Editorial

غریبوں کیلئے وزیراعظم کا بڑا ریلیف پیکیج

 وزیراعظم پاکستان میاں محمد شہبازشریف نے عوام کو پٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں اضافے کے بوجھ سے بچانے کے لیے اٹھائیس ارب روپے کے فنڈ سے پیکیج کا اعلان کیا ہے ، اِس پیکیج کے تحت فوری طور پر پاکستان کے ایک کروڑ 40 لاکھ غریب ترین گھرانوں کو 2 ہزار روپے ماہانہ دیے جائیں گے یوں پاکستان کی کل آبادی کا ایک تہائی حصہ اس ریلیف پیکیج سے مستفید ہو گا اور آئندہ مالی سال میں اس کو بجٹ میں شامل کیا جائے گا۔
میاں محمد شہبازشریف نے قوم سے اپنے پہلے خطاب میں کہا کہ دل پر پتھر رکھ کر پٹرول کی قیمت میں اضافہ کیا لیکن یہ فیصلہ پاکستان کو معاشی دیوالیہ پن سے بچانے کے لیے ناگزیر تھاکیوں کہ اس نہج پرپاکستان کو گزشتہ حکومت نے پہنچایا۔ پاکستان اور عوام کو معاشی بحران میں سابق حکومت نے پھنسایا۔ میثاق معیشت پر اتفاق کے لیے تمام سیاسی جماعتوں سے مشاورت کا آغاز کیا جارہا ہے۔ معیشت کی سانس بند کرنے کے ذمہ دار ہم نہیں سابق حکومت ہے۔ وزیراعظم نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں سے متعلق کہا کہ دنیا میں تیل کی قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہیں، ترقی یافتہ ممالک میں بھی پٹرولیم مصنوعات مہنگی ہو رہی تھیں لیکن انہوں نے (سابق حکومت)سیاسی فائدے کے لیے تیل سستا رکھا۔
ہم نے سیاسی فائدے پر قومی مفاد پر ترجیح دی ہے، تیل کی قیمتوں میں اضافہ سابقہ حکومت نے کیا ہے، ہم غریب عوام کو تیل کی قیمتوں میں ریلیف دینے کے لیے ایک کروڑ چالیس لاکھ روپے کا ریلیف دے رہے ہیں۔ وزیراعظم شہباز شریف نے قوم سے خطاب کے دوران زیادہ تر معاشی مسائل یعنی معیشت کی زبوں حالی پر بات کی اور سابقہ حکومت کی معیشت کے حوالے سے غلطیوں کی بھی نشاندہی کی۔ وفاقی وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے بتایا ہے کہ یہ پروگرام بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت شروع کیاگیا اور ہر ماہ مزید دو ہزار روپے دیئے جائیں گے۔
شناختی کارڈ کے ذریعے تصدیق کے بعد  آئندہ ماہ جون سے 2 ہزار روپے ماہانہ دیے جائیں گے اور قریباً 37 فیصد غریب ترین لوگ اس پروگرام سے مستفید ہوں گے، جن کی آمدن 40 ہزار سے کم ہے۔ شادی شدہ خواتین بھی اس سکیم سے استفادہ حاصل کرسکیں گی۔ وزیراعظم میاں محمد شہبازشریف کی طرف سے یہ اعلان اُس وقت سامنے آیا جب وفاقی حکومت نے ایک روز قبل پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں تیس روپے فی لٹر اضافہ کیا جس کے بعد پٹرول، ڈیزل اور دیگر مصنوعات کی قیمتیں ریکارڈ بڑھ گئیں، مگر یہ واضح کرنا ضروری ہے کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھانے کے باوجود ابھی تک پٹرول پر حکومتی سبسڈی جاری ہے یہی نہیں بلکہ بجلی اور گیس کی مد میں بھی حکومت پاکستانیوں کو سبسڈی فراہم کررہی ہے،
پٹرولیم مصنوعات میں اضافہ اِس لیے ناگزیر ہوا کیونکہ قومی خزانہ بالکل ہے اور جیسے ہم نے گذشتہ روز بھی بات کی تھی کہ دوست
ممالک سے رقم لیکر ہم زرمبادلہ کے کھاتہ پورا کررہے ہیں اور اگر ہمیں اِس صورتحال میں دوست ممالک خصوصاً سعودی عرب کی مدد حاصل نہ ہو تو ہم شاید بیرون ملک سے جان بچانے والی ادویات بھی درآمد نہ کرسکیں کیونکہ خزانے میں کچھ بھی نہیں ہے لیکن اِس کے باوجود حکومت ہمیں مختلف اشیائے ضروریہ کی مد میں بڑی سبسڈی فراہم کررہی ہے، لیکن ملک ایسے نہیں چلتے، ماضی کی غلطیوں کی وجہ سے آج عام پاکستانی بھی معاشی بدحالی کا شکار ہے اور معیشت بھی اُکھڑے سانس لے رہی ہے، قدرتی وسائل سے مالا مال ملک اورعوام اِس نہج تک کیسے پہنچے یہ سبھی جانتے ہیں اسی لیے وفاقی اور صوبائی حکومتیں شہریوں کو مختلف مد سبسڈی کے ذریعے ریلیف فراہم کرتی ہیں تاکہ عام شہریوں کا بوجھ کم کیا جاسکے مگر دوسری طرف ملکی خزانے کی حالت بھی قابل رحم ہے اور کئی سال سے نہیں بلکہ کئی دہائیوں سے قابل رحم ہے،
