بلاگ

بہار کی دستک

تحریر: کنول زہرا

17 جون 2022 ہر پاکستانی کے لئے بہت اہم تاریخ تھی, اس روز پاکستانیوں کی نگاہیں مسلسل خبروں کی جانب تھیں کیونکہ 13 سے 17 جون تک جرمنی کے دارالحکومت برلن میں فنانشنل ایکشن ٹاسک فورس کا اجلاس منعقد ہوا, جس میں پاکستان گرے لسٹ سے باہر نکالنے کا مکمل طور پر امید تھا مگر فی الحال ایسا نہ ہوسکا تاہم خوشی اس بات کی ہے کہ ماہ اکتوبر میں پاکستان کے لئے اچھی خبریں آئے گئیں کیونکہ ایف اے ٹی ایف کے صدر نے پاکستان کے حوالے سے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے اہداف حاصل کر لیے ہیں, منی لانڈرنگ اور دہشتگردی کی مالی مدد پر نظر رکھنے والے ادارے کا کہنا تھا کہ ان کی ٹیم رواں سال اکتوبر میں ملک کا دورۂ کرے گی جس کے بعد پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالنے کا حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔
پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کے اہداف کو جلد از جلد مکمل کرکے ذمہ دار ریاست کا ثبوت دیا ہے ۔

آئیں پہلے یہ سمجھ لیتے ہیں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کیا ہے

فنانشل ایکشن ٹاسک فورس ایک عالمی ادارہ ہے، جس کا قیام 1989ء میں جی ایٹ سمٹ کے دوران ترقی یافتہ ممالک کے ایما پر پیرس میں عمل میں آیا تھا، جس کا بنیادی مقصد عالمی سطح پر منی لانڈرنگ کی روک تھام تھا۔ تاہم 2011 میں اس کے مینڈیٹ میں اضافہ کرتے ہوئے اس کا دائرہ کار وسیع کر دیا گیا۔ اس کے اختیارات میں بین الاقوامی مالیاتی نظام کو دہشت گردی، کالے دھن کو سفید کرنے اور اس قسم کے دوسرے خطرات سے محفوظ رکھنے اور اس حوالے سے مناسب قانونی، انضباطی اور عملی اقدامات کرنا بھی شامل ہے۔ اس ادارے کے کُل 38 ارکان میں امریکا، برطانیہ، چین اور بھارت بھی شامل ہیں جبکہ پاکستان اس کا رکن نہیں۔ ادارے کا اجلاس ہر چار ماہ بعد، یعنی سال میں تین بار ہوتا ہے، جس میں یہ دیکھا جاتا ہے کہ اس کی جاری کردہ سفارشات پر کس حد تک عمل کیا گیا ہے۔

پاکستان ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں کیوں گیا?

جون 2018 میں پاکستان منی لانڈرنگ اور دہشت گردی فنانس کے لیے کرپشن، اسمگلنگ، منشیات، دھوکہ دہی، ٹیکس چوری، اغوا برائے تاوان اور بھتے کے ذریعے حاصل ہونے والا پیسہ نقد لین دین کے الزام میں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی گرے لسٹ میں چلا گیا, جس سے نکالنے کے لئے پاکستان کو 34

نکات پر عمل درآمد کرنا تھا

پاکستان نے فیٹف کی جانب سے دئیے گئے 34 پوائنٹس جس میں ٹیرر فنایسنگ کے 27میں سے27 اور منی لانڈرنگ کے 7 میں سے 7 اہداف پر عمل کرکے یقینی بنایا, جس میں چار سال کا عرصہ لگا, اس اہم ٹاسک میں بھی افواج پاکستان نے حکومت اور قومی اداروں کیساتھ ملکر کلیدی کردار ادا کیا, مادر وطن کے ازلی دشمن ہندوستان کی کوشش تھی کہ پاکستان کو بلیک لسٹ کر دیا جائے تاہم الله کے کرم سے پاک فوج نے دشمن کی اس سازش کو بھی ناکام بنایا, اس حوالے سے 2019  میں حکومت کی مشاورت سے افواج پاکستان کے سربراہ کے احکامات پر جنرل ہیڈ کوارٹر میں  اسپیشل سیل برائے اینٹی منی لانڈرنگ اور کاونٹر ٹریرسٹ فائناسنگ قائم کیا گیا, جس کے سربراہ ڈی جی ایم او کو مقرر کیا گیا,

اسپیشل سیل نے جب اس کام کی ذمہ داری سنبھالی تو اس وقت صرف پانچ نکات پر پیش رفت تھی۔جی ایچ کیو کے اسپیشل سیل نے  30 سے زائد محکموں،  وزارتوں اور ایجنسیز کے درمیان کوارڈینیشن کا میکنزم بنایا اور ہر پوائنٹ پر مکمل ایکشن پلان مرتب کرکے اس پر  عمل کیا۔ ایف اے ٹی ایف میں پاکستان کے سرخرو ہونے کے پیچھے بھی دھرتی کے بیٹوں کی محنت پوشیدہ ہے,

