سپریم کورٹ نے چیف کمشنر اسلام آباد کو پی ٹی آئی لانگ مارچ کے لئے مناسب جگہ فراہم کرنے کا حکم دے دیا۔
جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں تین رکنی بینچ سپریم کورٹ میں عمران خان کے لانگ مارچ کے باعث راستوں کی بندش اور چھاپوں کیخلاف کیس کی سماعت کر رہا ہے۔
سپریم کورٹ میں جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس میں چیف کمشنر کو حکم دیا کہ پلان ترتیب کرکے لائیں کہ جلسہ کہاں ہوگا اور ٹریفک پلان کیا ہوگا۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ پی ٹی آئی کو متبادل جگہ کی پیش کش کریں اور اس پر مذاکرات کے بعد عدالت کو آگاہ کریں۔
اس موقع پر درخواست کی سماعت میں 2:30 بجے تک کا وقفہ دے دیا گیا۔
پی ٹی آئی والے احتجاج کریں اور گھروں کو جائیں، حکومت سے توقع رکھتے ہیں راستوں کی بندش ختم کرے گی، جسٹس اعجاز الاحسن
سپریم کورٹ نے لانگ مارچ روکنے کے خلاف پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل اسد عمر کی درخواست کی سماعت کی۔ سپریم کورٹ نے چیف کمشنر اسلام آباد ،ڈی سی اسلام آباد، آئی جی سیکریٹری داخلہ اور ایڈووکیٹ جنرلز کو طلب کرتے ہوئے تمام افسران سے صوتحال پر تفصیلی رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیا۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ تمام اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ ہے، اسکولز اور ٹرانسپورٹ بند ہے، تمام امتحانات ملتوی، سڑکیں اور کاروبار بند کر دیے گئے ہیں، معاشی لحاظ سے ملک نازک دوراہے پر ہے اور دیوالیہ ہونے کے در پر ہے، کیا ہر احتجاج پر پورا ملک بند کر دیا جائے گا؟، بنیادی طور پر حکومت کاروبار زندگی ہی بند کرنا چاہ رہی ہے۔
اٹارنی جنرل نے استدعا کی کہ مجھے تفصیلات کا علم نہیں، معلومات لینے کا وقت دیں۔ جسٹس مظاہر نقوی نے کہا کہ اٹارنی جنرل صاحب کیا آپکو ملکی حالات کا علم نہیں؟ سپریم کورٹ کا آدھا عملہ راستے بند ہونے کی وجہ سے پہنچ نہیں سکا۔
اٹارنی جنرل نے کہا کہ خونی مارچ کی دھمکی دی گئی ہے، میں بنیادی طور پر راستوں کی بندش کے خلاف ہوں، لیکن عوام کی جان و مال کے تحفظ کیلئے اقدامات ناگزیر ہوتے ہیں، راستوں کی بندش کو سیاق و سباق کے مطابق دیکھا جائے، مسلح افراد کو احتجاج کی اجازت کیسے دی جا سکتی ہے؟۔
درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ خیبرپختون خوا کے سوا سارے ملک کی شاہراہوں کو بند کردیا گیا ہے، لوگوں کو ہراساں کیا جا رہا ہے، گھروں میں گھسا جا رہا ہے، حکومتی اقدامات غیر آئینی ہیں۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ ماضی میں بھی احتجاج کیلئے جگہ مختص کی گئی تھی، میڈیا کے مطابق تحریک انصاف نے احتجاج کی اجازت کیلئے درخواست دی تھی، اس پر کیا فیصلہ ہوا۔
صدر اسلام آباد ہائیکورٹ بار شعیب شاہین نے کہا کہ پولیس وکلاء کو بھی گھروں میں گھس کر گرفتار کر رہی ہے، سابق جج ناصرہ جاوید کے گھر بھی رات گئے چھاپہ مارا گیا۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ قانون ہاتھ میں لینے کا اختیار کسی کو نہیں۔
شعیب شاہین نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان دو مرتبہ سرینگر ہائی وے پر دھرنا دے چکے ہیں، بلاول بھٹو بھی اسلام آباد میں لانگ مارچ کر چکے ہیں، اب بھی مظاہرین کیلئے جگہ مختص کی جا سکتی ہے۔