ColumnImtiaz Aasi

عازمین حج کا مظاہرہ .. امتیاز عاصی

امتیاز عاصی

سعودی فرمانروا شاہ فہد بن عبدالعزیز کہا کرتے تھے اگر کوئی ایک حاجی حج کی سعادت سے محروم رہ گیاتو روز قیامت ان سے پوچھ ہو گی۔ سعودی حکومت کا حجاج بارے ذمہ داری کا یہ عالم ہے اگر کوئی حاجی آئی سی یو میں بھی ہو تو 9 ذوالجہ کو ایسے حاجیوں کو ایمبولینس کے ذریعے میدان عرفات لے جایا جاتا ہے تاکہ وہ حج کی سعادت سے محروم نہ رہ سکیں۔ ایک ہم ہیں کہ غیر ذمہ دار ی کایہ عالم ہے واجبات جمع کرانے کے باوجود عازمین حج کو سعودی عرب بھیجنے سے محروم رکھا جا رہا ہے ۔ملکی تاریخ کا یہ منفرد واقعہ ہے کہ عازمین حج تمام واجبات بینک میں جمع کرانے کے باوجود حج کی سعادت سے محروم رہ جائیں گے۔تیرہ سوسے زائد عازمین حج نے اپنے حق میں وزارت مذہبی امور کے باہر مظاہرہ کیا ۔وفاقی وزیر مذہبی امور مفتی عبدالشکور نے بینک انتظامیہ سے ان عازمین حج کو پرائیویٹ ٹور آپریٹروں کی وساطت سے سعودی عرب بھیجنے کو کہاہے۔ عازمین حج کا یہ معاملہ عجیب صورت حال اختیار کر گیا ہے۔

 

سرکاری سکیم کے عازمین حج کو حکومت نے بہبود فنڈ سے سبسڈی دے کر ان سے سات لاکھ روپے واجبات وصول کئے تھے۔ اس کے برعکس پرائیویٹ ٹور آپریٹروں کا کم از کم حج پیکیج پندرہ لاکھ روپے ہے۔اب سوال یہ ہے کیا متعلقہ بینک کم از کم ایک ارب روپے کے یہ اخراجات برداشت کرنے پر رضا مند ہو جائے گا۔؟ افسوناک پہلو یہ ہے کہ متاثرہ عازمین حج کو وزارت مذہبی امور نے قرعہ اندازی میں کامیاب ہونے کی اطلاع بھی کر دی تھی جس کے بعد انہوں نے حج کے واجبات بینک میں جمع کرا دیئے تھے۔ گو بظاہر ذمہ داری تو متعلقہ بینک کی تھی کہ اس نے وزارت مذہبی امور کو ان عازمین حج بارے مطلع کرنے میں تاخیر کردی تاہم اس لاپرواہی کی سزا عازمین حج کو تو نہیں دی جا سکتی۔

حج آپریشن شروع ہو چکا ہے، کئی ہزا ر عازمین حج سعود ی عرب پہنچ چکے ہیں۔عمر بھر پیسہ پیسہ جمع کرکے اللہ سبحانہ تعالیٰ کے گھر کی سعادت اور روضہ اقدس کی زیارت کی تمنا رکھنے والے یہ عازمین حج کس سے فریاد کریں۔اگرچہ بینک نے اپنی غلطی تسلیم کر لی ہے لیکن معاملہ صرف غلطی تسلیم کرنے کا نہیں بلکہ متاثرہ عازمین حج کو سعودی عرب بھیجنے کا ہے۔ حکومت کے پاس سرکاری سکیم کے عازمین حج کا کوٹہ ختم ہو چکا ہے، سرکاری کوٹہ کے عازمین حج کو فلائٹس شیڈول سے آگاہ کیا جا چکاہے۔اب متاثرہ عازمین حج کو سعودی عرب بھیجنے کا واحد راستہ تو پرائیویٹ ٹور آپریٹروں کے ذریعے بھیجنے کا رہ گیا تھا۔

پرائیویٹ ٹور آپریٹروں کو سعودی حکومت نے معمول کے مطابق حج انتظامات کرنے کے لیے ویزا دینے سے انکار کر دیا ہے۔سعودی سفارتخانے کا موقف ہے کہ وہ ذوالقعدہ میں حج انتظامات کرنے کے لیے ویزہ نہیں دیتے۔یہ علیحدہ بات ہے کہ سعودی حکومت نے حج انتظامات آن لائن دیئے ہیں ۔سوال تو یہ ہے جب تک ٹور آپریٹرکسی ہوٹل یا عمارات کو خود دیکھ نہ لیں وہ اپنے کوٹہ کے عازمین حج کے انتظامات کیسے کر سکتے ہیں؟امسال 781 حج ٹور آپریٹروں کو عازمین حج کا کوٹہ الاٹ کیا گیا ہے۔منظم کارڈ رکھنے والے ٹور آپریٹروں کو سعودی حکومت ہر سال ملٹی پل ویزا دیتی ہے۔سعودی حکومت کی طرف سے حج کوٹہ میں تاخیر اور کچھ وزارت مذہبی امور کے تجربہ کار افسران کی مبینہ نااہلی کے باعث ٹور آپریٹروں کو کوٹہ سے متعلق تاخیر سے اطلاع دینے سے معاملات بگڑے ہیں۔