جی ایج کیو میں قائم اسپیشل سیل نے اپنی قومی رسک اسسمنٹ 2019کے عمل کو اپنے تمام متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کے خطرات اور اس کی بنیاد پرجامع پلان مرتب کیا, گزشتہ 4 سالوں کے دوران پاکستان میں دہشت گردی کی مالی معاونت اور منی لانڈرنگ میں کمی آئی ہے اس کی بنیادی وجہ اینٹی منی لانڈرنگ اور کاونٹر ٹریرسٹ فائناسنگ قوانین میں مسلسل بہتری ہے جس میں مستقبل کے خطرات سےنمٹنے کے لیے سخت اقدامات وضع کئے

جی ایچ کیو میں قائم سیل نینئے ایکشن پلان کے آغاز سے ہی ٹریرسٹ فائناسنگ  رسک اسسمنٹ تیارکی کہ جس میں پاکستانی حکام کو مختلف شعبوں، مصنوعات اوررابطے کے ساتھ ساتھ زیادہ خطرے والے علاقوں کے بارے میں ٹی ایف کے متعلق مکمل معلومات دی گئی۔

گزشتہ 2 سالوں میں پاکستان کی مجموعی پیشرفت نے  غیر رسمی /باضابطہ قانونی معاونت کرتے ہوئے اسٹینڈ ایلون منی لانڈرنگ ایکٹ 2020 کونافذ کیا اور 26,630 شکایات پر کارروائی کی گئی۔

فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے رئیل اسٹیٹ ایجنٹس اور جیولرز کی طرف سے  اینٹی منی لانڈرنگ اور کاونٹر ٹریف فائناسنگ  کی تعمیل کی نگرانی کے حوالے سے غیر مالیاتی کاروبارکے لئے  ایک اسپیشنل ڈائریکٹوریٹ قائم کیا۔
۔
ایف اے ٹی ایف پلان کے مطابق  اس رپورٹنگ سائیکل میں ضبط اثاثوں کی تعداد اور مالیت کو ظاہر کیا گیا, جس میں 71 فیصد اثاثے ضبط جبکہ 85 فیصد اثاثوں کی مالیت میں اضافہ ہوا۔ایف بی آر نے بڑے پیمانے پر22000  سے زائد کیسز 351 ملین کے مالی جرمانے عائد کیے۔ 1,700 سے زائدمختلف غیر قانونی کاروبار کی آف سائٹ نگرانی مکمل کی، اورساتھ ہی ساتھ رئیل اسٹیٹ سیکٹر کو  بھی قانون کے دائرے میں لایا, سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان نے  146,697 کیسز کا جائزہ لیا اور 2,388 ملین روپے کے جرمانے عائد کیے۔منی لانڈرنگ کی تحقیقات میں گزشتہ ایک سال کے
دوران 123%فیصداضافہ ہوا,منی لانڈرنگ کے 800 سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے جن کی گزشتہ 13 مہینوں کے دوران  تحقیقات مکمل کی گئیں, وفاقی اور صوبائی حکام کی جانب سے دہشت گردی کی مالی معاونت  اور ٹارگٹڈ فنانشل سینکشنز کے لئے جامع لائحہ عمل دیا

الحمد الله پاکستان نے جلدی جلدی مقررہ وقت سے قبل اپنے اہداف کو مکمل کیا,فیٹف نے  2021 کے ایکشن پلان کو مکمل کرنے کے لئے جنوری, 2023 کا وقت دیا تھا, رواں سال ستمبر میں فنانشل ٹاسک فورس کی ٹیم   پاکستان آئے گئی, فیٹف کی ٹیم اینٹی منی لانڈرنگ اورکاونٹر ٹریرسٹ فائناسنگ سسٹمز کی پائیداری اور ناقابل واپسی کا معائنہ کریں گئی, جس کے بعد 22 اکتوبر تک وائٹ لسٹنگ کی راہ ہموار ہوگی۔

گرے لسٹ سے نکل کر پاکستان کو کیا فوائد حاصل ہونگے?

گرے لسٹ سے نکلنے کے بعد پاکستان عالمی تجارت کے مخصوص بند دروازے کھل جائیں گے۔ جس سے معاشی معاملات بہتر ہونگے, ٹیکسوں کی وصولی بھی بہتر ہوگی سب سے بڑھ کر دہشت گردوں کی مالی معاونت اور سہولت کاری کی روک تھام سے ملک میں امن و امان کی صورتحال میں مزید بہتری آئے گی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button