Editorial

وزیراعظم شہبازشریف کا دورۂ ترکی

منصب سنبھالنے کے بعد وزیراعظم شہبازشریف ترکی کے دورے پر پہنچ گئے ہیں۔ ترک صدر رجب طیب اردوان دنیا کے وہ اولین راہنما تھے جنہوں نے 11 اپریل کو وزیراعظم شہبازشریف کو منصب سنبھالنے پر تہنیتی ٹیلی فون کیااور عیدالفطر کے موقع پر بھی دونوں قائدین نے ٹیلی فون پر گفتگو کی تھی۔ وزرا، معاونین خصوصی اور اعلیٰ حکام کا وفد بھی وزیراعظم کے ہمراہ ہے۔ وزیراعظم کے دورے کی مناسبت سے پاکستانی کاروباری شخصیات بھی الگ سے ترکی روانہ ہوچکی ہیں اور ان میں مختلف شعبہ جات سے تعلق رکھنے والی ممتاز کمپنیوں کے نمائندے شامل ہیں جو ترکی میں کاروباری سرگرمیوں میں شرکت کریں گے۔
وزیراعظم شہبازشریف کی صدر رجب طیب اردوان سے بالمشافہ ملاقات ہوگی جس کے بعد وفود کی سطح پر بات چیت کا
انعقاد ہوگا۔ پاکستان اور ترکی کے درمیان دوطرفہ تعلقات کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لینے کے علاوہ دونوں راہنما علاقائی اور عالمی امور پر تبادلہ خیال کریں گے۔ دونوں راہنما اجلاس کے بعد ذرائع ابلاغ سے مشترکہ خطاب بھی کریں گے۔ صدر اردوان وزیراعظم کے اعزاز میں عشائیہ بھی دیں گے۔ رواں برس پاکستان اور ترکی کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کی 75ویں سالگرہ بھی منائی جارہی ہے۔ صدر اردوان اور وزیراعظم شہبازشریف مشترکہ طور پر یادگاری نشان بھی جاری کریں گے جو ترکی اور پاکستان کے درمیان غیرمعمولی دوطرفہ تعلقات کی طویل تاریخ میں اِس اہم سنگ میل کی مناسبت سے تیار کیاگیا ہے۔
دونوں ممالک کے درمیان اعلیٰ سطحی معمول کے رابطوں کے علاوہ وزیراعظم کا یہ دورہ دوطرفہ تعلقات میں مزید گہرائی لانے، تجارت، سرمایہ کاری، خطے کو جوڑنے، تعلیم، صحت، ثقافت، عوامی رابطوں کو مزید فروغ دینے کے تناظر میں نہایت اہم ہے۔ اس دورے سے قیادت کے درمیان بات چیت کو مزید فروغ ملنے کے علاوہ کثیرالجہتی موجودہ سٹرٹیجک تعلق مزید مضبوط ہوگا جس کے نتیجے میں اس منفرد شراکت داری کو مہمیز ملے گی اور نئی رفعتوں سے ہمکنار ہوگی۔ اگرچہ ترکی اور پاکستان جغرافیائی طور پر ایک دوسرے سے دور ہیں لیکن مذہب اور ثقافتی ورثے پر مبنی اپنے تاریخی بھائی چارے کی وجہ سے سیاست ، معیشت اور دفاع جیسے بہت سے شعبوں میں قریبی تعلقات اور تعاون ہمیشہ برقرار رہا ہے بلکہ وقت کے ساتھ اِس کو ہمیشہ فروغ ملا ہے۔
پاکستان ترکی کا بہت اہم تجارتی شراکت دار اور باہمی تجارت کا حجم 850 ملین ڈالر ہے۔ دونوں ممالک کے تجارتی وفود اکثر باہمی دورے کرتے ہیں اور معاشی تعاون اور سرمایہ کاری بڑھانے کے لیے اقدامات کرتے ہیں، اسی لیے دونوں ممالک کے مابین تعلقات میں کبھی کمی نہیں آئی ۔ ترکی اور پاکستان نے ہردور میں ثابت کیا ہے کہ دونوں ملکوں کے مابین برادرانہ اور دوستانہ تعلقات ہیں۔
