری کردہ ایک پیغام میں کہا گیا کہ ہفتے کو ہونے والے دھماکے میں ہندوؤں، سکھوں اور ’مرتد‘ افراد کو نشانہ بنایا گیا۔

عسکریت پسند گروپ کا کہنا تھا کہ ’ان کے جنگجوؤں میں سے ایک ہندوؤں اور سکھوں کے گردوارے کے گارڈ کو ہلاک کرنے کے بعد اس میں داخل ہوا اور مشین گن اور ہینڈ گرینیڈز کی مدد سے اندر موجود کافروں پر فائرنگ کی‘۔

وزارت داخلہ کے ترجمان عبدالنافی تکور کا کہنا ہے کہ حملہ آوروں نے گردوارے میں داخل ہوتے وقت ایک گرینیڈ پھینکا جس سے آگ لگائی۔

دھماکا بھارتی وفد کے دورہ کابل کے بعد پیش آیا، وفد کی جانب سے امداد کی تقسیم پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔

طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد افغانستان میں بم دھماکوں کے متعدد واقعات پیش آچکے ہیں لیکن حالیہ مہینوں میں ہونے والے بیشتر حملوں میں اقلیتوں کو نشانہ بنایا گیا جس میں سے متعدد کی ذمہ داری داعش نے قبول کی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button