وزارت مذہبی امور سعودی حکومت کی طرف سے کوٹہ ملنے کے بعد پرائیویٹ ٹور آپریٹروں کو بروقت کوٹہ دے دیتی تو یہ صورت حال پید ا نہ ہوتی۔ اس وقت سب سے بڑا مسئلہ تیرہ سو سے زائد عازمین حج کو سعودی عرب بھیجنے کا ہے۔چلیں پرائیویٹ ٹور آپریٹرمتاثرہ عازمین حج کو بھیجنے کے لیے تیار بھی ہوجاتے ہیں تو ان کے کثیر اخراجات کون برداشت کرے گا؟جہاں تک ہماری رائے ہے کہ وزارت مذہبی امور اوربینکوں کے درمیان معاملات تو چلتے رہیں گے۔ وزارت مذہبی امور کو چاہیے کہ اربوں کے حجاج کے بہبود فنڈ سے متاثرہ عازمین حج کے اخراجات برداشت کرکے انہیں پرائیویٹ گروپس میں بھیجا جا سکتا ہے۔بینک کسی صورت میں اتنی کثیر رقم برداشت کرنے کو تیار نہیں ہوں گے۔

تعجب تو اس پر ہے کہ اگر سعودی حکومت پاکستان کو پورا حج کوٹہ دے دیتی تو وزارت مذہبی امور کے لیے عازمین حج کو سعودی عرب بھیجنا دشوارہو جاتا۔خبر ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نے خبر کی اشاعت کے بعد وزارت مذہبی امور سے بات کی وضاحت طلب کر لی ہے کہ وفاقی وزیر مذہبی امور کی طرف سے پرائیویٹ افرادکو حج ڈیوٹی کے لیے کیسے منتخب کر لیا گیا ہے۔ وزارت مذہبی امور ہر سال حج سیزنل ڈیوٹی کے لیے خدام الجاج کا انتخابات مسلح افواج اور پولیس سے کرتی ہے۔سیزنل ڈیوٹی کے لیے جن سرکاری ملازمین کو منتخب کیا جاتا ہے ان میں زیادہ تر تعداد مذہبی امور اور دیگر سرکاری محکموں کے ملازمین کی ہوتی ہے۔ یہ بات درست ہےکہ سیاسی دور میں مذہبی امور کے جو بھی وزراء اپنے من پسند ایک دو افراد کو سیزنل ڈیوٹی کے لیے بھیجے والے ملازمین کی فہرست میں ان کے نام ڈلواد یتے ہیں۔تاسف تو اس پر ہے کہ وزیر مذہبی امور نے ایک دو کی بجائے بہت سے پرائیویٹ افراد کوسیزنل ڈیوٹی والے ملازمین کی فہرست میں شامل کر لیا تھا۔چنانچہ خبروں کی اشاعت کے بعد وزیراعظم نے وزارت مذہبی امور سے اس سلسلے میں وضاحت طلب کر لی ہے۔

اطلاعات تو سعودی عرب میںعازمین حج کے رہائشی انتظامات میں مبینہ گڑبڑ کی بھی ہے۔مدینہ منورہ میں سرکاری سکیم کے عازمین حج کا کرایہ تو مناسب ہے لیکن ہوٹل کے کمروں میں چار کی بجائے سات عازمین حج کو رکھنے سے حاجیوں کی مشکلات بڑھ جاتی ہیں۔حج فلائٹس تاخیر سے شروع کئے جانے سے مدینہ منورہ میں مسجد نبوی کے قرب میں واقع ہوٹلوں میں ہمارے عازمین حج کو رہائش ملنے کا بہت کم امکان ہے ۔ایک اطلاع یہ بھی ہے مکہ مکرمہ میں جرول اور عزیزیہ میں جہاں سرکاری سکیم کے حاجیوں کو ٹھہرایا جائے گا ان کے کرایوں کی شرح زیادہ سے زیادہ بائیس سو ریال ہے لیکن معاہدوں میں چھبیس سو ریال تحریر کئے گئے ہیں ۔بہرکیف حکومت کو متاثرہ عازمین حج کو سعودی عرب بھیجنے کے جلد از جلد انتظامات کرنے چاہئیں تاکہ وہ حج کی سعادت سے محروم نہ رہ سکیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button