آج ترکی ترقی اور معیشت کے اعتبار سے دنیا میں اُبھرتا ہوا اہم ملک ہے اورہم ترکی کی ترقی کو مثالی ترقی قرار دیتے ہیں۔ پاکستان جغرافیائی اہمیت کی وجہ سے خطے کا اہم ترین ملک ہے، دفاعی ضرورت ہو یا معاشی، پاکستان جغرافیائی اہمیت کی وجہ سے ہمیشہ پوری دنیا کی ضرورت رہا ہے، خصوصاً پاک چین اقتصادی راہداری نے اِس اہمیت میں مزید اضافہ کیا ہے کیونکہ پاکستان کی راہ داری سے ہی جنوبی اور وسطی ایشیا تک آسان رسائی حاصل کی جاسکتی ہے، اسی طرح ترکی مشرق وسطیٰ اور یورپ کے سنگم پر ہے،
یوں دونوں ممالک معاشی تعاون میں اضافہ کرکے کم و بیش پوری دنیا کو معاشی اعتبار سے آپس میں جوڑ سکتے ہیں، کیونکہ آج پوری دنیا میں معیشت کی ہی جنگ لڑی جارہی ہے اور وہی ریاست آج قائم و دائم تصور کی جاتی ہے جو معاشی لحاظ سے مضبوط ہوتی ہے، اِس لیے پاکستان اورترکی کے درمیان معاشی معاملات میں بہت زیادہ وسعت کی ضرورت ہے اور یقیناً دونوں ملکوںکی قیادت بخوبی سمجھتی ہے کہ ہر نئے دن کے ساتھ دونوں ملکوںکے مابین تعلقات بالخصوص معاشی تعلقات کے فروغ کی ضرورت ہے۔ وزیراعظم شہبازشریف ترکی کے ممتاز کاروباری حضرات اور مختلف شعبہ جات میں سرمایہ کاری میں دلچسپی رکھنے والی شخصیات سے تفصیلی ملاقات کریں گے۔
ترکی کی کاروباری برادری کی نمائندہ تنظیم یونین آف چیمبرز کموڈیٹی ایکسچینج کے صدر وزیراعظم کے اعزاز میں استقبالیہ دیں گے۔ وزیراعظم پاکستان پاک ترکی بزنس کونسل فورم میں بھی شرکت کریں گے جس کا اہتمام ترک خارجہ معاشی تعلقات بورڈ کے اشتراک سے کیاگیا ہے۔ وزیراعظم ان تقاریب کے دوران پاکستان میں سرمایہ کاری کے مواقع کو اجاگر کریں گے اور پاکستان میں سرمایہ کاری کے لیے ترک کمپنیوں کی حوصلہ افزائی کریں گے تاکہ پاکستان اور ترکی کے درمیان تجارتی ومعاشی روابط کو مضبوط بنانے کے لیے کام کیاجائے۔ ممتاز پاکستانی کاروباری شخصیات ان تقاریب میں شرکت کریں گی۔ دونوں ممالک کے کاروباری حضرات کے درمیان ملاقاتیں بھی منعقد ہوں گی۔بلاشبہ ترکی اور پاکستان متعدد شعبوں میں تعاون کو فروغ دے کر باہمی گہرے تعلقات سے مزید فوائد حاصل کرسکتے ہیں،
خصوصاً تعلیم، صحت، صنعت، تجارت اور زراعت کے شعبوں میںمزید وسعت کی بہت زیادہ گنجائش ہے کیونکہ پاکستان بنیادی طور پر زرعی ملک ہے اور پاکستان کی زراعت کو جدید بنیادوں پر کھڑا کرنے کے لیے ترکی کی زرعی ترقی و صنعت سازی سے مستفید ہوا جا سکتا ہے اور یقیناً اس کے نتیجے میں ہم زراعت کے شعبے میں خود کفیل ہوسکتے ہیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ دونوں سربراہان مملکت کو دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کو مزید فروغ دینے کے لیے اقدامات کرنے چاہئیں تاکہ دونوں ممالک کے عوام ایک دوسرے کے تجربے اور ترقی سے فائدہ اٹھاسکیں۔ ہمیں توقع ہے کہ وزیراعظم میاں شہبازشریف کے دورہ ترکی کے انتہائی مثبت نتائج برآمد ہوں گے اور دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کی وسعت میں اضافہ ہوگا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button