Editorial

 فیٹف اعلامیہ، بڑی خوشخبری

فنانشل ایکشن ٹاسک فورس نے کہا ہے کہ پاکستان نے قریباً تمام شرائط پوری کرلی ہیں۔ پاکستان نے 34 شرائط پر مبنی 2 ایکشن پلان مکمل کیے، منی لانڈرنگ، دہشت گردی کی فنڈنگ روکنے کے لیے اصلاحات مکمل کیں،پراسیکوشن پر بھی پیش رفت ہوئی ہے۔ صدر فیٹف کاکہناہےکہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی تجویز کردہ اصلاحات کو نافذ کرنا پاکستان کے استحکام و سلامتی کے لیے اچھا ہے۔جرمنی کے دارالحکومت برلن میں ایف اے ٹی ایف کے اجلاس کے آخری روزجاری اعلامیے میں کہا گیا کہ پاکستان نے
34 آئٹمز پر مبنی اپنے دو ایکشن پلان مکمل کر لیے ہیںلیکن پاکستان کا دورہ کر کے شرائط کی تکمیل کی تصدیق کی جائے گی۔
فیٹف کے صدر ڈاکٹر ماکوس پلیئر نے اعتراف کیا کہ پاکستان نے اصلاحات کو نافذ کیا ہے مگر آج پاکستان کو گرے لسٹ سے نہیں
نکالا گیا، اگر پاکستان آن سائٹ وزٹ کا مرحلہ کامیابی سے عبور کرلیتا ہے تو اسے گرے لسٹ سے نکال دیا جائے گا، فیٹف ٹیم کے دورے کے دوران پاکستان کو اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ وہ ثابت کرے کہ اس نے منی لانڈرنگ اور دہشت گرد گروپس کی فنڈنگ سے مؤثر طریقے سے نمٹ لیا ہے۔ حکومت پاکستان کی طرف سے بھی قوم کو یہ خوشخبری سنائی گئی ہے کہ پاکستان کی فنانشل ایکشن ٹاسک فورس میں دیئے گئے اہداف کے حصول کے لیے کوششیں رنگ لے آئی ہیں اور پاکستان نے ذمہ دار ریاست کا ثبوت دیا ہے۔وزیراعظم محمد شہباز شریف نے فیٹف کے اعلان کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ وائٹ لسٹ میں واپسی سے اقتصادی صورتحال بہتر ہوگی، بنیادی سیل اور اس میں شامل فوجی و سول قیادت اور ٹیم کی کوششیں قابل تحسین ہیں ، تمام ادارے اور متعلقہ افراد مبارکباد کے مستحق ہیں، حنا ربانی کھر اور وزارت خارجہ کی ٹیم کی کارکردگی قابل ستائش، فیٹف کا بیان پاکستان کی عالمی ساکھ کی بحالی کا اعلان ہے۔ ان شااللہ، ایسی مزید خوش خبریاں آنے والے وقت میں پاکستان کا مقدر بنیں گی۔پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے بھی کہا کہ پاکستان کی طرف سے فیٹف اور سی ایف ٹی ایکشن پلان کی تکمیل بڑی کامیابی ہے، سول اور ملٹری ٹیم نے ایکشن پلان پرمضبوط عملدرآمد یقینی بنایا،کور سیل کی کوششوں سے پاکستان کا سر فخر سے بلند ہوا ہے۔
ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار کےمطابق جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ ایکشن پلان پر عمل سے پاکستان کی وائٹ لسٹ کی طرف راہ ہموار ہوئی۔جی ایچ کیو میں قائم کور سیل اور قوم کی تاریخی کاوشوں سے یہ ممکن ہوا، ان کوششوں نے پاکستان کا سر فخر سے بلند کردیا ہے۔وزیر مملکت برائے خارجہ امور حنا ربانی کھر کا کہنا ہے کہ فیٹف کی ٹیم پاکستان سے مشاورت کے بعد پاکستان آئے گی، ان شاءاللہ جلد پاکستان گرے لسٹ سے نکل آئے گا۔ ایف اے ٹی ایف نے شرائط پوری کرنے کی پاکستان کی کوششوں کو تسلیم کرلیا، دہشت گردوں کی مالی معاونت، منی لانڈرنگ روکنے کے اقدامات پر عمل ان میں سرفہرست تھے۔
بلاشبہ ایف اے ٹی ایف کی طرف سے پاکستان اور پاکستانیوں کے لیے یہ بڑی اور اچھی خبرہے اور پاکستان دیگر ممالک کے لیے ماڈل بنے گالیکن اِن شرائط کو پوراکرنے کے سول اور ملٹری قیادت اور فورسز نے جو اقدامات کیے اور قربانیاں پیش کیں وہ ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے اس لیے ہمیں یقین ہے کہ ان قربانیوں کو رائیگاں نہیں جانے دیا جائے گا بلکہ اِن اقدامات میں مزید بہتری لائی جائے گی تاکہ آئندہ ایسی صورتحال پیدا نہ ہو جیسی صورتحال کا پاکستان کو اِن سالوں میں سامنا رہا۔ اِس معاملے کے کئی پہلو ہیں جن کو دیکھا چاہئے، بلاشبہ ہمارے نظام میں ایسی خامیاں موجود تھیں جن کو وقت کے ساتھ ساتھ دور کیا جانا چاہیے تھا اور بالآخر ایف اے ٹی ایف کا معاملہ سامنے آنے کے بعد ہم نے انہیں دور کرلیا لیکن