بہتر معاشی منصوبہ بندی کا فقدان تھا یا وسائل سے زیادہ اخراجات یا کچھ اور لیکن جو کچھ بھی تھا وہ قومی خزانے اور عام پاکستانی کے لیے آج آزمائش کے ساتھ سامنے کھڑا ہے، نظام مملکت چلانے کے لیے ہمیں عالمی مالیاتی ادارے کے سامنے سرنگوں بھی کرنا پڑتا ہے اور اُس کے مطالبات ماننا بھی پڑتے ہیں، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں حالیہ اضافہ بھی اسی کا ایک مطالبہ ہے، حکومت پٹرولیم مصنوعات ہی نہیں بلکہ بجلی اور گیس سمیت کئی مدات میں سبسڈی اور دوسری شکل میں دیاگیا ریلیف واپس لینے پر مجبور ہوگی کیونکہ یہ اقدامات اُٹھانا صرف آئی ایم ایف کی ہی شرط نہیں بلکہ قومی خزانے کے لیے بھی انتہائی ناگزیر ہے ،
حکومتی خزانے میں کچھ ہوگا تو نظام مملکت بھی چلے گا اور عوام کی فلاح و بہبود اور ترقی کے لیے کچھ خرچ ہوسکے گا، موجودہ حکومت نے اگرچہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوںمیں بڑا اضافہ کیا ہے لیکن اس کے باوجود پٹرول پر سبسڈی دینے کا عمل جاری ہے۔ ہم جہاں وزیراعظم میاں محمد شہبازشریف کے ریلیف پروگرام کو اس معاشی بدحالی کی صورتحال میں قوم کو ریلیف کی بڑی اور بہترین کوشش قرار دیتے ہیں وہیں یہ گذارش بھی کرناچاہتے ہیں کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے بعد مہنگائی کا خود ساختہ طوفان آچکا ہے اور ایسے طوفانوں کے سامنے بندکیسے باندھنا ہے جناب وزیراعظم ! یہ آپ سے بہتر کوئی نہیں جانتا۔ٹرانسپورٹ تنظیموں نے فوری طور پر ڈی ریگولیٹ پالیسی کے تحت کرایوں میں 20 فیصد اضافہ کا اعلان کرتے ہوئے بتایا ہے کہ مافیا نے راتوں رات ٹائرز،سپیئر پارٹس اور دیگر چیزوں میں ہوشربا اضافہ کردیا ہے۔
اگرچہ وزیراعظم کے اعلان کے بعد یوٹیلٹی سٹورز پر دس کلو آٹے کا تھیلا چار سو روپے میں فراہم کیا جائے گا لیکن صرف آٹا ہی سستا فراہم کرنے سے لوگوں کو ریلیف نہیں ملے گا اُن گراں فروشوں اور ذخیرہ اندوزوں کے مزاج بھی ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے جو ایسے مواقعوں پر ازخود مہنگائی کا طوفان لے آتے ہیں۔ ہم جناب وزیراعظم سے گذارش کرنا چاہتے ہیں کہ ایک طرف سبسڈی واپس لینے سے عام آدمی پر غیر معمولی معاشی بوجھ بڑھے گا تو دوسری طرف مارکیٹ میں مہنگائی کا خود ساختہ طوفان بھی آتا رہے گا جس کے نتیجے میں حکومت کو تنقید کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، اس لیے بہت ضروری ہے کہ انتظامی طور پر بہترین اقدامات کیے جائیں تاکہ ذخیرہ اندوز اور گراں فروش عام پاکستانی کی گردن دبوچ نہ سکیں۔
سابق پی ٹی آئی حکومت کو بھی ایسے ہی مسائل کا سامنا تھا اور مافیا نے پونے چار سال میں حکومت کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا تھا لیکن ہم توقع رکھتے ہیں کہ حکومت اِن حالات کا ادراک کرتے ہوئے خود ساختہ مہنگائی کرنے والوں کو نشان عبرت بنادے گی۔ ساتھ ہی اِس پہلو پر بھی غور کرنا چاہیے کہ ایسے لوگ جو ریلیف کی اِس سکیم میں نہیں آتے اُنہیں ریلیف بھی دیا جانا چاہیے کیونکہ مہنگائی کا طوفان ماسوائے امرا کے غریب اور متوسط دونوں طبقات کو بہاکر لے جائے گا اِس لیے اُس طبقے کو ضرور مدنظر رکھا جائے جو سفید پوش ہیں اور سفید پوشی کے بھرم کو قائم رکھنے کے لیے بینظیر انکم سپورٹ یا ایسی سکیموں میں شامل نہیں ہوسکتے۔ ہم ایک بار پھر ریلیف کے اِس اہم پیکیج کو وقت و حالات کی ضرورت قرار دیتے ہوئے توقع رکھتے ہیں کہ حکومت نہ صرف مصنوعی مہنگائی کو کنٹرول کرے گی بلکہ متوسط طبقے کا بھی خیال رکھے گی جو سبھی کی طرح مہنگائی کی زد میں آئے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button