تازہ ترینخبریںپاکستان

پاکستان اور ترکی کا دوطرفہ تعلقات کو نئی بلندیوں تک پہنچانے کا عزم

وزیراعظم محمد شہباز شریف اور ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے دونوں برادر ممالک کے درمیان بہترین دوطرفہ تعلقات کو مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعاون کی نئی بلندیوں تک پہنچانے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا ہے۔

ترک صدر رجب طیب اردوان کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ہم اس سال پاکستان اور ترکی کے درمیان سفارتی تعلقات کی 75ویں سالگرہ کا جشن منا رہے ہیں اور طیب اردوان کی متحرک اور بصیرت افروز قیادت میں دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات نئی بلندیوں پر پہنچ چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا ملک اعلیٰ سطح کے اسٹریٹیجک تعاون کونسل کے اجلاسوں میں جامع مذاکرات کا حصہ رہا ہے اور یہ ہمارا مشترکہ مفادات کی تلاش میں انتہائی اہم ثابت ہوئے ہیں اور طیب اردوان نے اس سلسلے میں اگلے اعلیٰ سطح کے اجلاس کے ستمبر میں اسلام آباد میں انعقاد کا عندیا دیا ہے جس کے لیے میں ان کا مشکور ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ جون میں ایک مضبوط تجارتی وفد بھی پاکستان کا دورہ کرے گا اور اس سلسلے میں ہماری ٹیم بھرپور تیاریاں کرے گی تاکہ وہ اس سے بھرپور نتائج حاصل کر سکیں۔

شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان میں ای کامرس، سیاحت، انفرااسٹرکچر، تعلیم، ڈیولپمنٹ جیسے لاتعداد شعبے میں ترکی ترقی کر سکتا ہے اور ہائیڈرو پاور توانائی کی پیداوار اور قابل تجدید توانائی کے حوالے سے ہمیں ترکی سے مدد ملنے پر انتہائی خوشی ہے جس نے پاکستان میں سرمایہ کاری پر اتفاق کیا ہے، ہمارے ترک بھائی اس سے بہت منافع حاصل کریں گے اور ہمیں سستی توانائی مل سکے گی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ترکی قدرتی پارٹنر ہیں، ہمارے کئی چیلنجز اور مواقع یکساں ہیں، دونوں ملک مشکل وقت اور باہمی مفادات کے حامل منصوبوں میں ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے رہے ہیں خصوصاً جموں و کشمیر کے مسئلے پر آپ کی مسلسل حمایت کو پاکستان کے عوام ہت سراہتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ترکی کی غیرمتزلزل حمایت نے کشمیر کے بہادر عوام بہت طاقت فراہم کی جو گزشتہ سات دہائیوں سے انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیوں کا سامنا کرنا رہے ہیں اور میں صدر طیب اردوان کو بھارتی اقدامات بالخصوص مقبوضہ جموں و کشمیر کی آبادیاتی ساخت کی تبدیلی کی کوششوں سے خطے کے امن و استحکام کو لاحق خطرات سے آگاہ کرنا چاہتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان امن کے لیے کوششوں کو ترک نہیں کرے گا لیکن ہمارا ماننا ہے کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن اسی صورت میں حاصل کیا جا سکتا ہے جب جموں و کشمیر تنازع کو اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل کیا جائے، پاکستان اس سلسلے میں ان کی مسلسل حمایت کرتا رہے گا۔

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ خصوصاً فیٹو اور پی کے کے سے لاحق خطرات کے حوالے سے ترکی کے ساتھ کھڑا ہے، ترکی کے دشمن پاکستان کے دشمن ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ترکی نے پرامن اور مستحکم افغانستان کے مشترکہ مقصد کے تحت مل کر کام کیا ہے، دونوں ملکوں نے دنیا میں سب سے بڑی مہاجر آبادی کی میزبانی کی اور ہم نے یہ اپنے محدود وسائل میں رہتے ہوئے کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے درمیان جذباتی رشتہ روایتی ریاستی تعلقات اور سفارتی خوبیوں سے بالاتر ہے، یہ ایک ایسا رشتہ ہے جس کی جڑیں تاریخ، ثقافت اور ہم دونوں معاشروں کے اندر پیوست ہیں، یہ ایک ایسا بندھن ہے جو ہمارے دل کی گہرائیوں میں بستا ہے اور ایک اٹوٹ بندھن ہے، یہ اس لحاظ سے منفرد ہے کہ یہ ہمیں ہر سطح، ہماری ریاستوں، ہماری حکومتوں، ہمارے اداروں، ہماری مسلح افواج اور سب سے بڑھ کر ہمارے لوگوں سے جوڑتا ہے۔

پریس کانفرنس کے اختتام پر وزیراعظم نے ترک صدر کو دورہ پاکستان کی دعوت بھی دی۔

ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کے دوران انہوں نے علاقائی اور بین الاقوامی مسائل پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا اور دوطرفہ تعلقات کے دائرہ کار کو بڑھانے کا بھی اعادہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ ستمبر میں اسلام آباد میں اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد ہوگا جس سے دونوں ممالک کو اپنے برادرانہ تعلقات کو مزید فروغ دینے کا موقع ملے گا۔

صدر اردوان نے اس عزم کا اظہار کیا کہ دونوں ممالک کے درمیان قریبی دوستی اور تعاون کو مزید مضبوط کیا جائے گا۔

اس سے قبل وزیراعظم شہباز شریف ترکی کے صدارتی محل پہنچے تو ترک صدر رجب طیب اردوان نے ان کا نہایت پرتپاک خیرمقدم کیا اور ترک ایوان صدر میں باضابطہ استقبالیہ تقریب منعقد ہوئی۔

اس موقع پر پاکستان اور ترکی کے قومی ترانےبجائے گئے اور وزیراعظم کو گارڈ آف آنر پیش کیا گیا۔

ترک صدر رجب طیب اردوان اور وزیراعظم محمد شہباز شریف نے اپنے اپنے وفود کے ارکان کا تعارف کرایا جس کے بعد دونوں رہنماؤں نے ون آن ون ملاقات کی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button