تازہ ترینخبریںپاکستان

ریاست مخالف ریمارکس، قومی اسمبلی کا عمران خان کیخلاف عدالت سے رجوع کرنے کا مطالبہ

قومی اسمبلی نے پیر کو ایک قرارداد کثرت رائے سے منظور کی ہے جس میں ’ریاست‘ پر زور دیا گیا ہے کہ وہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کے گزشتہ ہفتے ایک ٹی وی انٹرویو کے دوران ’پاکستان اور مسلح افواج کے خلاف‘ ریمارکس کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کرے۔

ایوان زیریں کے بجٹ اجلاس کے آغاز کے بعد اراکین اسمبلی نے عمران خان حکومت کے دور کے چار بل منظور کیے جن میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی شرائط کو پورا کرنے کے لیے درکار بل بھی شامل ہیں۔

سابق وزیراعظم کی جانب سے ملک کے ٹوٹنے، ایٹمی اثاثوں کو خطرہ اور مسلح افواج کے خلاف بولنے پر ’مذمتی‘ قرارداد وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور سردار ایاز صادق نے پیش کی۔

اسپیکر راجا پرویز اشرف نے ارکان کو بحث کی اجازت دیے بغیر اسے فوری طور پر ووٹ کے لیے ایوان کے سامنے پیش کردیا۔

حزب اختلاف کے گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) نے قرار داد کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ یہ کسی خاص شخص کے خلاف نہیں ہونی چاہیے اور اس میں ان تمام لوگوں کا ذکر ہونا چاہیے جنہوں نے ماضی میں مسلح افواج، عدلیہ اور ملک کو نشانہ بنانے والے بیانات جاری کیے تھے۔

قرارداد میں کہا گیا کہ ایوان مطالبہ کرتا ہے کہ ریاست سابق وزیر اعظم کے خلاف قانونی کارروائی کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کرے کیونکہ ان کے بیان سے پاکستان کی سلامتی اور سالمیت کے ساتھ ساتھ اس کے ایٹمی پروگرام پر براہ راست اثر پڑ رہا ہے۔

قرراداد میں مزید کہا گیا کہ یہ ایوان عمران نیازی کی جانب سے سیاسی مقاصد کے لیے افواج پاکستان کو بدنام کرنے کی کوششوں کی مذمت کرتا ہے۔

قرارداد میں کہا گیا کہ ایوان اس حقیقت سے بخوبی آگاہ ہے کہ مسلح افواج ناصرف آئین اور قوانین کے مطابق اپنی ذمہ داریاں نبھا رہی ہیں بلکہ پاکستان کی جغرافیائی سرحدوں کی ضامن بھی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ایوان ملک کے دفاع اور دہشت گردی کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے بہادر مسلح افواج کی قربانیوں کا اعتراف کرتا ہے۔

گزشتہ ہفتے بول ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے پی ٹی آئی کے چیئرمین نے خبردار کیا تھا کہ اگر پاکستان اپنی جوہری صلاحیت کھو دیتا ہے تو وہ ’تین ٹکڑوں‘ میں بٹ جائے گا۔

قومی اسمبلی کی قرارداد میں انٹرویو کے دوران عمران خان کی جانب سے ادا کیے گئے متنازع ریمارکس کا حوالہ دیا گیا جس میں کہا گیا تھا کہ اگر اسٹیبلشمنٹ نے درست فیصلے نہیں کیے تو میں آپ کو یقین دلاتا ہوں، وہ اور فوج تباہ ہو جائیں گے کیونکہ اگر ملک دیوالیہ ہو گیا تو اس کا کیا بنے گا۔

قرارداد کی منظوری کے بعد گرینڈ ڈیمورکیٹک الائنس کی سائرہ بانو نے کہا کہ ہم نے اس پر دستخط نہیں کیے کیونکہ یہ ایک ایسے شخص کے خلاف تھا جو اپنے دفاع کے لیے ایوان میں موجود نہیں تھا۔

انہوں نے پی ٹی آئی پر مسلسل حملے کرنے پر حکومتی ارکان کو تنقید کا نشانہ بنایا، انہوں نے اسپیکر سے کہا کہ وہ سابقہ ​​حکمرانوں کو نشانہ بنانے میں وقت ضائع کرنے کے بجائے حقیقی مسائل پر بحث کریں۔

پی ٹی آئی کے منحرف رکن اسمبلی نور عالم خان نے کہا کہ محض قراردادوں سے کچھ حاصل نہیں ہو گا اور انہوں نے ریاستی اداروں پر حملہ کرنے والوں کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت مقدمہ چلانے کا مطالبہ کیا۔

انہوں نے وزیر داخلہ سے کہا کہ لانگ مارچ کے دوران سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے۔

بعد ازاں، پوائنٹس آف آرڈر پر بات کرتے ہوئے متعدد قانون سازوں نے عمران خان کو اقتدار سے محروم ہونے کے بعد انتشار پھیلانے کی کوشش پر تنقید کا نشانہ بنایا۔

تاہم سب سے زیادہ سخت تقریر حیدرآباد سے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے رکن صلاح الدین نے کی۔

صلاح الدین نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ عمران خان اقتدار کھونے کے بعد حواس کھو بیٹھے ہیں، انہوں نے معیشت کی ابتر حالت کا ذمہ دار پی ٹی آئی حکومت کو ٹھہرایا۔

دریں اثنا پارلیمنٹ کے ایوان زیریں نے چار بل منظور کر لیے۔

اسمبلی سے منظور شدہ بلوں میں نیشنل رحمت اللعالمین اتھارٹی بل 2022؛ ریاستی ملکیتی کاروباری اداروں (گورننس اور آپریشنز) بل 2022؛ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ اتھارٹی (ترمیمی) بل 2021 اور نیشنل ہائی ویز سیفٹی (ترمیمی) بل 2021 شامل ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button