یہ حقیقت بھی اپنی جگہ پر موجودہے کہ پاکستان نے بیس سال سے زائد عرصہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں گزارا ہے اور ابھی تک ہماری افواج اور سکیورٹی فورسز کے جوان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اپنی جانوں کے نذرانے پیش کررہے ہیں، پاک فوج اور سکیورٹی فورسز نے دنیا کی سب سے بڑی دہشت گردی کی جنگ کامیابی سے جیتی اور اب بھی دہشت گردوں کی باقیات کو ختم کرنے کے لیے دن رات جان ہتھیلی پر رکھے ہوئے ہیں اِس لیے یہ سوچنا بھی عجیب لگتا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑنے والے ملک سے دہشت گردوں کو مالی معاونت کی جاتی ہو اِس کے برعکس دیکھا جانا چاہیے کہ جن دہشت گرد تنظیموں کے خلاف پاک فوج اورسکیورٹی فورسز جنگ لڑ رہی ہیں اِن کو فنانسنگ کون کررہا ہے،
اِس پہلو پر توجہ دی جائے تو تمام شواہد اور اشارے پڑوسی ملک کی طرف جائیں گے کیونکہ پاکستان کے خلاف غیر اعلانیہ دہشت گردی کی جنگ کے پیچھے بھارت ہی ملوث ہے، جس نے افغانستان میں امریکی موجودگی کے دوران درجن بھر قونصل خانے کھولے، دہشت گرد تنظیموں کو منظم کیا اور اُنہیں مکمل سازو سامان اور پیسہ دے کر پاکستان میں داخل کرایا تاکہ وہ یہاں دہشت گردی کا بازار گرم کرسکیں، دہشت گردی کے درجنوں واقعات جن میں قیمتی جانوں کا بھاری نقصان ہوا، املاک تباہ ہوئیں، عام شہری خوف وہراس کا شکار ہوئے، ان کی غیر جانبدارانہ تحقیقات میں بھارت ہی ملوث پایاگیا اور تمام تر شواہد بھارت کے خلاف ہی تھے، پھر گرے لسٹ میں شامل کرانے کے لیے بھارت نے جو جھوٹے ڈرامے رچائے وہ بھی ثبوتوں کے ساتھ عالمی میڈیا کی خبروں کی زینت بن چکے ہیں۔
بھارت نے ایک طرف جھوٹی مظلومیت کا رونا رویا اور اپنے خود ساختہ واقعات کو پاکستان کے ساتھ جوڑنے کی کوشش کی اور عالمی برادری کے سامنے اپنے جعلی سوشل میڈیا اکائونٹس کے ذریعے خوب پراپیگنڈا کیا اور پاکستان کو نہ صرف گرے لسٹ میں شامل کرایا بلکہ برملا دعویٰ کیا کہ وہ پاکستان کے خلاف مزید سخت اقدامات کرائے گا۔ پاکستان کو گرے لسٹ میں شامل کیاگیا تو ایک طرف سیاسی قیادت نے مشکل فیصلے کیے تو دوسری طرف  افواج پاکستان نے اس میں کلیدی کردار ادا کیا، حکومت اور قومی اداروں نے ساتھ مل کر تمام نکات پر عملدرآمد یقینی بنایاحالانکہ ہندوستان کی کوشش تھی کہ پاکستان کو ہر حال میں بلیک لسٹ کر دیا جائے لیکن پاک فوج نے اس سازش کو بھی ناکام بنایا،جی ایچ کیو میں قائم سیل نے دن رات کام کرکے منی لانڈرنگ اور ٹیرر فائنانسنگ پر موثر لائحہ عمل ترتیب دیاجس کی وجہ سے فیٹف میں کامیابی حاصل ہوئی۔
حکومت سے مشاورت کے بعد چیف آف آرمی سٹاف کے احکامات پر2019 میں جی ایچ کیو میں ڈی جی ایم او کی سربراہی میں سپیشل سیل قائم کیا گیااور سیل نے جب اس کام کی ذمہ داری سنبھالی تو اس وقت صرف 5نکات پر پیش رفت تھی،اس سیل نے 30 سے زائد محکموں، وزارتوں اور ایجنسیز کے درمیان کوآرڈی نیشن میکنزم بنایا اور ہر پوائنٹ پر ایک مکمل ایکشن پلان بنایا اور اس پر ان تمام محکموں، وزارتوں اور ایجنسیز سے عمل درآمد بھی کروایا۔ دن رات کام کرکے منی لانڈرنگ اور ٹیرر فنانسنگ پر ایک مؤثر لائحہ عمل ترتیب دیایوں پاکستان نے اپنا 2021 کا ایکشن پلان فیٹف کی طرف سے مقرر کردہ ٹائم لائنز یعنی جنوری 2023 سے پہلے مکمل کر لیا ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button