تازہ ترینخبریںپاکستان

چیئرمین نیب قابل، دیانتدار شخص کو ہونا چاہیے، چیف جسٹس

سپریم کورٹ نے ایف آئی اے اور نیب سے ہائی پروفائل مقدمات کا ریکارڈ طلب کرلیا، ریمارکس دیئے کہ چیئرمین نیب قابل، دیانتدار شخص کو ہونا چاہیے۔

ہائی پروفائل مقدمات میں حکومتی مداخلت پر ازخود نوٹس کیس کی سماعت 14 جون تک ملتوی کردی، عدالت نے ایف آئی اے اور نیب کے ہائی پروفائل مقدمات کا ریکارڈ طلب کرلیا۔ ای سی ایل ترمیم کو قانونی دائرہ میں لانے کیلیے ایک ہفتے کی مہلت دیدی گئی۔

عدالت نے کہا کہ تمام شواہد اور ریکارڈ کی سافٹ کاپی سپریم کورٹ میں جمع کرائی جائے، اگر ریکارڈ گم ہوا تو سپریم کورٹ سے آپ کو مل جائے گا۔

عدالت کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے تفتیشی افسران اور پراسیکیوٹر کے علاوہ دیگر افسران کو تبدیل کرسکتا ہے۔

پراسیکیوٹر جنرل نیب نے کہا کہ نیب کو مقدمات کا جائزہ لینے کیلئے وقت دیا جائے، چیئرمین نیب کی تعیناتی کے بعد ہی احکامات پر عمل ممکن ہوگا۔

چیف جسٹس عمرعطا بندیال نے کہا نیب پر اگر کوئی دباؤ ڈالے تو عدالت کو آگاہ کریں، توقع ہے حکومت چیئرمین نیب سوچ سمجھ کر تعیناتی کرے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ معاملے پر نظر رکھے ہوئے ہیں، حکومت سے اچھی توقع ہے۔

قبل ازیں ہائی پروفائل مقدمات میں حکومتی مداخلت پر ازخود نوٹس کیس کی سماعت چیف جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ نے کی۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ چیئرمین نیب کے تقرر کے لئے نظام سے باہر کسی کی رائے سے متاثر نہ ہوں۔

انہوں نے کہا کہ چیئرمین نیب قابل، دیانتدار شخص کو ہونا چاہیے، اس تقرری سے متعلق احتیاط سے سوچ سمجھ کر اقدام کریں۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ نیب کسی پر بے بنیاد مقدمہ بنانے سے متعلق دباؤ قبول نہ کرے، اگر نیب پر دباؤ ڈالا جائے تو ہمیں چٹھی لکھیں۔

وہ پرانے مقدمات جن میں سزا نہیں ہوسکتی نیب خود جائزہ لے کر فیصلہ کرے، اس کا مطلب یہ نہیں کہ جس کیس کو چاہیں اٹھا کر پھینک دیں۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ ایک منشیات کا کیس تھا جس کی ہیڈ لائن لگی تھیں، تفتیشی افسر سے پوچھا تو اس نے کہا یہ بوگس کیس تھا۔

ڈی جی ایف آئی اے نے عدالت کو بتایا کہ ادارے میں لاہور کے ڈی جی کا عہدہ خالی ہے، تقرری کرنا چاہتے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button